پاکستان کے تمام ایئرپورٹس پرہائی الرٹ، وجہ ایسی کہ کوئی بھی پریشان ہوجائے

پاکستان کے تمام ایئرپورٹس پرہائی الرٹ، وجہ ایسی کہ کوئی بھی پریشان ہوجائے
پاکستان کے تمام ایئرپورٹس پرہائی الرٹ، وجہ ایسی کہ کوئی بھی پریشان ہوجائے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ا سلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں ’منکی پاکس‘ نامی وباءکا  کیس رپورٹ ہونے کے بعد ملک کے تمام ایئرپورٹس پر ہائی الرٹ کر دیا گیا۔ نیوز ویب سائٹ پرو پاکستانی کے مطابق وزارت صحت کے ترجمان ساجد شاہ نے بتایا ہے کہ منکی پاکس کے وائرس سے متاثرہ شخص بیرون ملک سے اسلام آباد ایئرپورٹ پر پہنچا تھا۔ یہ منکی پاکس کا پاکستان میں رپورٹ ہونے والا پہلا کیس ہے۔
 نیشنل ہیلتھ انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ ) کی طرف سے بھی اس کیس کی تصدیق کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ منکی پاکس کے اس مریض اور اس کے رشتہ داروں کو قرنطینہ میں رکھا جا رہا ہے تاکہ وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔اس کیس کے سامنے آنے کے بعد ڈائریکٹر جنرل سندھ ہیلتھ سروسز نے بھی صوبے کے متعدد ہسپتالوں کو ہائی الرٹ جاری کرتے ہوئے ایم پاکس کے ممکنہ کیسز سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کر دی ہے۔
واضح رہے کہ منکی پاکس ایک نایاب وائرل زونوٹک بیماری ہے جو منکی پاکس نامی وائرس سے لاحق ہوتی ہے۔ یہ وائرس پھٹی ہوئی جلد، سانس کی نالی، آنکھوں، ناک یا منہ کے راستے جسم میں داخل ہوتا ہے۔ابتدائی طور پر مریض کو بخار ہوتا ہے اور تین دن کے اندر مریض کے جسم پر خارش پیدا ہو جاتی ہے، جو اکثر چہرے سے شروع ہوتی ہے اور پھر جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل جاتی ہے۔ بیماری کی دیگر علامات میں سردرد، پٹھوں کا درد، شدید تھکاوٹ اور لیمفاڈینو پیتھی شامل ہیں۔ 
ماہرین کے مطابق وائرس لاحق ہونے کے بعد علامات ظاہر ہونے کی مدت عام طور پر 7سے 14دن ہوتی ہے لیکن یہ دورانیہ 5سے 21دن بھی ہو سکتا ہے۔ بیماری عام طور پر دو سے چار ہفتے تک رہتی ہے۔اس وائرس کا کوئی مخصوص علاج نہیں ہے تاہم اس کے علاج میں چیچک سے بچاﺅ کی ویکسین لگ بھگ 85فیصد تک مو¿ثر ثابت ہوئی ہے۔
مائیکرو بائیولوجسٹ ڈاکٹر جاوید عثمان نے بتایا ہے کہ یہ بیماری عام طور پر جان لیوا نہیں ہے۔ اس بیماری سے شاذ و نادر ہی کسی کی موت ہوتی ہے اور وہ بھی اس صورت میں ہوتی ہے جب کسی شخص میں نمونیا یا دماغ کے انفیکشن جیسی پیچیدگیاں پیدا ہوں جسے انسیفلائٹس کہتے ہیں۔منکی پاکس کے مریض کو صحت مند لوگوں سے الگ تھلگ رکھنا چاہتے اور اس کے پاس مجبوراً جانے والے لوگوں دستانوں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیے۔