مترجم:علی عباس
قسط: 57
میں نے عنقریب شروع ہونے والے دورے کے سیٹ کے تصور پر سخت محنت کی تھی۔ اس کے پس منظر میں Close Encountersکا عکس محسوس ہوتا تھا۔ میں یہ بیاں کرنے کی کوشش کر رہا تھا کہ یہاں زندگی اور مفہوم، زبان و مکان کی دسترس میں نہیں ہیں اور مور پہلے سے زیادہ روشن اور مغرور ہے۔ میں چاہتا تھا کہ ہماری فلم بھی اس خیال کو پیش کرے۔
میری سُرتال اور تکنیکی مہارت کے حوالے سے خودبینی اور”آف دی وال“کی کامیابی ایک دھچکے سے ملیامیٹ ہو گئی جب 1979ءمیں گریمی ایوارڈز کےلئے ناموں کا اعلان کیا گیا۔ اگرچہ ”آف دی وال“سال کی کامیاب ترین المبوں میں سے ایک تھی لیکن اسےR&B گائیکی کی پرفارمنس کی واحد کیٹیگری میں جگہ ملی تھی۔ میں یاد کر سکتا ہوں کہ اُس وقت میں کہاں تھا جب مجھے یہ خبر ملی تھی۔ مجھے اپنے ہم سَروں کی جانب سے صرفِ نظرکرنے کا احساس ہوا ور یہ اذیت آمیز تھا۔ بعد ازاں لوگوں نے مجھے بتایا کہ اس فیصلے سے موسیقی کی صنعت سے وابستہ لوگوں کو حیرت ہوئی ہے۔
میں مایوس ہو گیا تھا اور تب میں آنے والی البم کے بارے میں سوچ کر پُرجوش ہو گیا۔ میں نے خود سے کہا، ”اگلی بار کا انتظار کرو“۔۔۔ وہ اگلی البم کو نظر انداز نہیں کر سکیں گے۔ میں نے ٹیلی ویژن پر تقریب کو دیکھا اور میری کیٹیگری میں اسے جیتنا بہتر تھا لیکن میں تاحال پریشان تھا کہ میں اپنے ہم سَروں کی جانب سے رد کرنے کا کیا مطلب اخذ کروں۔ میں صرف یہ سوچ رہا تھا کہ ”اگلی بار، اگلی بار،“ کئی طرح سے اپنے شعبے میں اسی طرح ہوتا ہے۔ ان دونوں کو الگ کرنا مشکل ہے۔ میرا خیال ہے کہ میں اپنے کام کے معاملے میں کسی بھی حد تک جا سکتا ہوں تا وقتیکہ وہ تخلیق نہیں ہو جاتا اور اگر کوئی چیز درست نہ ہو تو میں اسے محسوس کر سکتا ہوں لیکن جب میں البم یا گیت مکمل کرتا ہوں تو آپ یقین کر سکتے ہیں کہ میں نے اس میں جوش اور خود کو خدا کی طرف سے ودیعت کردہ صلاحیت کا ہر زرہ شامل کیا ہے۔"Off The Wall"کو میرے شائقین کی طرف سے زبردست ستائش حاصل ہوئی اور شاید اسی وجہ سے گریمی کے انتخاب نے مجھے مایوس کیا۔ اس نے مجھے تکلیف سے دوچار کیا تھا۔میں صرف اگلی البم کے بارے میں سوچ سکتا تھا اور اس کے ساتھ میں نے کیا کرنا تھا۔ میں اُسے حقیقتاً زبردست بنانا چاہتا تھا۔( جاری ہے )
نوٹ : یہ کتاب ” بُک ہوم“ نے شائع کی ہے ۔ ادارے کا مصنف کی آراءسے متفق ہونا ضروری نہیں ۔(جملہ حقوق محفوظ ہیں )۔