سندھ، بلوچستان میں طوفانی بارشیں، کراچی، حیدر آباد ڈوب گئے، 3بچے جاں بحق
کراچی(سٹاف رپورٹر) خلیج بنگال سے آنے والے مون سون سسٹم نے کراچی سمیت سندھ کے زیریں علاقوں میں بھی موسلا دھار بارشوں نے تباہی مچا دی ہے، حیدر آباد، میر پور خاص، تھر پارکر، عمر کوٹ، نواب شاہ، ٹنڈو جام، ٹھٹہ اور دیگر اضلاع میں نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں, انتظامیہ کی غفلت سے ابر رحمت زحمت بن گئی ہے, بارشوں کا پانی آبادی میں داخل ہوگیا ہے جبکہ پانی کی نکاسی نہ ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ بجلی کی بندش نے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق 24گھنٹوں کے دوران سندھ میں سب سے زیادہ بارش میر پور خاص میں ہوئی، جہاں 162ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ مٹھی 135، حیدر آباد)سٹی133، ایئر پورٹ 128(، چھور111، بدین 109، کراچی گلشن حدید105، ٹنڈو جام 93، ٹھٹہ 72اور لاڑکانہ میں 30ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ ترجمان حیسکو صادق اکبرنے کہا ہے کہ سندھ کے 13اضلاع میں حیسکو کے 80فیڈر بارش سے متاثر ہوئے ہیں۔ مون سون بارشوں کا سسٹم سندھ سے ملحقہ بلوچستان کے اضلاع میں بھی اچھی بارشوں کا باعث بن رہا ہے۔ ضلع لسبیلہ، آواران اور خضدار میں گزشتہ رات سے ہی بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق سندھ اور بلوچستان میں آج پھر تیز ہواں اور گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش کا امکان ہے۔حیدرآ باد میں گھروں کیساتھ ساتھ کئی ہسپتالوں کے اندر بھی تین تین فٹ پانی جمع ہے۔ لطیف آباد نمبر2، قاضی قیوم روڈ، باچاخان چوک،ریلوے اسٹیشن کے اطراف پانی ہی پانی ہے۔ر یلوے اسٹیشن پر ٹریک پانی میں ڈوب گیا ہے اور ڈاؤن ٹریک پر ٹرینوں کی آمدورفت متاثر ہوئی ہے۔بارش کے بعد متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی ہے اور پمپنگ اسٹیشنز کی بجلی معطل ہونے سے نکاسی آب کے کام میں پریشانی کاسامنا ہے۔ ڈگری میں 230 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ ڈگری کے گاؤں مہر بوٹا میں موسلادھار بارش کے دوران گھر کی چھت گر نے سے 5 سالہ بچہ ملبے تلے دب کر جاں بحق ہوگیا۔شدید بارش کے باعث جھمپیر ریلوے اسٹیشن پر کھڑی مسافر ٹرین پر درخت آ گرا۔ٹھڈو ڈیم اوور فلو ہوگیا جس کے باعث آس پاس کے رہائشیوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ کراچی میں موسلا دھار بارش کے بعد ہر شاہراہوں نے ندی نالوں اور دریاؤں کا روپ دھار لیا۔ حکومتی دعوے برساتی پانی میں بہہ گئے، بھاری اور ہلکی ٹریفک پانی پر ہچکولے لیتی رہی۔ رہی سہی کسر کے الیکٹرک نے پوری کر دی۔ 400 فیڈرز ٹرپ ہو جانے کے بعد آدھے سے زیادہ شہر کو بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔میمن گوٹھ میں ملیر ندی پر قائم پل بارش کے پانی میں بہہ گیا۔ گلستان جوہر کے علاقے منور چورنگی کے قریب پہاڑی تودا گرنے سے متعدد گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں دب گئیں۔پہاڑی پر موجود جھونپڑیوں اور متعدد گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔ یونیورسٹی روڈ پر گاڑیوں کے شوروم میں پانی بھر گیااور وہاں کھڑی گاڑیاں بارش کے پانی میں ڈوب گئیں۔ طوفان خیز بارش کے باعث بھینس کالونی میں مکان کی دیوار گرنے سے 8 سالہ بچہ زندگی ہار گیا۔ ہاکس بے مشرف کالونی میں 13 سالہ لڑکا جوہڑ میں ڈوب کر جاں بحق ہوگیا۔ ادھرراولپنڈی، اسلام آباد میں بھی موسلادھار بارش نے جل تھل کر دیا۔ چھوٹی بڑی سڑکیں زیر آب آگئیں جبکہ راولپنڈی شہرکے نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ راولپنڈی میں بارش سے نالہ لئی میں پانی کی سطح میں ساڑھے دس فٹ تک اضافہ ہوا جبکہ کٹاریاں اور گوالمنڈی سمیت کئی نشیبی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔بارش سے ڈھوک کشمیریاں، شکرالہ، صادق آباد، ندیم کالونی، آریہ محلہ اور کری روڑ سمیت کئی علاقوں میں پانی جمع ہوگیا۔ مری روڈ، راول روڈ اور ایکسپریس وے سمیت اہم شاہراوں پر پانی جمع ہونے سے ٹریفک کی روانی بھی بری طرح متاثر ہوئی۔محکمہ موسمیات نے اگلے دو تین روز لاہور سمیت ملک بھر میں موسلادھار بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔
بارش