1966 کی قدیم آبادی لنڈی کوتل کو مسمار کرنا سنگین جرم ہے،قاری عثمان 

1966 کی قدیم آبادی لنڈی کوتل کو مسمار کرنا سنگین جرم ہے،قاری عثمان 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی (اسٹاف رپورٹر)جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنما قاری محمد عثمان نے کہا کہ 1966 کی قدیم آبادی لنڈی کوتل کو مسمار کرنا سنگین جرم ہے۔لنڈی کوتل چورنگی، کوثر نیازی کالونی میں تجاوزات کے نام پر گھروں کو مسمار کرنا ظلم و جبر کی انتہا ہے۔ مہنگائی کے ڈسے ہوئے حالیہ بارشوں اور سیلابی ریلوں میں پھنسے اور ڈوبے عوام کو بے گھر کرنا شرعا، قانونا تاریخ کا سب سے بڑا ظلم ہے۔ سندھ حکومت یزیدیت کا کردار ادا نہ کرے۔ کراچی کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اس ظلم کے خلاف اٹھیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لنڈی کوتل چورنگی، کوثر نیازی کالونی پر ناجائز تجاوزات کے نام پر 1966 سے آباد قدیم آبادی اور مارکیٹ کومسمار کرنے کے خلاف متاثرین لنڈی کوتل چورنگی کے دونوں اطراف کے احتجاجی کیمپوں کے دورے کے موقع پر متاثرین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ قاری محمد عثمان نے کہا کہ لنڈی کوتل چورنگی کی قدیم آبادی والوں نے وقتا فوقتا تمام قانونی تقاضے پورے کئے ہیں۔ 1992 میں لنڈی کوتل چورنگی اور کوثر نیازی کالونی کی قدیم آبادی کی 99 سالہ لیز بھی کرائی ہوئی ہے۔ مولانا کوثر نیازی جب پیپلزپارٹی کے وفاقی وزیر تھے انہوں نے اس علاقے کولیز کرنے کیلئے بھرپور کردار ادا کیا تھا بالآخر عوام کا درینہ مطالبہ 1992میں پورا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ آج 2022 کو پیپلزپارٹی اپنے نعرے روٹی کپڑا اور مکان کوزمین بوس کرکے عوام کے گھروں اور قدیم مارکیٹوں کو مسمار کرنے پرتلی ہوئی ہے۔ قاری محمد عثمان نے کہاکہ اس زمانے میں ڈاکٹر عاصم جیسا کردار دوربینوں میں بھی نظرنہیں آتا تھا۔ اللہ کرے یہ خبر غلط ہو مگر شنید ہے کہ پاور ہاوس النور سوسائٹی اور لنڈی کوتل چورنگی کے آس پاس کی زمین کو ڈاکٹر عاصم کی نظرلگ گئی ہے۔