کراچی سے لاپتہ نمرہ کا ظمی ڈی جی خان سے مل گئی،دعازہرہ کی بازیابی تاحال معمہ

کراچی سے لاپتہ نمرہ کا ظمی ڈی جی خان سے مل گئی،دعازہرہ کی بازیابی تاحال معمہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


        لاہور،چوہنگ، کراچی(کرائم رپورٹر، نامہ نگار،نیوزایجنسیاں) شہر قائد سے لاپتہ ہونے والی ایک لڑکی نمرہ کاظمی کا سراغ مل گیاجبکہ دوسری لڑکی دعا زہرہ کی بازیابی ایک معمہ بن گئی،اطلاعات کے مطابق دونوں لڑکیاں پنجاب میں موجود ہیں، ایک کا نکاح لاہور جبکہ دوسری کا ڈی جی خان میں پڑھایا گیا، دونوں لڑکیوں کے اہل خانہ نے بیٹیاں نابالغ ہونے کا دعویٰ بھی کردیا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی سے لاپتہ دعا زہرہ کو دس روز بعد لاہور سے ٹریس کرلیا گیا ہے اور اس حوالے سے کراچی پولیس کو بھی آگاہ کر دیا گیا، جبکہ لڑکی کو جلد والدین کے حوالے کرنے کا امکان ہے۔تفتیشی حکام کے مطابق دعا زہرہ نے 17 اپریل کو نکاح لاہور میں کیا، نکاح نامے میں اپنی عمر 18 سال لکھوائی ہے، 50 ہزار روپے حق مہر کی رقم لکھوائی گئی ہے، شادی شیر شاہ لاہور کے ظہیر نامی لڑکے سے کی،لاہور پولیس کی ٹیم نکاح نامے پر درج لڑکے کے ایڈریس پر رائے ونڈ روڈ پہنچی تو وہ جعلی نکلا۔وہ لوگ تین سال قبل ہی گھر بیچ کر اوکاڑہ منتقل ہو چکے ہیں۔ نکاح نامے پر لڑکے ظہیر احمد کی تاریخ پیدائش 17دسمبر 2001، پتہ سی بلاک شیر شاہ کالونی رائے ونڈ درج ہے۔ یہ مکان ظہیر کا بھائی شبیر تین سال قبل بیچ چکا ہے۔ اب یہاں ایک ڈاکٹر کا کلینک ہے۔دعا زہرا کے نکاح نامے پر اس کی تاریخ پیدائش درج نہیں تاہم عمر 18 سال لکھی ہے۔ یونین کونسل بابو صابو اور رہائش ملت پارک شیرا کوٹ لاہور درج ہے جبکہ شادی کی تاریخ 17 اپریل 2022 ہے، حق مہر کی رقم 50 ہزار روپے رکھی گئی ہے۔نکاح خواں حافظ غلام مصطفیٰ کا ایڈریس مزنگ روڈ لاہور درج ہے جو جعلی ہے۔نکاح کے گواہان میں ایک ظہیر کا بھائی شبیر احمد اور دوسرا گواہ اصغرعلی حویلی لکھا دیپالپور اوکاڑہ کا رہائشی ہے۔لاہور پولیس کے ترجمان کے مطابق کراچی پولیس نے لڑکی کا نکاح نامہ فراہم کیا۔ ابھی تک دعا زہرا کو تلاش کیا جا رہا ہے۔ لڑکی کی بازیابی کے بعد ہی اصل حقائق سامنے آئیں گے۔دعازہرہ گمشدگی کیس میں لاہور پولیس نے مبینہ نکاح خواں غلام مصطفی کوحراست میں لے لیا ہے۔غلام مصطفی نے پولیس کو بیان دیا کہ اس نے یہ نکاح نہیں پڑھوایا،نکاح نامے کی تحریر دیکھی ہوئی لگتی ہے۔تاہم ڈی آئی جی آپریشنز لاہور ڈاکٹر عابد خان کا دعا زہرہ کے ملنے کے حوالے سے کہنا ہے کہ لاہور پولیس کو کراچی پولیس نے لڑکی کا نکاح نامہ فراہم کیا، پولیس نکاح نامے پر ایڈریس سے لڑکی کو تلاش کر رہی ہے۔ڈاکٹر عابد خان کا کہنا ہے کہ دعا زہرہ کے پولیس کو ملنے کی خبروں میں صداقت نہیں ہے، دعا زہرہ کی بازیابی کے بعد ہی اصل حقائق سامنے آئیں گے۔ڈی آئی جی آپریشن کا کہنا ہے کہ لاہور پولیس کراچی پولیس سے مسلسل رابطے میں ہے، ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں، لڑکی کو جلد تلا ش کر لیں گے۔دوسری جانب پیپلز پارٹی کی رہنما اور سندھ سے صوبائی وزیر شہلا رضا نے بھی دعا زہرہ کے گھر کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایڈیشنل آئی جی نے دعا زہرہ کے ملنے کی تصدیق نہیں کی ہے۔ ہماری دعا ہے کہ بچی جلد بازیاب ہو جائے، جب تک لڑکی کا ویڈیو کلپ نہیں آتا سندھ پولیس اعلان نہیں کریگی۔دوسری جانب کراچی کے علاقے سعود آباد سے مبینہ طور پر لاپتہ ہونے اور ڈی جی خان میں نکاح کرنے والی لڑکی نمرہ کاظمی نے ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے والد پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کردیا ہے۔کراچی سے مبینہ طور پر لاپتہ ہونے والی نمرہ کاظمی کا نکاح نامہ منظر پر آگیا، دوسری جانب نمرہ کاظمی کی جانب سے دی گئی درخواست میں والد پر زبردستی بڑی عمر کے آدمی سے شادی کروانے کا الزام لگایا گیا ہے۔نمرہ کاظمی نے اپنی درخواست میں اپنی مرضی سے گھر چھوڑنے اور شادی کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ نجیب شاہ رخ سے بچپن میں منگنی ہوئی تھی، پولیس تھانہ تونسہ اور والد زبردستی طلاق دلوا کر شوہر سے علیحدہ کرنا چاہتے ہیں۔لڑکی کی درخواست پر ایڈیشنل سیشن جج نے تھانہ تونسہ سٹی پولیس کو غیر قانونی طور پر ہراساں کرنے سے روک دیا ہے۔نمرہ کاظمی کا ویڈیو بیان بھی سامنے آگیا ہے جس میں اس کا کہنا تھا کہ میرا نام نمرہ ندیم ہے، میں شاہ رخ سے شادی کیلئے آئی ہوں، میں 17 اپریل کو ڈیرہ غازی خان آئی تھی، 18 اپریل کو میں نے نکاح کیا، میں اپنی مرضی سے آئی تھی، مجھے کسی نے اغواء نہیں کیا ہے۔
دعا زہرہ،نمرہ کاظمی

مزید :

صفحہ اول -