قوم کے شہیدوں کی یاد
اتوار 16اگست کی صبح پنجاب کے وزیرِ داخلہ کرنل (ر) شجاع خانز ادہ کو دہشت گردوں نے ضلع اٹک میں حضر و کے نزدیک ان کے اپنے ڈیرے پر اس وقت شہید کر دیا جب وہ سائلین سے ان کے مسائل معلوم کر رہے تھے۔ اس خود کش دھما کہ میں کنکریٹ کی بنی ہوئی چھت زمین بو س ہوگئی جس کے ملبہ تلے بیس سے زیادہ لوگوں کے جامِ شہادت نوش کیا۔ کرنل(ر) شجاع خانزادہ ایک انتہائی مضبوط اور پرعزم شخصیت کے مالک تھے۔ پاک فوج نے گذ شتہ سال دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضربِ عضب شروع کیا تو پنجاب میں اسے کامیا ب بنانے کے لئے وزیر داخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے انتہائی بہادری اور جانفشانی سے دن رات کم شروع کردیا ۔ وہ دہشت گردوں کے خاص نشانے پر تھے جوانہیں بار بار دھمکیاں بھی دیتے رہے لیکن کرنل (ر) شجا ع خانزادہ کے عزم اور ہمت میں لغزش نہ آئی اور با لآخر وہ اپنے فرض کی تکمیل کے دوران خالقِ حقیقی سے جاملے۔ اپنی شہادت سے چند ماہ پہلے کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے ایک اور انتہائی اہم کا رنامہ انجام دیا تھا اور وہ کئی سال کے بعد پاکستان میں انٹر نیشنل کرکٹ کی بحالی کا تھا ۔ ایسے وقت میں جب بہت سالوں سے کوئی بھی ٹیم پاکستان آنے کے لئے تیار نہ تھی ، کرنل (ر) شجاع خانزادہ کی نگرانی میں حکومتِ پاکستان نے زمبابوے کی قومی ٹیم کو پاکستا ن بلایا اور یہ دورہ انتہائی کا میابی سے مکمل ہوا جس کا سارا کریڈٹ حکومتِ پنجاب اور کرنل (ر) شجاع خانزادہ کے فول پروف انتظامات کو دیا گیا۔ کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے اپنی شہادت سے آپریشن ضربِ عضب کو اور زیادہ تیز کردیا ہے کہ اس چراغ کے جلنے میں ان کا لہو بھی شامل ہو چکا ہے۔
جب وہ واشنگٹن کے پاکستانی سفارت خانہ میں ملٹری اتاشی تھے ، یہ وہ وقت تھا جب پاکستان کو ایٹمی پرو گرام کو رول بیک کرنے کے لئے امریکہ کی طرف سے سخت دباؤ کا سامنا تھا۔ امریکہ نے دباؤ ڈالنے کی خاطر پاکستان پر ایٹمی اور فوجی پابندیا ں لگار کھی تھیں، F-16 کا معاہدہ ہو نے کے باوجود پابندیوں کی آڑ میں ان کی ڈلیوری اور پہلے سے خرید کردہ طیاروں کے سپیئر پارٹس کی سپلائی روک رکھی تھی جن کی وجہ سے پاکستان میں موجود طیارے گراؤنڈ تھے۔ ذمہ داری کو بطریق احسن نبھاتے ہوئے کرنل شجاع خانزادہ نے امریکی دباؤ کی تاریخی مزا حمت کی جس کی وجہ سے ناصرف پاکستان کا ایٹمی پروگرام جاری رہا امریکہ نے F-16 کی رقم بھی پاکستان کو واپس کی۔
کرنل شجاع خانزادہ کی شہا دت سے صر ف بارہ گھنٹے قبل پاکستان کے ایک عظیم سپوت جنرل حمید گل 15اگست کی شام میں اپنے رب کے حضور پیش ہوئے ۔ جنرل حمید گل نے اپنی زندگی میں بہت سے کارنا مے انجام دئیے جن کی وجہ سے آج پاکستان ایک محفوظ ملک ہے ۔ انہیں زیادہ تر افغانستان میں پاکستان کے فیصلہ کن کردار کی وجہ سے یادر کھا جاتا ہے جس میں پاکستان کی مغربی سرحدوں کو تزویراتی گہرائی ( (Strategic Depthکے ذریعہ محفوظ بنا نا ہے ۔ 1965ء میں سیالکوٹ کے نزدیک چونڈہ کے مقام پر ٹینکوں کی تاریخی لڑائی پاکستان نے اسی سپوت کی قیادت میں اس انداز میں جیتی تھی کہ پوری دنیا پر افواجِ پاکستان کی دھاک بیٹھ گئی ۔ بعد میں آئی ایس آئی کے ڈی جی کے طور پر نا قابلِ فراموش خدمات انجام دینے کے بعد جب انہیں ملتان کا کور کمانڈر بنایا گیا تو مشرقی سرحدوں 1989ء میں ضربِ مومن مشقوں کے ذریعہ انہوں نے بھارت کو اتنا خوف زدہ کردیا کہ اس نے پاکستان پر حملہ کا خیا ل دل سے نکال دیا تھا۔ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کی کمانڈ سنبھال لی جو وہ اپنی آخری سانس تک کرتے رہے ۔ جنرل حمید گل نے پاکستان کو نہ صرف فو جی بلکہ نظریاتی اعتبار سے بھی با قابلِ تسخیر بنا دیا۔
اس موقع پر میر ادھیان با ر با ر جنرل ضیاء الحق کی طرف جا رہاہے جو 27سال قبل 1988میں اپنے کئی رفقاکے ساتھ بہاولپور کے نزدیک ایک ہوائی حادثہ میں شہید ہوگئے تھے ۔ ان کے ساتھ شہید ہونے والے رفقا میں پاک فوج کے انتہائی قابل اور اعلی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے افسران شامل تھے ۔جن میں سب سے زیادہ اہم اس وقت کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف اور ماضی کے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل اخترعبدالرحمان تھے۔انہوں نے اس وقت کی دوسری سب سے بڑی سپر پاور سوویت یونین کو افغانستان میں ایسی عبرت ناک شکست دی کہ اس سپر پاور کے ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے ۔ آج اگر ہم پاکستان کا وسطی ایشیائی ممالک میں بڑھتا ہو ا اقتصادی کردار دیکھتے ہیں تو یہ اسی وجہ سے ممکن ہو ا کہ پاک فوج کے ان جرنیلوں نے سوویت یونین کو پاش پا ش کر دیا ۔