سراج الحق نے حکومت اور تحریک انصاف کو ایک نیا فارمولہ پیش کر دیا
اسلام آباد(آن لائن) جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف کی قیادت میں ایک وقفے کے بعد دوبارہ مذاکرات شروع ہوگئے ، معاملات کو افہام وتفہیم سے حل کرنے پرزور ، سراج الحق نے حکومت اور تحریک انصاف کو سیاسی بحران حل کرنے کیلئے درمیانی راہ دکھا تے ہوئے ایک نیا فارمولہ پیش کردیا ، امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ سیاسی بحران کے حل کیلئے پرامید ہیں ، ہمارے حوصلے مضبوط ہیں ، راستے میں کوہ ہمالیہ بھی آجائے تو عبور کرجائینگے ،دھرنوں کی قیادت نے اب تک پرامن رہنے کا مثبت مظاہرہ کیا ، آج تک ایک شیشہ تک نہیں ٹوٹا ، مذاکرات میں بگاڑ پیدا کرنے والوں کو مایوسی ہوگی، درمیانی فارمولے کو چوکوں اور چوراہوں پر بیان نہیں کرسکتا ، جبکہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کبھی مائنس ون فارمولے کی بات نہیں کی صرف وزیراعظم کو 30دن کیلئے اقتدار سے علیحدہ ہونے کا مشورہ دیا ہم نے اپنے موقف میں لچک دکھائی ہے حکومت بھی لچک کا مظاہرہ کرے ،عدالتیں محترم ہیں ، عدلیہ کے راستوں سے رکاوٹیں دو کرینگے ، تحریک انصاف میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں افواہیں بے بنیاد ہیں ،۔ پیر کے روز امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اپنے وفد کے ہمراہ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر شاہ محمود قریشی ، جہانگیر ترین اور ڈاکٹر علوی سے ملاقات کی ۔ ملاقات کے دوران جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے موجودہ سیاسی صورتحال پر جاری رہنے والے مذاکرات ایک مختصر وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوگئے دونوں جماعتوں نے مذاکرات میں اس بات پر اتفاق کیا کہ معاملات کو افہام وتفہیم سے حل کیا جائے تاکہ جمہوریت کیخلاف کوئی دیوار نہ بن سکے ۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ملک کا مستقبل جمہوریت سے وابسطہ ہے اور سیاسی جماعتوں کو جمہوریت کیلئے اپنے پارٹی مفادات سے بالاتر ہوکر سوچنا چاہیے ۔ بعد ازاں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ معاملات افہام وتفہیم سے حل ہوں ۔ تحریک انصاف کسی ماورائے آئین اقدام کی حمایت نہیں کرے گی اور اس بات پر پوری قیادت متفق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں (ن) لیگ سے اظہار یکجہتی کیلئے ریلیاں نکلنے کی باتیں ہورہی ہیں اس سے ماحول خراب ہوگا حکومت کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی مائنس ون فارمولے کی بات نہیں کی اور نہ ہی اس کے قائل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے وزیراعظم کو 30دن عہدہ چھوڑنے کا مشورہ دیا تاکہ ان کو اقتدار سے الگ کرکے دھاندلی کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ سسٹم کیخلاف نہیں ہیں ہم نظام کو چلنے دینا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ سیاسی بحران جلد حل ہو اور ہم اس ڈیڈ لاک سے باہر آنا چاہتے ہیں ۔