سپریم کورٹ نے ریپ کے مجرم کی سزا کم کرکے10سال کردی
اسلام آ باد (آئی ا ین پی)سپریم کورٹ نے ریپ کے مجرم کی سزا کم کرکے دس سال کردی ۔ سماعت کے دورا ن وکیل عائشہ تسنیم نے موقف پیش کیا کہ کیس میں ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد موجود نہیں۔ ڈاکٹرکی حتمی رپورٹ بھی پیش نہیں کی گئی۔ ڈی این اے رپورٹ بھی منفی آئی۔ عدالتِ عظمی نے کہا کہ متاثرہ 12 سالہ بچی اور مدعی والدہ نے بھی ملزم کومعاف کردیا۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیرجدون نے سزا میں کمی کی حمایت کردی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ متاثرہ بچی اوراس کی والدہ نے معاف کیا لیکن یہ قابل تصفیہ جرم نہیں۔ قابل تصفیہ جرم نہ ہونے کی وجہ سے قید کی سزا سنائی گئی۔ سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ناکافی شواہد کی بنیاد پر سزا میں کمی کی جاتی ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس منصورعلی شاہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ ملزم قاری رفیق پرحقیقی بھانجی کے ریپ کا الزام تھا۔ ٹرائل کورٹ نے جرم ثابت ہونے پر25سال قید بامشقت کی سزا سنائی، ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کی طرف سے دی گئی سزا برقراررکھی۔
سزا کم کردی