دھمکیاں نہیں، دلیل
جناب ڈونلڈ ٹرمپ ! اب کچھ نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ 1974 ء یا 1979 ء نہیں، 2017 ء ہے پاکستان اس مرحلے سے گذر چکا جس پر آپ اور آپ کے ادارے جمع تفریق کر کے دھمکیاں دے رہے ہیں آپ کا بیانیہ تبدیل ہو چکا ہے، پہلے آپ پاکستان کو خطے کے لئے ناگزیر قرار دیتے تھے مگر یہ کیا ہوا کہ آپ براہ راست سطحی قسم کی دھمکیوں پر اتر آئے ہیں اور خطے میں ہونے والی کسی بھی منفی سرگرمیوں کو ہمارے کھاتے میں ڈال رہے ہیں حالانکہ آپ کو بخوبی علم ہے کہ اگر پاکستان مدد نہ کرتا تو آپ کبھی افغانستان میں اترنے کا خواب بھی نہیں دیکھ سکتے تھے کیونکہ وہاں دنیا کی دوسری بڑی طاقت سوویت یونین اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ موجود تھی جبکہ آپ کا ’’نواں نکور‘‘ دوست بھارت بھی اس کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا تھا آپ کو یہ بھی یاد ہو گا کہ اسی افغانستان کے ساتھ سوویت یونین کی سرحدیں ملا کرتی تھیں لیکن آپ کو یاد ہے کہ کیا ہوا؟ شاید نہیں اس لئے کہ آپ اور آپ کی جنگی ڈاکٹرین میڈیا کو استعمال کر کے اس وقت ہونے والے واقعات کو منفی رنگ دینے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا چکے ہیں جس میں ہمارا اپنا بھی قصور ہو گا لیکن شاید آپ کو یہ یاد نہیں کہ افغانستان سے سوویت فوجوں کا انخلاء اور شکست میں آپ کی جنگی حکمت عملی نہیں بلکہ مسلمانوں کے ایمان کے لازمی جزو ’’جہاد‘‘ کا عمل دخل تھا جس نے سوویت یونین کو شکست و ریخت سے دوچار کر دیا اور آج اس کی بدولت سنٹرل ایشیا کی ریاستیں نہ صرف آزاد ہیں بلکہ ان کے عوام بھی سکھ کا سانس لے رہے ہیں ۔
آج آپ بھارت کی تعریف کر رہے ہیں لیکن اس وقت یہی بھارت، امریکہ اور امریکی جنگی اقدامات کے خلاف پوری دنیا میں سفارتی صف بندی میں مصروف تھا سوویت یونین کے ٹوٹنے سے آپ کو پوری دنیا میں واحد سپر پاور ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہوا اور سرد جنگ سے چھٹکارا حاصل کرنے میں بھی مدد ملی، آج آپ یہ مقام دلانے والوں کو کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے دہشت گردوں کو پناہ دے رکھی ہے۔ یعنی آپ انہیں بھی دہشت گرد قرار دے رہے ہیں اور یہ دھمکی بھی دے رہے ہیں کہ پاکستان کو بہت کچھ کھونا پڑے گا۔ آپ کو یاد ہونا چاہیے کہ پاکستان کے پاس اب شاید کھونے کے لئے کچھ نہیں رہ گیا کیونکہ یہ تاریخ کا سبق ہے اب کھونے کی باری کسی ’’اور‘‘ کی ہے کیونکہ جب آپ نے افغانستان میں اپنے اتحادی ممالک کی دو لاکھ افواج نیٹو کے نام سے جمع کرلی تھیں لیکن اتنی بڑی افواج ٹیکنالوجی اور اسلحہ بھی اس ملک کا کچھ نہیں بگاڑ سکا تھا اور نہ ہی افغانستان کو فتح کر سکا کیونکہ آج بھی افغانستان کے زیادہ تر علاقوں میں طالبان کا کنٹرول ہے آپ کی بنائی ہوئی کٹھ پتلی حکومت لاچارنظر آتی ہے اور اب چند ہزار فوجی لا کر آپ کون سا تیر مار لیں گے آپ نے پاکستان کے اندر ایسی تنظیموں کی داغ بیل ڈالی اور ان کی دامے درمے سخنے پشت پناہی کی جنہوں نے ہزاروں معصوم شہریوں کی جانیں لیں سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنایا لیکن کیا ہوا؟ یہ ملک اس فیز سے بھی نکل چکا۔
جناب صدر! آپ کو یہ ذہن نشین رکھنا چاہیے دنیا بہت آگے جا چکی ہے اور اس میں پاکستان بھی شامل ہے جس نے آپ کے انکار اور پابندیوں کے باوجود ’’کچھ نہ کچھ‘‘ ٹیکنالوجی ضرور حاصل کر رکھی ہے آج ہمارے میزائل کی رینج 14000 کلو میٹر تک کی ہے چین آج ہمارے ساتھ ایسے کھڑا ہے اور آپ کو یہ بھی معلوم ہے کہ اب گولی نہیں بلکہ مضبوط معیشت کا دنیا میں بول بالا ہو رہا ہے اور چین کی معیشت کی مضبوطی اس بات کا ثبوت ہے کہ دنیا اس کی بات سننے کو تیار ہے کیونکہ دماغی طور پر بھی وہ ’’اپ ٹو دی مارک‘‘ ہو چکا ہے آج وہی سوویت یونین روس کی شکل میں ہمارے اتحادی کے طور پر اس کے ساتھ ہے کیونکہ یہ شنگھائی تعاون تنظیم کا رکن بھی ہے اگر یقین نہ آئے تو آپ اپنی دھمکیوں کا رد عمل ملاحظہ فرمالیں۔
جناب ٹرمپ! آپ کی فوج افغانستان میں شکست کھا چکی تھی لہٰذا اب آپ یہ تصور کر لیں کہ اس شکست کے بعد فتح کی توقع فضول ہے کیونکہ اس خطے میں آپ کوئی دوسرا ’’نپولین بوناپاٹ‘‘ پیدا نہیں کر سکتے کیونکہ یہ پاکستان ہے یہاں الیگزینڈر جسے آپ ’’دی گریٹ‘‘ کہتے ہیں نے بھی شکست کھائی تھی اور تقریباً پوری دنیا پر حکومت کرنے والے انگریزوں کو بھی صدیوں میں ایک بھی کامیابی نہیں مل سکی تھی یہ2017ء ہے 1974 ء یا 1979ء نہیں، پاکستان کو فتح کرنے کا آپ کا یہ خواب کبھی پورا نہیں ہوگا اب کچھ نہیں ہو سکتا آپ دھمکیوں کی بجائے دلیل سے بات کریں شاید افغانستان سے آپ کی باعزت گلو خلاصی ممکن ہو جائے ورنہ آپ کو علم ہونا چاہیے ’’جہاد‘‘ مسلمانوں کے ایمان کا لازمی جزو ہے۔