سندھ ہائی کورٹ نے 48 سال تک زیر سماعت کیس کا فیصلہ سنا دیا
سکھر(ڈسٹرکٹ رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے 48 سال تک مختلف عدالتوں میں زیر سماعت رہنے والے کیس کا فیصلہ سنا دیا،پنوعاقل چھاؤنی میں متنازعہ زمین آرمی ویلفیئر ٹرسٹ کے حوالے کرنے کا حکم سنا دیا،پنو عاقل کے مکین کا زمین کے مالک ہونے کا دعوی رد کردیا، تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ سکھر کے جج جسٹس جنید غفار پر مشتمل سنگل بینچ نے سپریم کورٹ و دیگر ماتحت عدالتوں میں اڑتالیس سالوں سے زیر سماعت رہنے والے پنو عاقل چھاؤنی میں واقع 126 ایکڑ زمین کی ملکیت کے معاملے کے کیس کی سماعت کے موقع پر آرمی ویلفیئر ٹرسٹ کی جانب سے دوست محمد بلو،اورمدعی فیض محمد انڈھڑ کی جانب سے ایڈوکیٹ سرفرازمیتلو اور فیڈریشن کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل آف پاکستان حمزہ خان برڑو عدالت میں پیش ہوئے عدالت نے تینوں اطراف کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد کچھ دیر تک محفوظ رکھنے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے متنازعہ زمین آرمی ویلفیئر ٹرسٹ کے حوالے کرنے کا حکم دیا واضح رہے کہ 1970 میں یہ متنازعہ زمین حکومت نے آرمی ویلیفیئر ٹرسٹ کے حوالے کی تھی لیکن علاقے کے ایک شخص فیض محمد انڈھڑ نے اس زمین کے مالک۔ہونے کا دعوی کیاتھا اور مقامی عدالت میں کیس داخل کیا تھا جو مختلف۔اوقات کار میں مختلف عدالتوں میں زیرسماعت رہنے کے بعد سپریم کورٹ پہنچا تھا اور سپریم کورٹ نے اس پر فیصلہ سنانے کے بجائے وہ کیس سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ کو ریفر کیا تھا جس نے بھی اس کیس کی کئی سماعتیں کیں اور آخرکار دلائل اور ثبوتوں کی روشنی میں یہ فیصلہ سنا دیا اور زمین آرمی ویلفیئر ٹرسٹ کے حوالے کردی فیصلے کے بعد ڈپٹی اٹارنی جنرل آف پاکستان حمزہ خان برڑو نے بتایا کہ یہ کیس 1974 سے زیرسماعت تھا۔
