’’’اوئے کم نئیں جے کرانے‘‘‘

’’’اوئے کم نئیں جے کرانے‘‘‘
’’’اوئے کم نئیں جے کرانے‘‘‘

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پرسکون اور پر مسرت زندگی گزارنے کیلئے ناگزیر ہے کہ چند اصولوں کی پاسداری کی جائے چند اخلاقی قواعدوضوابط پر سختی سے عمل کیا جائے جس کی زندگی میں کوئی اصول اور ضابطہ نہ ہو اس کے بارے میں لوگ اچھی رائے نہیں رکھتے چند تسلیم شدہ اصولوں کی پاسداری ہی سے انسان دوسروں کی نظروں میں محترم ٹھہرتا ہے۔

یعنی ہر انسان کو چند اصولوں اور اقدار کا احترام کرنا ہی چاہئے،چند ضوابط پر عمل کی صورت میں آپ کی زندگی ایک خاص ڈھب کی ہوجاتی ہے اگر کوئی راستہ متعین نہ کیا جائے تو آپ منزل تک کبھی نہیں پہنچ سکتے ،زندگی کا بھی ایسا ہی معاملہ ہے اگر آپ اصولوں اور ضابطوں کا تعین کیے بغیر زندگی بسر کریں گے تو صرف خرابیاں پیدا ہو ں گی۔

جن لوگوں کی زندگی میں کوئی ضابطہ یا قاعدہ نہیں ہوتا وہ خاصے با قاعدہ انداز سے جیتے رہتے ہیں اور اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کیلئے بھی مشکلات پیدا کرتے ہیں لوگ آپ میں دلچسپی لیں گے جب وہ دیکھ لیں گے کہ آپ کی زندگی کسی خاص ڈگر پر ہے اور وہ ڈگر کسی درست سمت میں ہے۔

ہر انسان کا یہ بنیادی حق ہے کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق زندگی بسر کرے،مرضی کے مطابق زندگی بسر کرنا خود بخود حاصل ہونے والا وصف نہیں جو انسان اپنی مرضی کے مطابق زندگی جینا چاہتا ہے اسے اپنی خواہشات اور صلاحیت کے مطابق ماحول تیار کرنا پڑتا ہے بلکہ ایک نئی دنیا تخلیق کرنا پڑتی ہے۔

یہی وہ عمل ہے جوآپ کی صلاحیتوں کو فروغ دیتا اور کام کرنے کی لگن کو زیادہ توانا کرتا ہے۔آپ کیلئے کام کرنے کا وہی ماحول کارگر ثابت ہوسکتا ہے جو آپ کا اپنا تخلیق کردہ ہو۔اگرآپ زندگی بھر دوسروں کی پیداکی ہوئی مثالی صورت حال کو جوں کا توں قبول کرتے ہیں تو آپ اپنے لئے مسائل کو دعوت دے رہے ہیں۔


ہر انسان کو اپنے حالات کی روشنی میں ضوابط کا تعین کرنا چائیے اگر آپ اپنے معاملات پر اچھی طرح نظر رکھیں تو زندگی کو بہتر انداز سے بسر کرنے کی راہ ہموار کرسکیں گے۔آپ کے تمام کام کسی نہ کسی ضابطے کے پابند ہوں تو اچھا ہے معاملہ صرف اصولوں اور اقدار تک محدود نہیں رہنا چائیے ہمیں اور آپ کو ایک قدم آگے بڑھ کرچند قواعدوضوابط بھی مرتب کرنے چاہیں کہ جس سے دوسروں کو نقصان نہ پہنچ سکے اور کسی کو آپ سے شکایت نہ ہوانسان غلطی بھی کرتا ہے تو کچھ نہ کچھ سیکھتا ہے اگرآپ نے زندگی میں چند غلطیاں کی ہیں تو ان سے کچھ نہ کچھ ضرور سیکھا ہوگا کامیابی کی بنیاد ہی یہ ہے کہ انسان غلطی سے کچھ نہ کچھ سیکھے اور طے کرے کہ اسے دہرائے گا نہیں۔

موجو دہ دور میں دو قسم کے لوگ ہیں ایک وہ جو با اصول اور دوسرے وہ جن کے موقع شناسی، مفاد پرستی،خود غرضی ، خوشامد، بے حسی ان کے سنہری اصول ہیں۔آپ کسی کے سال میں 364دن کام آتے رہیں اور کسی مجبوری یا کسی اور وجہ سے سال کے 365دن اس کے کام نہ آسکیں تو وہ آپ سے آنکھیں پھیر لیتے ہیں ۔

موقع پرست لوگ تو یہاں تک خود غرض ہوتے ہیں کہیں ان کے راستے میں بھائی بہن بھی آجائے تو وہ اسکا ساتھ دینے کو تیار ہوتے ہیں جس سے ان کے مفادات وابستہ ہوں چاہے وہ غلط مؤقف پر ہی کیوں نہ ہویہ بے اصول لوگ خوشامد کرتے ہیں اور اپنی آزادی اور ضمیر کو کام کروانے والے کے در پر گروی رکھ لیتے ہیں۔

آج کل جہاں بھی دیکھ لیں لوگ ایونٹ ٹو ایونٹ اپنی وابستگی دکھاتے ہیں بھول جاتے ہیں کہ یہ برے وقت میں ہمارے کام آیا تھاکسی کے برے وقت میں کام آنے ولے کو نیکی کے بدلے کی امید اللہ سے رکھنی چائیے۔

دور حاضر میں کچھ کام آنے ولے یا برے وقت میں ساتھ دینے والاشخص چاہتا ہے کہ لوگ اس کے غلام بن جائیں اور خوشامد کریں حالانکہ ایسا نہیں ہونا چائیے اسی لیے ایسے لوگوں کیلئے حدیث ہے ’’اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے‘‘کسی کے کام اس لیے آنا کہ اس کا بھلا ہوجائے نیکی ہے اور اس لیے کام آنا کہ یہ میرا غلام بن جائے فرق ہے۔


ایک عام سی بات ہے کہ ان گھروں کا شیرازہ جلد بکھر جاتا ہے جن گھروں میں کوئی بڑا باقی نہیں رہتایا پھر کسی بڑے کو خاطر میں نہ لایا جائے سب مل کر اپنے اپنے گھروں کی سربراہی لے کر نہیں چھین کر اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنا بیٹھے ہیں کوئی ان کی سنے نہ سنے وہ زبردستی اپنے فیصلے ٹھونستے ہوئے فقط اپنا الو سیدھا رکھتے ہیں ایسے میں خاندان کے افراد کم ظرفوں کی حرکتوں سے تنگ آکر ایک ایک کرکے اپنے ہی گھر اور گھر والوں سے کنارا کرلیتے ہیں اور بعض بڑے تو خود بے انصاف ہوتے ہیں خاندان کا بڑا ہونے کیلئے عمر میں بڑا ہونا ضروری نہیں بڑے ظرف اور با اصول ہونا ضروری ہے۔

عجیب وطیرہ ہے ہم سب کا کل تو جو شخص ولی صفت اور باکردار قرار دیا جاتا ہے اچانک وہی ولی صفت لٹیرا اور رہزن تصور ہوتا ہے جو باکردار آج تصور کیا جارہا ہوتا ہے آنیوالے کل یہی لوگ اس کی مٹی پلید کرتے نظر آئیں گے آخر کب ہم میں شعور بیدار ہوگا اور کب ہم مردم شناس بنیں گے ہماری عقل گویا ہے ہی نہیں۔کچھ بے اصول لوگوں کے بے اصول ہونے کا بہت دکھ ہوتا ہے کیونکہ ان میں سے کچھ اپنے ہوتے ہیں۔

مزید :

رائے -کالم -