بارشوں کا نیا سلسلہ شروع، متعدد ڈیم ریلوے پل سیلاب کی نذر، بلوچستان کا ملک بھر سے زمینی رابطہ منقطع، موبائل فون، انٹر نیٹ سروس متاثر، سیلاب زدہ علاقوں میں فوج طلب کرنیکا فیصلہ

    بارشوں کا نیا سلسلہ شروع، متعدد ڈیم ریلوے پل سیلاب کی نذر، بلوچستان کا ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 اسلام آباد، کوئٹہ،پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) بارش برسانے والا ایک اور مضبوط سسٹم شمالی بلوچستان میں داخل ہو گیا  جس کے باعث بلوچستان میں شدید بارشوں کا نیا سلسلہ شروع ہو گیا ندی نالوں میں طغیانی کے باعث بلوچستان سمیت کئی ڈیم ٹوٹ گئے جس سے سینکڑوں  مزید دیہات ملیا میٹ ہو گئے، رابطہ سڑکیں بہہ جانے اور پل ٹوٹنے کے باعث بلوچستان کا ملک کے دیگر تمام صوبوں سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق بارشیں برسانے والا مضبوط سسٹم جنوب وسطی اور مغربی بلوچستان تک پھیل رہا ہے جس کے باعث چمن شہر کے نواحی علاقوں میں تیز ہواؤں کے ساتھ موسلادھار بارشیں ہو رہی ہیں۔چمن میں کئی علاقوں کے برساتی نالوں میں طغیانی کے باعث رابطہ سڑکیں بند ہوگئیں، شہر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز بھی متاثر ہوگئی۔لیویز کنٹرول کے مطابق کوہ خواجہ عمران کے دامن میں سیلابی ریلوں میں رابطہ سڑکیں بہہ گئی ہیں جس کے باعث سپینہ تیزہ اور غوڑئی کے دیہات کا 3 دن سے چمن شہر سے رابطہ منقطع ہے۔۔قلعہ عبداللہ، توبہ اچکزئی اور گلستان میں موسلادھار بارش کے باعث رابطہ سڑکیں آمدورفت کیلئے بند کر دی گئیں جبکہ توبہ اچکزئی میں برج متکزئی ڈیم اوور فلو ہونے کے باعث سیلابی پانی آبادیوں میں داخل ہو گیا ہے۔ادھر پشین، برشور، خانوزئی، کان مہترزئی اور مسلم باغ میں گرج چمک کیساتھ موسلا دھار بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا جبکہ لورا لائی، ژوب، میختر، شیرانی، دکی اور زیارت میں بھی بادل خوب برسے۔لیویز حکام کے مطابق خانکہ ندی میں پھنسے اسسٹنٹ کمشنر مسلم باغ ذکاء اللہ درانی کو بحفاظت نکال لیا گیا، اسسٹنٹ کمشنر مسلم باغ سیلاب سے متاثرہ علاقے جاتے ہوئے خانکہ ندی میں پھنس گئے تھے۔نئے طاقتور اسپیل نے بلوچستان کے بالائی اور شمالی علاقوں میں پھر سے سیلابی صورتحال بنا دی، بالائی علاقوں میں سیلابی ریلوں سے کئی مکانات اور باغات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ڈیرہ بگٹی، بارکھان، کوہلو، موسیٰ خیل میں تیز بارش کے باعث برساتی نالوں میں طغیانی آ گئی ہے جس سے مختلف علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ادھر کوئٹہ کے علاقے نواں کلی بائی پاس پر برساتی ریلے گھروں میں داخل ہوگئے۔پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق پی ڈی ایم اے اور پولیس کی ریسکیو ٹیمیں علاقے میں موجود ہیں جنہوں نے خواتین اور بچوں سمیت 20سے زائد افراد کو ریسکیو کرلیا ہے۔ادھر مستونگ شہر اور گرد و نواح میں رات سے موسلادھار بارش جاری رہی جس سے نشیبی علاقے زیرآب آگئے شدید طوفانی بارشوں سے ہیروک ریلوے اسٹیشن کے قریب ریلوے پل کا ایک حصہ ٹوٹنے سے کوئٹہ اور سبی کے درمیان ٹرین آپریشن غیرمعینہ مدت کے لیے معطل کر دیا گیا۔ ترجمان ریلوے کے مطابق ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ کی موجودگی میں پل کی بحالی کا کام جاری ہے جبکہ پل کی بحالی تک کوئٹہ اور سبی کے درمیان آپریشن معطل رہے گا۔ سی ای او ریلوے فرخ تیمور غلزئی کا کہنا ہے کہ پل کی بحالی میں ایک ماہ لگ سکتا ہے، ہنگامی بنیادوں پر کام این ایل سی کے حوالے کیا جائے گا۔واضح رہے کہ کراچی، پشاور اور لاہور سے کوئٹہ جانے کے لیے یہ واحد راستہ تھا جبکہ محکمہ ریلوے نے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے کچھ روز قبل ہی جعفر ایکسپریس اور بولان میل کو معطل کر دیا تھا۔ملک بھر میں  شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث جاں بحق افراد کی تعداد 913 تک پہنچ گئی ہے۔دریائے سندھ میں پانی کا بہاؤ 2010 کے سپر فلڈ سے زیادہ ہے، 30 ملین متاثرین شیلٹرز کے بغیر ہیں۔وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحماننے بتایا  کہ بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں میں 9 سو سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، ملک کا کوئی حصہ نہیں جو بارشوں اور سیلاب کی زد میں نہ ہو، ا، سندھ میں 169، کے پی میں 169 اور پنجاب میں 164 لوگ جاں بحق ہوئیپریس کانفرنس کرتے ہوئے سینٹر شیری رحمان نے میڈیا سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ وہ سیلاب زدگان کی حالت زار کو اجاگر کرنے، بچاؤ اور امدادی سرگرمیوں اور مون سون کی بارشوں سے ہونے والے نقصانات کو اجاگر کرنے پر توجہ مرکوز کرے تاکہ متعلقہ سٹیک ہولڈرز کو عوامی تعاون کے ساتھ ایک مربوط ردعمل سے آگاہ کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ اگست میں ملک میں مجموعی طور پر 166 ملی میٹر بارش ہوئی جو کہ معمول سے 241 فیصد زیادہ ہے جبکہ ملک کے جنوبی حصے بالخصوص سندھ میں رواں سیزن کی معمول کی اوسط سے 784 فیصد زیادہ بارشیں ہوئیں جو کہ تشویشناک ہے۔، شدید بارشوں نے متاثرہ صوبوں کے مختلف سیلاب زدہ علاقوں میں پلوں اور مواصلاتی ڈھانچے کو بہا دیا۔انہوں نے زور دیا کہ دریائے سندھ میں پانی کا بہاؤ 2010 کے سپر فلڈ سے زیادہ ہے، یہ مون سون کی بارشوں کے آٹھواں سلسلہ ہے جہاں جنوبی پاکستان میں شدید اور زیادہ بارشیں ہوئی ہیں جس کی وجہ سے سندھ کے 23 اضلاع کو آفت زدہ علاقے قرار دیا گیا ہے۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ ملک میں قومی ایمرجنسی کا اعلان کیا گیا ہے، ملک میں سیلابی صورتحال کی وجہ سے وزیر خارجہ اور وزیر اعظم نے بیرون ملک سرکاری دورے ملتوی کر دیے ہیں۔ مسلح افواج اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر امدادی سرگرمیوں میں سرگرم ہیں۔ تقریباً 30 ملین متاثرین شیلٹرز کے بغیر ہیں، ان میں سے ہزاروں بے گھر ہیں اور خوراک سے محروم ہیں۔ ضرورتوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے جو جلد مکمل ہو جائے گا اور اس کے نتیجے میں امداد اور بچاؤ کیلئے عطیہ دینے والے اداروں سے رابطہ کرنے میں مدد ملے گی کیونکہ بحران بڑھ چکا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کسی حکومت یا صوبے کیلئے اتنے بڑے سیلاب اور شدید بارشوں سے نمٹنا ممکن نہیں۔ وزیر اعظم کا ریلیف فنڈ اکاؤنٹ آفات سے متاثرہ لوگوں کیلئے عطیات جمع کرنے کرنے کیلئے فعال ہے جبکہ این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے نے خیمے منگوائے ہیں خیبرپختونخوا کے علاقے، دیر بالا میں سکول سے واپس جاتے وقت3 بچیاں ریلے میں بہہ گئیں۔ ایک نعش مل گئی جبکہ دو کی تلاش جاری ہے۔ندی نالوں میں طغیانی کے باعث مختلف اضلاع میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی جبکہ سکول 3 روز کیلئے بند رہیں گے۔پی ڈی ایم اے نے صوبے میں سیلاب سے متاثرہ 23 اضلاع کومون سون کے لیے مزید 30 کروڑ 50 لاکھ روپے جاری کیے ہیں، جن میں ٹانک کیلیے 3 کروڑ، نوشہرہ 3 کروڑ،ڈی ا?ئی خان 2 کروڑ،کرک 2 کروڑ، مانسہرہ 2، بونیر، کوہاٹ، دیرلوئر کو 1کروڑ 50 لاکھ، دیراپر،لکی مروت،چترال اپر،شانگلہ، صوابی، سوات،بنوں،جنوبی وزیرستان،ابیٹ آباد،پشاور اورچارسدہ کو ایک ایک کروڑ روپے جاری کئے گئے ہیں۔وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے سیلابی صورتحال کو قومی ایمرجنسی قرار دے دیا۔ متاثرین کیلئے رقم عطیہ کرنے کی اپیل کی۔تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ(ن) کی سینئر رہنما اور وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ بارشوں اورسیلابی ریلوں کے باعث ریلیف کے کاموں میں مشکلات آ رہی ہیں۔ مصیبت میں گھرے اہل وطن مدد کے منتظرہیں، غیرمعمولی تباہی کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے قومی جذبہ دکھاتے ہوئے ہم سب کو ان کا سہارا بننا ہوگا۔مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ متاثرین سیلاب کے لیے قوم خصوصاً بیرون ملک پاکستانیوں کے عطیات کی ضرورت ہے، بہت بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی کی وجہ سے خطیر رقم درکارہوگی۔ وفاقی حکومت صوبوں سے مل کربھرپورکوششیں کررہی ہے اور وسائل کو موبلائز کیا جارہا ہے۔پنجاب کا ضلع راجن پور مکمل طور پر سیلابی پانی میں ڈوب گیا ہے جب کہ انتظامی مشینری غائب ہے،گذشتہ روز سے پھر شروع ہونے والی موسلا دھار بارشوں نیکھلے آسمان تلے موجود سیلاب متاثرین کی مشکلات مزید بڑھادی ہیں۔علاقے میں خوراک کی قلت ہوگئی ہے، بچے بیمار ہو رہے ہیں، سیکڑوں مکانات بہہ چکے ہیں، متاثرین کا بچا کچھا سامان بھی تباہ ہو رہا ہے۔ ڈیرہ غازی خان بھی 20 دن سے بارشوں اور سیلابی ریلوں کی زد میں ہے،کوئٹہ روڈ بھی پانی میں ڈوب گیا ہے، پانی کی رفتار سے شہر کو بھی سیلابی خطرے کا سامنا ہے 
سیلاب


  اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)وفاقی حکومت نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف آپریشن اور عوام کو ریسکیو کرنے کے لیے پاک فوج کو باضابطہ طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے. آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو طلب کیا جائے گا جبکہ فوج کی ٹیمیں این ڈی ایم اے اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل ریلیف آپریشن شروع  کریں گی۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی اپیل پر بین الاقوامی تنظیموں اور مالی اداروں   نے  سیلاب زدگان کیلئے 50 کروڑ ڈالر سے زائد فوری امداد کا اعلان کردیا، کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک نے وزیراعظم کو 35 کروڑ ڈالر کی فوری امداد سے آگاہ کیا، کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک نے وزیرِ اعظم کے فلڈ ریلیف کیش پروگرام کی تعریف کی، ورلڈ بینک یہ امداد رواں ہفتے کے آخر تک مکمل طور پر فراہم کر دے گا، ورلڈ فوڈ پروگرام نے سیلاب متاثرین کیلئے 11 کروڑ ڈالر، ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے 2 کروڑ ڈالر، یوکے ایڈ نے 15 لاکھ پاؤنڈز کی فوری امداد کا اعلان کیا ہے جبکہ یوکے ایڈ نے سیلاب متاثرین سے متعلق منصوبوں کیلئے 3 کروڑ 80 لاکھ پاؤنڈ فراہم کرنے کا   اعلان کیا ہے جبکہ وزیراعظم شہباز شریف کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بین الاقوامی اداروں و تنظیموں کی مشکل میں پھنسے پاکستانیوں کی مدد کا خیر مقدم کرتا ہوں، حکومت سیلاب متاثرین کے فوری ریسکیو اور بحالی کیلئے تمام وسائل بروئے کارلا رہی ہے، حکومت نے مشکل معاشی صورتحال میں ہونے کے باوجود فلڈ ریلیف کیش پروگرام شروع کیا  حکومت ترجیحی بنیادوں پر سیلاب متاثرین کے ریسکیو اور ریلیف کیلئے آپریشن کر رہی ہے، ریسکیو کے بعد سیلاب متاثرین کی بحالی اور تباہ شدہ انفرا اسٹرکچر کی تعمیر پر کام کریں گے۔جمعرات کو وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف کی اپیل پر سیلاب متاثرین کیلئے بین الاقوامی تنظیموں اور مالی اداروں  نے 50 کروڑ ڈالر سے زائد کی فوری امداد کا اعلان کیا۔بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں کا وزیرِ اعظم شہباز شریف کے سیلاب متاثرین کی فوری بحالی کے اقدامات پر مکمل اعتماد کا اظہارکیا۔وزیرِ اعظم شہباز شریف کے فلڈ ریلیف کیش پروگرام کے تحت 25 ہزار فی خاندان امداد کیلئے بین الاقوامی اداروں کی طرف سے اسی ہفتے امداد کی منتقلی یقینی بنائی جا رہی ہے ،وزیرِ اعظم شہباز شریف  نے کہاکہ میں بین الاقوامی اداروں و تنظیموں کی مشکل میں پھنسے پاکستانیوں کی مدد کے اقدام کا خیر مقدم کرتا ہوں۔حکومت سیلاب متاثرین کے فوری ریسکیو اور بحالی کیلئے اپنے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔حکومت نے مشکل معاشی صورتحال میں ہونے کے باوجود فلڈ ریلیف کیش پروگرام شروع کیا۔حکومت ترجیحی بنیادوں پر سیلاب متاثرین کے ریسکیو اور ریلیف کیلئے آپریشن کر رہی ہے۔ریسکیو کے بعد حکومت سیلاب متاثرین کی بحالی اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی تعمیر پر کام کرے گی۔ اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیلاب زدگان کی مدد کے لئے انٹرنیشنل پارٹنرز کے ساتھ اقتصادی امور ڈویژن میں اہم اجلاس ہو ا۔اجلاس میں ورلڈ بینک، ایشائی ترقیاتی بینک، عالمی مالیاتی، بین الاقوامی ڈویلپمنٹ، ڈونرز سمیت چین، امریکہ اور یورپی ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔اقوام متحدہ کے  مختلف ذیلی اداروں، عالمی ادارہ صحت کے نمائندے بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔وزیراعظم شہباز شریف نے انٹرنیشنل پارٹنرز کو ملک بھر میں خاص طور پر سندھ اور بلوچستان میں سیلاب کی تباہی کاریوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ورلڈ بنک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجیبن حسین نے وزیرِ اعظم کو ورلڈ بنک کی طرف سے 350 ملین ڈالر کی فوری امداد کے بارے آگاہ کیا۔ انہوں نے خصوصی طور پر وزیرِ اعظم کے فلڈ ریلف کیش پروگرام کی تعریف کی. ورلڈ بنک یہ امداد روان ہفتے کے آخر تک مکمل طور پر فراہم کر دے گا۔اسکے علاوہ انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے بھی نقصانات کے تخمینے کے بعد جامع منصوبہ بندی سے پاکستان کے ساتھ ورلڈ بنک کہ طرف سے تعاون کیا جائے گا۔اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام نے سیلاب متاثرین کیلئے 110 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا جبکہ ایشیئن ڈویلپمنٹ بنک نے 20 ملین ڈالر اور یوکے ایڈ نے 1.5 ملین پاونڈ کی کی فوری امداد کا اعلان کیا۔علاوہ ازیں یوکے ایڈ کی طرف سے سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے وسط اور طویل مدتی منصوبوں کیلئے 38 ملین پاونڈ کا بھی اعلان کیا۔
امداد کا اعلان

راولپنڈی (این این آئی)آرمی چیف کی زیرصدارت 250 ویں کور کمانڈرز کانفرنس میں خارجہ اور داخلی سیکیورٹی صورتحال پرتبادلہ خیال، شدید سیلاب کی تباہ کاریوں اور جاری ریلیف کے کاموں پر غور کیا گیا جبکہ سربراہ پاک فوج جنر ل قمر جاوید باجوہ نے تمام فارمیشنز کو آپریشنل تیاریاں برقرار رکھنے سمیت ریلیف اور ریسکیو آپریشنز کیلئے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں ہر متاثرہ شخص کی داد رسی یقینی بنائی جائے،متاثرین سیلاب کی مشکلات کم کرنے کے لئے تمام اقدامات یقینی بنائے جائیں گے۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیرصدارت 250 ویں کور کمانڈرز کانفرنس جی ایچ کیو راولپنڈی میں منعقد ہوئی، فورم کو ملک میں سیلاب کی صورتحال اور آرمی فارمیشنز کی جانب سے جاری امدادی کارروائیوں سے آگاہ کیا گیا جبکہ بیرونی اور داخلی سلامتی کی صورتحال پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے تمام فارمیشنز کو آپریشنل تیاریاں برقرار رکھنے کی ہدایت کی، انہوں نے بالخصوص کے پی اور بلوچستان میں دہشتگردی کے خلاف اقدامات جاری رکھنے کی بھی ہدایت کی، شرکاء نے سیلاب کی صورتحال اور فوج کی طرف سے جاری ریلیف اور ریسکیو کے کاموں کا تفصیلی جائزہ لیا۔ کانفرنس کے شرکاء نے غیرمعمولی بارشوں اور سیلاب سے قیمتی جانوں کے ضیاع اور بنیادی ڈھانچے کو ہونے والے وسیع نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ متاثرین سیلاب کی مشکلات کم کرنے کے لئے تمام اقدامات یقینی بنائے جائیں گے۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے جاری امدادی کوششوں کو سراہا اور آرمی فارمیشنز کو سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کرنے کی ہدایت کی۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ مصیبت کی اس گھڑی میں ہر متاثرہ فرد تک پہنچ کر اس کی داد رسی کی جائے۔ پاک فوج کے کور کمانڈرز اور وفاقی کابینہ نے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے ایک ماہ کی تنخواہیں دینے کا اعلان کردیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق آرمی چیف کی زیر صدارت ہونے والی کور کمانڈر کانفرنس میں شریک تمام جنرل آفیسرز نے ایک ماہ کی تنخواہ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے جاری آپریشن کے لیے دینے کا اعلان کیا۔ دوسری طرف وفاقی کابینہ کے تمام ارکان نے بھی  ایک ماہ کی تنخواہ وزیر اعظم ریلیف فنڈ میں دینے کا اعلان کر دیا
  کور کمانڈرز کانفرنس

مزید :

صفحہ اول -