سرگودھا،ضابطہ اخلاق کیخلاف پولنگ سٹیشنوں پر موبائل کا کھلے عام استعمال کیا گیا

سرگودھا،ضابطہ اخلاق کیخلاف پولنگ سٹیشنوں پر موبائل کا کھلے عام استعمال کیا ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سرگودھا(رپورٹ سجاد اکرم) سرگودھا کنٹونمنٹ بورڈ کی 10 نشستوں پر ہونیوالے انتخابات کے روز تمام پولنگ اسٹیشنز پر گہما گہمی رہی سرگودھا کنٹونمنٹ بورڈ کو الیکشن کے حوالہ سے اے کیٹگری میں رکھا گیا تھا بلدیاتی انتخابات کے باعث کینٹ کے علاقہ میں چھٹی ہونے کی وجہ سے بچوں کی بڑی تعدادگلیوں میں کرکٹ کھیلنے میں مصروف رہی ،کینٹ کے علاقہ میں واقع سرکاری دفاتر میں بھی گو مگو کی صورتحال تھی کئی سکول کینٹ کے علاقہ میں کھلے ہونے کی وجہ سے بچے پھر بھی سکولوں کو نہ آئے اسی طرح والدین کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ جبکہ کنٹونمنٹ بورڈ کے 19حساس ترین پولنگ اسٹیشنوں پر نصب سیکورٹی کیمرے عملہ اور کنٹرول روم افسران کیلئے دن بھر درد سر ہی بنے رہے ، بجلی کی وقفہ وقفہ سے بندش اور جنریٹر چلانے کے وقفہ کے دوران بند رہنے کے بعد اکثر سیکورٹی کیمرے فعال نہ ہونے پر ایکسپرٹ عملہ کو کال کی بجائے نان آفیشلز ہی کوششیں کرتے رہے مجموعی طور پربار بار فنی خرابی کے باعث کیمروں کے ذریعے مانیٹرنگ کا عمل بھی متاثر رہا،اور تعینات عملے کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔دریں اثناء کنٹونمنٹ بورڈ الیکشن کے حوالے سے وارڈ نمبر7میں 37نمبر پولنگ اسٹیشن کیلئے سرکاری عمارت دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے باجوہ کالونی کے قبرستان کی جنازہ گاہ میں ہی ٹینٹ لگا کر اسے پولنگ سٹیشن قرار دیدیا گیا ،جہاں پریزائیڈنگ و عملے کے بیٹھنے اور ووٹ ڈالنے کیلئے گتے کے عارضی کیبن بنا کر پولنگ کروائی گئی،جبکہ قبرستان کے وسط اور اطراف میں امیدواروں کی طرف سے اپنے اپنے انتخابی کیمپ لگاکر الیکشن کمیشن کے احکامات کی خلاف ورزی کی گئی ،کیونکہ الیکشن کمیشن کی طرف سے پولنگ اسٹیشن سے انتخابی کیمپ 200گزدور قائم کرنے کے ہدایت کی تھی ،قبرستان میں لگے ان کیمپوں میں امیدواروں کے حامی نعرے بازی بھی کرتے رہے ، جبکہ آمدورفت کے دوران قبروں کا تقدس مد نظر نہیں رکھا گیایہاں یہ امر قابل زکر ہے کہ قبرستان میں قائم اس پولنگ اسٹیشن کی سکیورٹی کا بھی معقول انتظام دیکھنے میں نہیںآیا،تاہم مجموعی طور پر پولنگ کا سلسلہ پرا من طریقے سے جاری رہا۔ جبکہ کنٹونمنٹ بورڈ سرگودھا کی 10 جنرل کونسلر کی نشستوں کیلئے دن بھر پولنگ کا عمل جاری رہا‘ پولنگ صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفہ سے جاری رہی ‘ فوج‘ رینجرز ‘ ایلیٹ فورس اور پولیس اہلکار دن بھر مختلف علاقوں میں گشت کرتے رہے جبکہ انتہائی حساس قرار دیئے گئے 19 پولنگ اسٹیشنوں پر رینجرز اور پولیس کی اضافی نفری بھی تعینات رہی ‘ ریٹرننگ آفیسر سرگودھا عامر مسعود کیساتھ ساتھ دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے افسران اور میڈیا نے پولنگ کے انتظامات کا جائزہ لیا الیکشن کمیشن کی جانب سے کنٹونمنٹ بورڈ سرگودھا کی 10 نشستوں کیلئے 62 پولنگ اسٹیشن ‘ 185پولنگ بوتھ بنائے گئے تھے جہاں پر الیکشن کمیشن کی جانب سے 62 پرزائڈنگ آفیسر‘ 62 اسسٹنٹ پرزائڈنگ افسران جبکہ 185 پولنگ افسران ڈیوٹی سرانجام دیتے رہے۔جبکہ کنٹونمنٹ بورڈ میں بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے مردانہ پولنگ اسٹیشنوں کی نسبت خواتین کی جانب سے پولنگ میں زیادہ جوش و خروش نظر آیا مردانہ پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹنگ کا عمل 12بجے تک سست روی سے جاری رہا جبکہ خواتین پولنگ اسٹیشنز پر بڑی تعداد علی الصبح ہی اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے پہنچ گئی اور رش کے باعث خواتین کے کئی پولنگ اسٹیشنوں پر بھی معمولی لڑائیوں کے واقعات بھی پیش آئے۔دوسری طرف کنٹونمنٹ بورڈ انتخابات کی پولنگ کے موقع پر جہاں ضابطہ اخلاق کے مختلف امور کو پس پشت رکھا گیا وہاں ووٹروں اور سپوٹروں کو پولنگ سٹیشنوں پر موبائل کے استعمال کی چھٹی تھی، امیدواروں کی طرف سے ووٹروں کو ٹرانسپورٹ مہیا کرنے کے علاوہ پابندی کے باوجود پولنگ اسٹیشنوں سے چند گز کے فاصلے پر انتخابی کیمپ بھی قائم کیے گئے‘اسی طرح پولنگ کے روز انتخابی عمل کے دوران امیدواروں کے سپوٹر ووٹ بھی مانگتے رہے ، صبح کے اوقات میں ان کیمپوں کی پولنگ اسٹیشنوں سے دوری 100گز تھی جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پولنگ اسٹیشنوں کے قریب آتے گئے ،کیمپس میں موجود کارکنان ووٹرز کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیتے رہے ، جبکہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سپوٹران کی طرف سے پولنگ سٹیشنوں کے آس پاس تشہیری پوسٹرز اور بینرز سے گلیوں کو سجایا گیا تھا ۔ کنٹونمنٹ بورڈ میں پولنگ کے موقع پر امیدواروں کی طرف سے اپنے حامیوں‘ پولنگ ایجنٹس اور پولنگ سٹاف کو کھانا کھلانے کیلئے مختلف اقسام کی ڈشز تیار کروائی گئی تھیں ،اور کھانے کے علاوہ ٹھنڈے پانی کی بوتلیں بھی فراہم کی گئیں،جبکہ پولیس اہلکاروں کیلئے پولیس لائن سے کھانا فراہم کیا گیا پولیس کی گاڑیاں اپنے اہلکاروں کو پینے کے پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کرتی رہی ،جبکہ گرمی کی شدت کے باعث کئی پولنگ اسٹیشنوں پر ٹھنڈے پانی کی قلت بھی رہی ۔کنٹونمنٹ بورڈ میں بلدیاتی الیکشن کی پولنگ کا وقت ختم ہوتے ہی مختلف جماعتوں کے کارکنوں نے اپنے اُمیدواروں کی جیت پر بھنگڑے ڈالنا شروع کردئیے اور مٹھائیاں تقسیم کرنی شروع کردی اور ایک دوسرے کو گلے لگا کر مبارکباد دیتے رہے، کئی سپوٹروں نے اُمیدواروں کی شکست پر آنسو بھی بہائے جبکہ اکثر امیدوار جن کے خواب چکنا چور ہوئے کا کہنا تھا کہ ہار جیت الیکشن کا حصہ ہے ہمیں یہ خوشی ہے کہ ہمیں الیکشن میں حصہ لینا کا موقع ملا۔علاوہ ازیں پاکستان کی تاریخ میں کبھی بھی شفاف الیکشن نہیں ہوا 25 اپریل کو ہونیوالے کنٹونمنٹ بورڈ سرگودھا کے انتخابات میں بھی مبینہ دھاندلی ہوتی رہی جس کی نشاندہی رینجرز اہلکاروں کو کی تو مختلف پولنگ اسٹیشنز پر عملہ نے بعض ووٹ کینسل کئے پاکستان تحریک انصاف کے ضلعی صدر ممتاز اختر کاہلوں پی ٹی آئی کے راہنما نذیر سوبھی اور دیگر نے کہا ہے کہ شفاف الیکشن کی خاطر 127 دن تک دھرنا دیا جبکہ بائیو میٹرک سسٹم کے تحت انتخابات کو یقینی نہیں بنایا جاتا دھاندلی روکنا مشکل ہے جو عملہ پولنگ پر تعینات کیا جاتا ہے انہیں رولز بھی بتائے جائیں جامع سکول میں ایک گھنٹہ تک ہمارے پولنگ ایجنٹ کو بیٹھنے نہیں دیا گیا اسی طرح طارق آباد‘ چک 78 اور باجوہ کالونی میں بھی ہمارے ایجنٹس کو نہیں بیٹھنے دیا گیا ایک ریٹرننگ آفیسر نے ہمارے ایک ووٹر کا ووٹ مہر لگا کر کاسٹ کرنے کی کوشش کی جس پر احتجاج کیا گیا تو وہ ووٹ نہیں ڈالنے دیا گیا ممتاز اختر کاہلوں اور نذیر سوبھی نے کہا کہ یہ مبینہ دھاندلی محکمہ تعلیم کا عملہ کررہا ہے جو ارکان اسمبلی کے دباؤ میں ہے الیکشن مہم کے دوران بھی ڈاکٹر نادیہ عزیز‘ چوہدری حامد حمید‘ طاہر سندھو‘ ذوالفقار بھٹی مداخلت کرتے رہے ہیں آخر میں ستمبر میں ہونیوالے بلدیاتی انتخابات میں بائیو میٹرک سسٹم کے تحت الیکشن کروائے جائیں کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کو بھی چیلنج کرنے کے بارے میں حکمت عملی تیار کرینگے۔ مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے حامد حمید‘ ایم پی اے نادیہ عزیز‘ ایم این اے ذوالفقار علی بھٹی نے بتایا کہ عمران خان بھی دھاندلی کا شور مچا رہے تھے‘ پی ٹی آئی کی مقامی قیادت بھی دھاندلی کا شور مچا رہی ہے جو کہ غلط ہے۔ رینجرز کی نگرانی میں صاف شفاف الیکشن ہوئے‘ پی ٹی آئی کو تنقید کی بجائے شکست تسلیم کر لینی چاہیے۔

مزید :

صفحہ اول -