تاجروں کی تجاویز کو آئندہ بجٹ کا حصہ بنایا جائے:سرحد چیمبر

  تاجروں کی تجاویز کو آئندہ بجٹ کا حصہ بنایا جائے:سرحد چیمبر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


      پشاور(سٹی  رپورٹر) سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر حسنین خورشیداحمد نے وفاقی و صوبائی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ چیمبرز ٗ متعلقہ سٹیک ہولڈرز کی جانب سے دی جانیوالی تجاویز کو آئندہ مالیاتی سال 2022-23ء کو بجٹ کا حصہ بنائیں تاکہ ان سفارشات کی روشنی میں ملک کی معیشت کو استحکام دینے کے ساتھ ساتھ تجارت اور کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دیاجاسکے۔ ٹیکس اصلاحات کے ذریعے نئے لوگوں کو نیٹ میں لایا جائے جبکہ موجودہ ٹیکس گزاروں پر اضافی ٹیکسوں پر بوجھ ڈالنے سے گریز کیا جائے۔ بجٹ میں دہشت گردی و کورونا وائرس سے متاثرہ خیبر پختونخوا صوبہ کی بزنس کمیونٹی کے خصوصی مراعاتی پیکیج کا اعلان کیا۔ موجودہ ملکی صورتحال کے پیش نظر کاروبار اور تجارت کافی زبوں حالی کا شکار ہے جس کی وجہ سے ملکی معیشت پر گہرے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔کاروباری طبقہ کو سہولیات کی فراہمی سمیت اسپیشل مراعات ریلیف کے ذریعے ملکی معیشت کو بہتری کی طرف گامزن کیا جاسکتا ہے۔ کیونکہ ملک کی ترقی کیلئے معاشی و اقتصادی استحکام ناگزیر ہے۔ بزنس کمیونٹی ملک کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ انہیں زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی کی عملی اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور ایف سی ڈی او کی مالی معاونت کے تحت سسٹنیبل انرجی اینڈ اکنامک ڈویلپمنٹ پروگرام کے باہمی اشتراک سے منعقدہ آئندہ مالیاتی بجٹ 2022-23ء کے حوالے سے گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ گول میز کانفرنس کا بنیادی مقصد خیبر پختونخوا کی بزنس کمیونٹی اور لیڈر شپ کے درمیان براستہ مذاکرے کروانا تھا تاکہ ان کی سفارشات اور تجاویز کی روشنی میں آئندہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کو ترتیب دی جائے جس کے ذریعے کاروبار اور تجارت کو فروغ کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت کو استحکام دیا جاسکے۔ کانفرنس میں سیڈ کی ٹیم لیڈر ڈاکٹر عمر مختیار خان ٗ سرحد چیمبر کے سابق صدر زاہداللہ شنواری ٗ اکانومسٹ خیبر پختونخوا بز بزنس وائس علی خضرکے علاوہ متعلقہ سٹیک ہولڈرز ٗ حکومتی اداروں کے نمائندوں سمیت مختلف کاروبار و  تجارت سے وابستہ افراد کی کثیر تعداد موجود تھی۔ سرحد چیمبر کے صدر حسنین خورشید احمد نے کانفرنس کے شرکاء سے کہا کہ چیمبر بزنس کمیونٹی حقوق کے تحفظ اور ان کو بے لوث خدمت کی فراہمی اولین مقصد ہے۔ انہوں نے آئندہ مالیاتی بجٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ چیمبرز ٗ بزنس کمیونٹی ٗ مرکزی سٹیک ہولڈرز ہونے کے ناطے ان کی سفارشات و تجاویز کو بجٹ 2022-23ء کا حصہ بنایا جائے تاکہ ان کی تجویز کی روشنی میں ملکی معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے ساتھ کاروبار ٗ تجارت کو فروغ دیاجائے اور بین الاقوامی سطح پر مقرر کئے گئے ترقی کے اہداف(سسٹینبل ڈویلپمنٹ گول) کو بھی بھرپور نداز میں حاصل کیا جاسکے۔ سیڈ ٹیم لیڈر ڈاکٹر عمر مختیار خان نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے خیبر پختونخوا میں پالیسی بنانیوالوں کی جانب سے کاروبار اور انڈسٹری کے درمیان مربوط روابط اور تعلقات کو فروغ دینے کا کافی فقدان پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سیڈ تمام سٹیک ہولڈرز کے ہر قسم کی معاونت و تعاون کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار ہے۔ اس سے قبل اکانومسٹ خیبر پختونخوا کے بزنس وائس کے نمائندے علی خضر نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ لاگت اور کاروبار میں آسانیاں پیداکرنے کے حوالے سے آئندہ مالیاتی بجٹ میں اپنی بھرپور توجہ مرکوز رکھے۔ صوبائی وزارت خزانہ کے نمائندہ نے کانفرنس کے شرکاء کو بتایا کہ حکومت بزنس کمیونٹی کو سہولیات کی فراہمی کے لئے عملی اقدامات اٹھا رہی ہے جیسے کہ خصوصی مراعات کا اعلان ٗ ٹیکسوں میں چھوٹ وغیرہ شامل ہیں جس کا مقصد پاکستانی مصنوعات کو عالمی سطح پر مقابلہ کے قابل بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے دوران سٹیٹ بینک آف پاکستان نے کاروباری طبقہ کے لئے بے شمار مراعات کا اعلان کیا تھا انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت کی خواہش ہے کہ اس صوبہ کو معاشی واقتصادی خوشحالی کی طرف گامزن کریں جس کے لئے بزنس کمیونٹی کو ہر ممکن سہولیات اور مراعات فراہم کی جا رہی ہیں۔ اس سے قبل کانفرنس کے شرکاء نے آئندہ صوبائی مالیاتی بجٹ 2022-23ء کے حوالے سے مختلف سفارشات و تجاویز پیش کیں جس میں ٹیکسوں کی شرح میں کمی ٗ ڈبل ٹیکسوں کا خاتمہ ٗ خصوصی مراعات ٗ سہولیات ٗ صوبہ میں کاروبار کے لئے سازگار ماحول بنانے کے لئے عملی اقدامات سمیت مختلف اہم شعبہ جات میں ترقی کے اہداف حاصل کرنے کے لئے تمام سٹیک ہولڈرز نے بھرپور مشاورت اور کاروباری حضرات کو مراعات سہولیات کی فراہمی خصوصی ٹریننگ کا انعقاد وغیرہ شامل ہیں۔ کانفرنس کے شرکاء نے امید ظاہر کی ہے کہ نجی سیکٹر اور تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کا عمل جاری رکھتے ہوئے ایسے سیشن کا انعقاد مستقبل میں بھی کیا جائے گا تاکہ اس کے ذریعے پالیسی بنانے والوں اور بزنس کمیونٹی کے درمیان چیلنج کو کم و ختم کیا جاسکے گا۔ آخر میں شرکاء نے امید ظاہر کی کہ صوبائی حکومت کانفرنس کی تجایز اور سفارشات پر من و عن عملی درآمد کو یقینی بنائے گی۔