این اے 22مردان سے عمر ان خان کے کاغذات نامزدگی کیخلاف دائر عذرداری مسترد کردی
پشاور(نیوزرپورٹر)پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز انور پر مشتمل الیکشن ااپیلٹ ٹربیونل نے این اے 22 مردان سے پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کے کاغذات نامزدگی کے خلاف دائر عذرداری مسترد کردی اور اس حوالے سے ریٹرنگ افیسر کے فیصلے کو درست قرار دیا عمران خان کی جانب سے کیس کی پیروی بیرسٹر گوہرعلی خان نے کی انتخابی عذرداری علی حیدرجوشی نے دائر کی تھی جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ عمران خان نے این اے 22 مردان سے کاغذات نامزدگی کے دوران بہت سے حقائق چھپائے جس میں انہوں نے توشہ خان سے حاصل کی گئی اشیا کی مالیت ظاہر نہیں کی اس کے ساتھ ساتھ القادر ٹرسٹ میں بھی وہ ٹرسٹی ہے مگر کہیں پر بھی اس حوالے سے کاغذات میں ذکر نہیں کیا انتخابی عذرداری کے مطابق عمران خان نے اپنے خلاف متعدد کیسز بھی ظاہر نہیں کئے جو الیکشن رولز کے منافی ہے ایک بیٹی جو کہ لندن میں رہائش پزیر ہے اس کا بھی ذکر نہیں کیا جو کہ ماورائے ائین ہے دوران سماعت عمران خان کے وکیل بیرسٹر گوہرعلی خان نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار نے متعدد نکات اٹھائے ہیں جس میں سب سے پہلے انہوں نے یہ نقطہ اٹھایا ہے کہ توشہ خان سے حاصل کی گئی رقم سے متعلق کوئی زکر نہیں انہوں نے عدالت کو بتایا کہ توشہ خانہ سے عمران خان نے 11 اشیا پالیسی کے تحت لئے اور 50 فیصد رقم ادا کی جبکہ اس کی مالیت 2019 کے ٹیکس گوشواروں میں ظاہر کی گئی ہے انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ضروری نہیں کی تمام اشیا ظاہر کئے جائیں کیونکہ بعض چیزوں کی مالیت جس میں فون، لیپ ٹاپ اور قیمتی گھڑیاں ہوں اس کی مالیت ظاہر کی جاتی ہے ہم اگر یہ فرض کر لیں کہ یہ ساری اشیا ظاہر کرنی ہے تو پھر فرنیچر کے ساتھ ساتھ زیر استعمال موبائل بھی ظاہر کرنا ہوتا ہے جو اصولی طور پر ظاہر نہیں کیا جاتا بلکہ مجموعی مالیت ہی ظاہر کی جاتی ہے انہوں نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے اپنی بیٹی کی شناخت کسی صورت نہیں چھپائی نادرا ریکارڈ کے مطابق ان کی جو اولادیں ہیں یا ان کی جو اہلیہ ہے انکا ریکارڈ موجود ہے جس میں انکی اہلیہ بشرا بی بی اور دو بیٹے سلیمان خان اور قاسم خان ہیں جو نادرا ریکارڈ پر موجود ہیں اس لئے انہوں نے یہ چیز نہیں چھپائی ایک اور نقطے کے جواب میں بیرسٹر گوہر علی نے عدالت کو بتایا کہ القادر ٹرسٹ میں وہ صرف ٹرسٹی ہے اور ٹرسٹی کو کسی صورت اس کا منافہ نہیں جاتا اس لئے ضروری نہیں کہ اس کو ظاہر کیا جائے کیونکہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے متعدد فیصلے اس پر موجود ہے اور اسی بنیاد پر سندھ اور لاہور ہائیکورٹ نے ایسی عذرداری کو خارج کیا ہے انہوں نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ اگر فرض بھی کریں کہ اگر انہوں نے توشہ خان سے کچھ لیا ہے تو اس کی مالیت بھی جمع کی ہے مگر ماضی میں ایسے لوگ بھی گزرے ہیں جنہوں نے گاڑیاں تک بیچی اور ایک روپیہ بھی جمع نہیں کیا انہوں نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ یہ کریڈٹ بھی عمران خان کو جاتا ہے کہ توشہ خانہ سے لینے والی اشیا کا تعین ایک طریقہ کار کے تخت کیا اور باقاعدہ طور پر پالیسی بنائی جس کے تخت اس کی 50 فیصد قیمت ادا کی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور میں انہیں 329 تحفے ملے اور عمران خان نے صرف 11 تحفے قیمت پر ہی اپنی پاس رکھیں جس کی مالیت وہ بینک اکاونٹ میں وہ پہلے ڈیکلئیر کرچکے ہیں انہوں نے عدالت کو بتایا کہ بعض اوقات ایسے افراد جو کہ اس کے پاس اور کوئی چیز نہ ہو تو وہ زاتی حملے پر آجاتا ہے جیسے کہ اس کیس میں بھی یہ کیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنی بیٹی کو فارم میں ظاہر نہیں کیا بیرسٹر گوہرعلی کے مطابق ڈیکلریشن فارم کے ساتھ تمام چیزیں باقاعدہ طور پر دی گئیں ہیں اور کوئی چیز نہیں چھپائی گئی ایک اور نقطے کے جواب میں انہوں نے عدالت کو بتایا کہ جو فوجداری کے مقدمات بنائے گئے ہیں وہ ابھی ابھی بنائے گئے ہیں الیکشن قانون کے تحت اور سپریم کورٹ اف پاکستان کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کاغذات سے پہلے کے 6 ماہ شمار ہونگے جوکہ موجودہ کیس میں 17 فروری کی تاریخ ہے اس کے بعد جو بھی مقدمہ ہوگا اسے ظاہر کرنا ضروری نہیں اور اگر ہے بھی تو اس کو ظاہر نہ کرکے کسی کو ڈس کوالیفائی نہیں کیا جا سکتا انہوں نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان نے تمام گوشوارے جمع کئے ہیں بیرسٹر گوہر علی کے مطابق جو اعتراضات اٹھائے گئے ہیں وہ حقائق پر مبنی نہیں ایک اور اعتراض پر انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ائین پاکستان کے تحت کوئی بھی شہری یا رکنی اسمبلی دو جگہوں سے زیادہ پر الیکشن لڑ سکتا ہے مگر عہدہ صرف ایک ہی رکھے گے جو آرٹیکل 223 میں واضح ہے چونکہ عمران خان پہلے ہی استعفی دے چکے ہیں اس لئے وہ رکنی قومی اسمبلی نہیں سپیکر نے باقاعدہ طور پر استعفی منظور کیا تھا مگر بعض وجوہات کی بنا پر الیکشن کمیشن کو نہیں بھیجا گیا انہوں نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ توشہ خان سے متعلق ایک ریفرنس گزشتہ روز الیکشن کمیشن خارج کرچکی ہے جو ریکارڈ پر موجود ہے قانون کے تحت سکروٹنی سے پہلے اعتراض جمع کیا جاتا ہے اور اس کے بعد ہی اس کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے مگر موجودہ کیس میں اپیل زائدالمیاد ہے جو اعتراض جمع کیا گیا ہے وہ سکروٹنی کے بعد کیا گیا ہے اور اگر اس کے بعد کوئی عتراض جمع کرے گے تو وہ وہی ممبر ہوگا جو کہ الیکشن لڑ رہا ہے الیکشن کمیشن کے وکیل محسن کامران صدیق نے بھی اعتراض اٹھایا کہ مذکورہ اعتراض زائدالمعیاد ہے عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر انتخابی عذرداری مسترد کردی اور عمران خان کے کاغذات نامزدگی کو درست قرار دے دیا۔