سعودی فوج کی مشقیں اورجنگی مہارتیں
سعودی بحری فوج کی خلیج فارس میں ایران سے متصل سمندری حدود میں سب سے بڑی بحری مشقیں ختم ہو گئی ہیں۔سعودی بحریہ کے ایڈمرل ماجد ہزاع قحطانی نے سرکاری نیوز ایجنسی کو بتایا ہے کہ یہ مشقیں (ڈھال خلیج۔1) کے نام سے شروع کی گئی تھیں، ان مشقوں میں بحری فوج کی مشرقی ریجن فورس کے بیڑے شریک ہوئے۔
یہ مشقیں خطہ خلیج کے علاوہ آبنائے ہرمز اور بحیرہ عمان تک کی گئیں جن کا مقصد جنگی مہارت اور ملکی دفاع کو مستحکم کرنے سمیت سمندری حدود کے ذریعے دہشت گردی، قزاقی، سمندری بارودی سرنگوں کی صفائی سمیت کسی بھی ممکنہ حملوں سے نمٹنے کی تربیت کی گئی۔
یہ مشقیں شمالی شہر حفر الباطن میں سعودی قیادت میں دہشت گردی کے خلاف تشکیل دی جانے والی اسلامی اتحاد کی رعد الشمال مشقوں کے نو ماہ بعد کی گئیں۔ان مشقوں میں تینوں مسلح افواج اور خصوصی فورسز سے تعلق رکھنے والے فوجیوں نے شرکت کی۔عرب ٹی وی کے مطابق ان فوجی مشقوں کے ترجمان سعودی بریگیڈئیر عبداللہ بن حسین السباعی نے کہا کہ مشقوں میں برّ ی ، بحری ، فضائی ، فضائی دفاعی اور خصوصی فورسز کے دستوں نے شرکت کی۔
ان مشقوں کا مقصد ایک مشترکہ ماحول میں مسلح افواج کی نئے چیلنجز اور خطرات سے نمٹنے کے لئے حربی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ہے اور ان کی موجودہ پیشہ ورانہ حربی تیاریوں کا جائزہ لینا ہے۔
ان مشقوں کے دوران میں بہت سے جدید اور اعلیٰ ٹیکنالوجی کے حامل ہتھیار استعمال کئے گئے۔سعودی عرب کی وزارت دفاع کے زیر اہتمام ان فوجی مشقوں میں پاکستان سمیت 23 ممالک کے تینوں مسلح افواج کے دستے اور جنگی جہاز شریک تھے۔سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور ابو ظبی کے ولی عہد محمد بن زاید بن سلطان ال نہیان، مصری صدر عبدالفتاح السیسی، متحدہ عرب امارات کے نائب صدر، وزیراعظم اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد ال مکتوم اور اردن کے شاہ عبداللہ دوم سمیت مختلف عرب رہ نماؤں نے مشترکہ عرب مشقوں خلیج ڈھال اوّل کی اختتامی تقریب میں شرکت کی خلیج ڈھال اوّل مشقیں سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی سرپرستی میں منعقد ہوئی ہیں اور سعودی عرب میں یہ ایک ماہ تک جاری رہیں۔ یہ فوجیوں اور شریک ممالک کی تعداد کے لحاظ سے خطے میں سب سے بڑی مشقیں تھیں۔
اس کے علاوہ یہ حربی صلاحیتوں اور ہتھیاروں کے استعمال میں مہارت کی جانچ کے اعتبار سے بھی بڑی مشقیں تھیں۔خلیج ڈھال مشقیں مختلف ممکنہ جنگی منظرناموں کے حوالے سے کی گئی ہیں،ان میں شریک ممالک کی تینوں مسلح افواج اور خصوصی پیشہ ور دستوں نے شرکت کی ہے،ان کا مقصد شریک ممالک کی جنگی صلاحیتوں اور حربی تیاریوں میں اضافہ کرنا تھا، ان میں میکانزم کی جدت ، جدید ہتھیاروں اور آلات کے تجربات کئے گئے ہیں تاکہ عسکری اور سکیورٹی تعاون اور رابطے کو مزید مربوط بنایا جا سکے۔
ان مشترکہ فوجی مشقوں کا مقصد درپیش چیلنجز اور خطرات سے نمٹنے کے لئے ایک مشترکہ جنگی ماحول میں موجودہ حربی صلاحیتوں کی جانچ کرنا تھی تاکہ شریک ممالک کی افواج وقتِ ضرورت ان مشترکہ حربی صلاحیتوں کو بروئے لا سکیں۔
ان مشقو ں میں مسلح افواج کی اعلیٰ مسابقتی صلاحیتوں اور پیشہ ورانہ تربیت کا بھی جائزہ لیا گیا ۔ وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے سعودی عرب میں اختتامی تقریب میں شرکت کی ہے۔
وزیراعظم کے ہمراہ وزیرِ دفاع خرم دستگیر اور سعودی عرب میں تعینات پاکستانی سفیر حشام بن صدیق بھی تھے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سعودی عرب میں جنگی مشقوں کا معائنہ کیا۔سعودی عرب میں ایک ماہ تک جاری رہنے والی مشقوں کو خلیج کی ڈھال ون کا نام دیا گیا۔
ان مشقوں کو مختلف ممالک کی افواج، ہتھیاروں کے نظام اور پیشہ ورانہ مہم جوئی کے حوالے سے خطے میں سب سے بڑی فوجی مشق سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان کی جانب سے اسپیشل سروسز گروپ (ایس ایس جی) کے کمانڈوز، پاک فضائیہ کے سی ون 30 اور جے ایف 17 تھنڈر لڑاکا طیارے مشقوں کا حصہ رہے۔
مشقوں کا مقصد خطے کے ممالک کے مابین فوجی اور سیکیورٹی تعاون کو مستحکم اور روابط کا فروغ تھا۔ سعودی عرب کے فرماں رواں شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کی اور ان سے دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔
سعودی وزارت دفاع نے ’’گلف شیلڈ ون‘‘ مشق کو دنیا میں جدید ترین عسکری نظام کے مطابق بروئے کار لائے جانے والی جنگی مہارتوں کے حوالے سے اسے ایک اہم موڑ قرار دیا ۔
بہت بڑے پیمانے پر منعقد ہونے والی مشق کی اختتامی تقریب میں بری، فضائی اور بحری افواج نے مربوط حملے میں استعمال کی جانے والی مہارتوں کا مظاہرہ کیا جبکہ پاک فضائیہ کے جے ایف 17 لڑاکا طیاروں نے شاندار مہارت کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے اہداف کو نشانہ بنایا۔ بعد ازاں مشق کے دوران بکتر بند گاڑیوں میں بری افواج نے حملہ کیا اور اسے اپاچی گن شپ کی فضائی معاونت حاصل رہی۔
سمندر سے بحری افواج نے دشمن کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، جبکہ سپیشل سروسز کے دستوں نے مشق میں بقیہ شرپسند عناصر کا صفایا کیا۔ سعودی فرمانروا اور مہمان شخصیات نے ایک بڑے ہال سے اس تقریب کا مشاہدہ کیا،جس کے تین اطراف پر بڑی بڑی شیشے کی دیواریں تھیں اور صحراء کے منظر کو دیکھنے کے لئے درجنوں بڑی ٹی وی سکرینیں نصب کی گئی تھیں۔
فائر پاور شو کا اختتام شریک ممالک کے دستوں کی پریڈ اور سعودی عرب اور دیگر علاقائی افواج کی طرف سے استعمال کی جانے والی توپوں، لانگ رینج آرٹلری اور میزائلوں کے مظاہرہ سے ہوا، جبکہ اس موقع پر فلائی پاسٹ کا بھی شاندار مظاہرہ کیا گیا۔
بعد ازاں سعودی فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز نے دورہ کرنے والے وفود کے سربراہان کے ساتھ گروپ فوٹو بنوایا اور ان کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا۔