حکومت کے ہاں تبدیلی کا مطلب بیوروکریسی کی تبدیلی ہے جبکہ عوام۔۔۔سراج الحق نے حالات کی عکاسی کر دی

حکومت کے ہاں تبدیلی کا مطلب بیوروکریسی کی تبدیلی ہے جبکہ عوام۔۔۔سراج الحق نے ...
حکومت کے ہاں تبدیلی کا مطلب بیوروکریسی کی تبدیلی ہے جبکہ عوام۔۔۔سراج الحق نے حالات کی عکاسی کر دی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لایٔن)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت سیاسی بیان بازی کو قرنطینہ میں رکھ کر مہنگائی کے طوفان کو روکنے کی طر ف توجہ دے۔ حکومت کے ہاں تبدیلی کا مطلب بیوروکریسی کی تبدیلی ہے جبکہ عوام حالات کی تبدیلی چاہتے ہیں۔رمضان المبارک میں ہوشربا مہنگائی سے عوام الناس کو دن میں تارے نظر آگئے ہیں،پھلوں اور سبزیوں کی قیمتیں سن کر عوام صبر کا پھل کھانے پر مجبور ہیں،عوام پر مہنگائی کے مسلسل ڈرون حملے جاری ہیں جبکہ اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے حکمران چین کی بانسری بجا رہے ہیں،کروناوبا کے خلاف فرنٹ لائن پر مقابلہ کرنے والے ڈاکٹرز ، نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف اور میڈیا حفاظتی سامان نہ ملنے پرسراپا احتجاج ہیں،حفاظتی سامان نہ ملنے کی وجہ سے اب تک کئی ڈاکٹرز اور نرسز کورونا وبا کیخلاف لڑتے ہوئے شہید ہوچکے ہیں، یہ حکومت کی بے حسی کی انتہا ہے، ڈاکٹر ز حفاظتی کٹس عدم دستیابی کے باعث مریضوں کی دیکھ بھال نہ کرسکے تو اس کے مجرم حکمران ہوں گے،ملک میں اسلامی فلاحی ریاست کا خواب اس وقت شرمندہ تعبیر ہوگا جب دیانتدار قیادت برسراقتدارآئے گی،حکمران خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان مسائل کی دلدل میں دھنستا جارہاہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں میڈیا کے ذمہ داران سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ رمضان المبارک ایثار ،ہمدردی اور غمگساری کا مہینہ ہے لیکن حکمرانوں کی لاپرواہی اور بے حسی نے اسے پریشانیوں میں بدل دیا ہے،لوگوں کیلئے پھل تو کیا سبزی خریدنا مشکل ہوگیا ہے،ہردکاندار اپنی مرضی کے ریٹ بتا رہا ہے ،لگتا ہے پرائس کنٹرول کمیٹیوں کا کوئی وجود ہی نہیں۔انہوں نے کہا کہ رمضان کے دودنوں میں ہر چیز کی قیمت دوگنا سے بھی بڑھ ہے،منڈیوں اور بازاروں میں لوگوں کی مجبوریوں کے سودے ہورہے ہیں، حکومت نام کی چیز کہیں نظر نہیں آرہی۔مقررہ اوقات میں بھی لوگ منڈیوں اور دکانوں سے خالی ہاتھ لوٹنے پر مجبور ہیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر اس مہنگائی کا نوٹس لے اور ناجائز منافع خوروںکے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔سینیٹر سراج الحق نے کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ رمضان المبارک سے کماحقہ استفادہ کرنے کی کوشش کی جائے ،اپنی انفرادی تربیت اور تزکیہ نفس کی طرف خصوصی توجہ دیں۔اللہ سے اپنے تعلق کو مضبوط بنائیں۔رمضان نیکیوں کا موسم بہار ہے اس میں رجوع الی اللہ ،توبہ و استغفار کو اپنا معمول بنائیں۔غرباء و مساکین کا خیال رکھیں ،یتیموں کی کفالت کے ذریعے اپنے رب کو راضی کریں،رمضان اور قرآن کا آپس میں گہرا تعلق ہے،قرآن سے جڑ جائیں اور اس کی تلاوت و مطالعہ کو بھرپور وقت دیں،مساجد کی صفائی،نمازیوں کی خدمت ،مساجد کے انتظام و انصرام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں،اپنے اڑوس پڑوس میں نادار و مستحق لوگوں کا سہارا بنیں۔انہوں نے کہا کہ کارکنان آپس کے تعلقات کو مزید فروغ دیں اور ایک دوسرے کی خوشی وغم شریک ہوں۔سینیٹر سراج الحق نے ایک بار پھر حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ناصرف سرکاری بلکہ پرائیویٹ ہسپتالوں کے عملے کو بھی کورونا سے بچاﺅ کیلئے حفاظتی کٹس اور سامان مہیا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ڈیڑھ ماہ بعد بھی ڈاکٹرز اور طبی عملہ پی پی ایز اور این 95ماسک نہ ملنے پر احتجاج کررہا ہے۔ملک میں کئی ڈاکٹرز اور نرسز مریضوں کا علاج کرتے کرتے خود وائرس کا شکار ہوکر اپنی جان کی بازی ہارچکے ہیں ،کورونا سے لوگوں کو بچاتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو باقاعدہ شہداء ڈکلیئر کیاجائے اور ان کے خاندانوں کو سرکاری سطح پر وہ پروٹوکول دیا جائے جوملک و ملت پر قربان ہونے والوں کیلئے مخصوص ہے۔انہوں نے کہا کہ ابھی کل ہی پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال کورونا مریضوں کا علاج کرتے ہوئے شہید ہوگئے ہیں ،اگر حکومت نے ڈاکٹروں کو بروقت حفاظتی سامان دیا ہوتا تو شاید ان کی زندگی بچ جاتیں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت مزید تاخیر نہ کرے اور ڈاکٹرز و پیرا میڈیکل سٹاف کو ضروری سامان مہیا کیا جائے ۔

مزید :

قومی -