پاکستان میں کرکٹ کی بحالی
بہتر ذہنی نشوونما کے لئے جسمانی صحت ناگزیر ہے اور کھیل کود نہ صرف جسمانی صحت، بلکہ نفسیاتی عوامل پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔ من حیث القوم قومی سطح پر کھیل کود معاشرتی بہتری کا باعث ہوا کرتا ہے۔ پاکستان کا قومی کھیل گو کہ ہاکی ہے، لیکن پاکستانی قوم کرکٹ کی شیدائی ہے۔ کیا نو عمر بچے، کیا نوجوان، کیا بوڑھے، کیا مرد اور کیا عورتیں کرکٹ ایک خبط کی طرح ہماری قوم پر سوار ہے۔ اس امر کا ثبوت ماضی قریب میں پاکستان میں منعقد ہونے والے پی ایس ایل کرکٹ میچ سے ہوا، لیکن افسوس قوم کا یہ من پسند کھیل بھی دہشت گردی کی نذر ہوچکا ہے۔ 3مارچ 2009ء کی روشن صبح کو جب سری لنکا کی ٹیم قذافی سٹیڈیم لاہور کی جانب رواں دواں تھی کہ اچانک 12 دہشت گردوں نے بندوقوں اور گرنیڈ سے اس ٹیم پر حملہ کر دیا۔ آدھے گھنٹے کے اس خونی حملے میں 8افراد شہید ہوئے، جن میں پاکستانی سیکیورٹی اہلکار بھی شامل تھے۔ یہ حملہ دراصل سری لنکن ٹیم پر نہیں تھا، بلکہ یہ پاکستانی کرکٹ پر حملہ تھا، جس میں خدا کا شکر سری لنکن ٹیم تو بال بال بچی، لیکن پاکستانی کرکٹ بری طرح متاثر ہوئی۔ آنے والے آٹھ برسوں تک کوئی غیر ملکی کرکٹ ٹیم پاکستان آ کر میچ کھیلنے کو تیار نہ ہوئی اور پاکستانی کرکٹ کے شائقین اپنے ملک میں بین الاقوامی میچ دیکھنے کی حسرت کو دل میں لئے آس لگائے بیٹھے رہے۔
پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کی کاوشیں جاری رہیں اور بالآخر پاکستان لاہور میں پی ایس ایل کے فائنل کا انعقاد کرانے میں کامیاب رہا۔ پی ایس ایل کے لاہور میں انعقاد کا فیصلہ بہر حال مشکل فیصلہ تھا۔ ایک طرف دہشت گردوں کا خطرہ تلوار کی طرح لٹک رہا تھا تو دوسری طرف ملک کے وقار کا سوال۔ آخر کار انتظامیہ نے دلیرانہ فیصلہ کرتے ہوئے لاہور میں پی ایس ایل کے انعقاد کا اعلان کیا اور صد شکر کہ یہ میچ بغیر کسی ناخوشگوار واقعہ کے احسن طریقے سے منعقد ہوا، جس میں بہر حال جیت پاکستان کی ہوئی۔ پاکستان میں کرکٹ کی بحالی کی جانب خاطر خواہ اقدامات کئے گئے۔ پی سی بی نے حال ہی میں ایک پریس کانفرنس کی، جس میں بتایا گیا کہ اس سال ستمبر میں ورلڈ الیون لاہور میں تین ٹی ٹونٹی میچ کھیلے گی، جس میں دنیا کے نامور کھلاڑی شامل ہوں گے ۔ پی سی بی کے مطابق ان کھلاڑیوں کو صدارتی سطح کی سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ چیئرمین پی سی بی کے مطابق آنے والے دنوں میں ملک کے دیگر شہروں ،مثلاً کراچی وغیرہ میں بھی کرکٹ میچوں کاانعقاد کروایا جائے گا تاکہ ان شہروں میں بسنے والے بھی براہ راست اعلیٰ سطح کے کرکٹ میچوں سے لطف اٹھا سکیں۔
سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینے کے لئے اگلے ہفتے فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹ ایسوسی ایشن کے وفد کی لاہور آمد متوقع ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ ماضی کے برعکس اس بار یہ وفد مطمئن لوٹے گا۔حالات بہتری کی جانب گامزن نظر آتے ہیں۔ بین الاقوامی تجزیہ نگار بھی پاکستان میں کرکٹ کے روشن مستقبل کی نوید سنا رہے ہیں۔ 2019ء میں ورلڈ کپ کا انعقاد ہو گا۔ پاکستانی کرکٹ میں رونما ہونے والی مثبت تبدیلیاں ان شاء اللہ ورلڈ کپ میں قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی پر مثبت اثرات مرتب کریں گی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومتی سطح پر اس سلسلے میں جاری کاوشوں میں مزید اضافہ کیا جائے۔ اس کے علاوہ دہشت گردی کے عفریت سے نبرد آزما ہونے کے لئے ہمیں مل جل کر جدوجہد کرنا ہو گی۔ حکومتی اور فوجی سطح پر دہشت گردوں کے خاتمے کی کاوشیں قابل ستائش ہیں۔ ہمیں بہر حال ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہے تاکہ ہم اس عفریت سے نجات حاصل کرکے نارمل قومی زندگی گزار سکیں اور قومی خواہشات کی تکمیل میں اس قدر رکاوٹیں حائل نہ ہو سکیں۔