حکومت نے مالی سال 2017-18اقتصادی جائزہ رپورٹ جاری کردی،شرح نمو5.8فی صد رہی

حکومت نے مالی سال 2017-18اقتصادی جائزہ رپورٹ جاری کردی،شرح نمو5.8فی صد رہی
حکومت نے مالی سال 2017-18اقتصادی جائزہ رپورٹ جاری کردی،شرح نمو5.8فی صد رہی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) حکومت نے مالی سال 18-2017 کی اقتصادی جائزہ رپورٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق شرح نمو گزشتہ 13 برسوں میں سب سے زیادہ 5.8 فیصد رہی۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کا  و زیراعظم کے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اقتصادی جائزہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ رواں مالی سال5.8فیصدشرح نموکاہدف حاصل کیا، سیاسی بحران کاسامنانہ ہوتاتوشرح نمو6.1فیصدہوسکتی تھی۔ان کاکہنا تھا کہ گزشتہ سال معاشی ترقی کی شرح13سال کی بلندترین سطح پرتھی۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت جنوبی ایشیامیں آج سب سے ز یادہ ترقی کررہی ہے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھاکہ 5سال کے د وران1750کلومیٹرسے ز ائدموٹروے تعمیرکیے،موجودہ حکومت کاسفرشروع ہونے پرخزانہ خالی تھا، سی پیک سے توانائی بحران میں مددملے گی یہ منصوبہ ہمارے لیے گیم چینجر ہے،ہماری توجہ اس وقت سی پیک اورتوانائی بحران پر ہے، بہت سارے منصوبوں پرترجیحی بنیادوں پرسرمایہ کاری کریں گے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ امور مفتاح اسماعیل کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ فخر ہے کہ ن لیگ نے جو وعدے کئے پورے کئے۔مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ ہماری حکومت نے تربیلا توسیعی منصوبہ مکمل کیا، لواری ٹنل کا افتتاح بھٹو نے کیا لیکن اسے مکمل ہم نے کیا، اس کے علاوہ نیلم جہلم منصوبہ مشرف کے زمانے میں شروع ہوا اور ہمارے زمانے میں مکمل ہوا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مہنگائی کی شرح 7.89 فیصد سے کم ہو کر 3.8 فیصد پر آ گئی ہے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ زرعی ترقی کی شرح 3.8 فی صد رہی، برآمدات کمزور شعبہ تھا لیکن پیکیج دینے سے اس میں بہتری آئی۔ان کا کہنا تھا کہ قرضوں سے بجلی کے منصوبے لگائے جس کے باعث ترقیاتی اخراجات بڑھے ہیں جب کہ مارچ تک برآمدات میں 13 فی صد اضافہ ہوا۔مشیر خزانہ نے بتایا کہ ہم نے اگلی حکومت کے نئے ترقیاتی منصوبوں کے لیے100 ارب روپے مختص کر دیے ہیں۔رواں سال ایف بی آرکاریونیو3900ارب سے ز ائدرہا،2013میں ریونیو1946ارب تھاجبکہ برآمدات میں13فیصداضافہ ہوا، پیٹرولیم مصنوعات میں10.63فیصداضافہ ہو،گیس اوربجلی میں1.8فیصداضافہ ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ بجٹ خسارہ85سے5.5فیصدپرآچکاہے۔ جی ڈی پی کی شرح22000سے بڑھ کر34000ارب ہوگئی ہے، موجودہ مالی سال میں3900ارب سے ز ائدکاریونیو جی ڈی پی کا11فیصدہوگا۔ مشیر برائے خزانہ کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کابجٹ پیش کرنامنتخب ایوان کی ذمہ داری ہے،3ماہ کابجٹ پیش کرناعجیب بات ہے۔
قبل ازیں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 2013 میں سرمایہ کار ملک چھوڑ کر بیرون ملک جا رہے تھے، کراچی بھتہ خوروں کے ہاتھوں یرغمال تھا لیکن ہم نے اپنے وسائل سے دہشت گردی اور دیگر مسائل پر قابو پایا۔انہوں نے کہا کہ آج پاکستان ایک محفوظ ملک ہے جہاں امن قائم ہے، ہماری حکومت نے سسٹم میں 11 ہزار میگاواٹ بجلی داخل کی جس کی وجہ سے بجلی کے بحران میں کمی واقع ہوئی۔