وزیراعظم نے اہل شخص کو اپنا مشیر نہیں رکھا تو یہ ان کی صوابدید ہے: اسلام آباد ہائیکورٹ

    وزیراعظم نے اہل شخص کو اپنا مشیر نہیں رکھا تو یہ ان کی صوابدید ہے: اسلام ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


  اسلام آباد(آئی این پی) اسلام آ باد ہائیکورٹ نے مرزا شہزاد اکبر کی تعیناتی کے خلاف درخواست پر فریقین کی جانب سے دلائل سننے کے بعد درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا،چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ آئینی طور پر وزیراعظم کسی کو بھی مشیر رکھ سکتا ہے اور اگر وزیر اعظم نے ایک اہل شخص کو اپنا مشیر نہیں رکھا تو یہ ان کی صوابدید ہے،وزیراعظم پارلیمنٹ کو جوابدہ ہیں، اگر یہ قانو ن کی حکمرانی کا معاملہ ہے تو بہتر نہیں کہ آپ اسے اپنی بار کونسلز کے پاس لے کر جائیں، کیا ہمیں یہ وقت اس طرح کے معاملات میں لگانے کی بجائے عام سائلین کیلئے نہیں دینا چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر کی تعیناتی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔درخواستگزار پرویز ظہور کی جانب سے وکیل امان اللہ کنرانی نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کی نقل پیش کرتے ہوئے اپنے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ رولز آف بزنس کے تحت احتساب ایک آزاد ادارہ ہے وہ کسی کے ماتحت نہیں ہے، شہزاد اکبر وفاقی کابینہ کا رکن ہے، غیر منتخب نمائندوں کو رکھنا آئین اور قومی اسمبلی کے رولز کے بھی خلاف ہے، قومی اسمبلی میں کل وفاقی وزیر کے ہوتے ہوئے بھی انہوں نے جواب دئیے ہیں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے امان اللہ کنرانی سے استفسار کیا کہ یہ عدالت قرار دے چکی ہے کہ شہزاد اکبر وفاقی حکومت نہیں ہیں، وہ وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں ہو سکتے، ہم نے اپنے شوگر ملز کے فیصلے میں یہ لکھ دیا ہے، اب کیا ایسی چیز ہوئی کہ خدشہ پیدا ہو گیا کہ وہ نیب میں مداخلت کر رہے ہیں؟ محض ایک نام رکھ دینے سے کسی کی مداخلت ثابت تو نہیں ہو جاتی، کیا انہوں نے چیئرمین نیب کے معاملات میں مداخلت کی؟ کیا ایف آئی اے میں مداخلت کی؟ لیکن ایسا آپ نے کچھ ہمارے سامنے نہیں رکھا۔
اسلام آ باد ہائیکورٹ 

مزید :

صفحہ اول -