بھارت میں 16 سالہ لڑکی 80 ہزار میں فروخت، مسلسل ایک سال تک اجتماعی زیادتی لیکن پھر وہاں سے کس طرح نکلنے میں کامیاب ہوئی ؟

بھارت میں 16 سالہ لڑکی 80 ہزار میں فروخت، مسلسل ایک سال تک اجتماعی زیادتی لیکن ...
بھارت میں 16 سالہ لڑکی 80 ہزار میں فروخت، مسلسل ایک سال تک اجتماعی زیادتی لیکن پھر وہاں سے کس طرح نکلنے میں کامیاب ہوئی ؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


رائے پور(ڈیلی پاکستان آن لائن )بھارت میں 16 سالہ لڑکی کو اغواءکر نے کے بعد نشہ آور گولیاں کھلائی گئیں اور پھر اسے اتر پردیش میں ایک شخص کے ہاتھوں بیچ دیا گیا جس نے اسے اپنی قید میں رکھا اور مسلسل ایک سال تک اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا رہا ، تاہم آخرکار اسے ریسکیو کر لیا گیا ، پولیس نے چار ملزمان کو متھورا اور بنگلورو سے گرفتار کر لیاہے جبکہ لڑکی کو اہل خانہ سے ملوا دیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق لڑکی کا تعلق چھتیس گڑھ کے ضلع جنج گیر چمپا کے ایک چھوٹے سے گاﺅں سے ہے ، لڑکی کی خواہش بس یہی تھی کہ وہ شہر چلی جائے اور کام کر کے اپنے اہل خانہ کیلئے پیسے کما سکے ، اس نے یہ خواہش اپنی سہیلی کے سامن ظاہر کی ، وہ اسے اپنی ایک آنٹی سے ملوانے قریبی ضلع بیلاس پور لے گئی ، خاتون نے اگلے کچھ روز لڑکی کا اعتماد جیتا اور پھر اسے متھورا سے آئے ہوئے دو افراد سے ملوایا ، پولیس کو تحقیقات میں پتا چلا کہ ان دونوں افراد نے خاتون سے اپنے بھائی کی شادی کیلئے رابطہ کیا تھا کہ وہ انہیں کسی نوجوان لڑکی کا رشتہ ڈھونڈ کر دیں، ان کا بھائی جو کہ تقریب 30 سال سے زائد عمر کا تھا ۔
لڑکی کو ان افراد کے ارادوں کا بالکل بھی اندازہ نہیں تھا ، لڑکی کی ملاقات گزشتہ سال ستمبر میں اس خاتون کے گھر پر ہوئی اور اس نے سوچا کہ ممکنہ طور پر اسے نوکری دیں گے ، لڑکی کو بتایا گیا کہ یہ دونوں کچھ کام فراہم کر دیں گے ، 16 سالہ لڑکی اس پر سوچ بچار کرنا چاہتی تھی لیکن اسے اس کیلئے وقت ہی نہیں دیا گیا اور اسے نشہ آور ادویات کھلا دی گئیں جس کے بعد لڑکی کو بیلاس پور لے جایا گیا جہاں اسے خفیہ شادی میں زبردستی بٹھا دیا گیا ، اس لڑکی کو 80 ہزار روپے میں فروخت کیا گیا تھا ، ، انہوں نے لڑکی کے آدھار کارڈ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اور اس کی عمر 18 سال کر دی ۔
ایس پی وجے اگر وال نے بتایا کہ لڑکی کو مسلسل نشہ آور ادویات دینے کا سلسلہ جاری رہا جب تک اسے ایک ہزار کلومیٹر دور متھورا شہر نہیں پہنچایا گیا ، جہاں اس کی دوباری شادی کروائی گئی ۔ لڑکی کے گھر والوں نے اس کے لاپتا ہونے کی رپورٹ اسی دوران درج کروائی ۔لڑکی کو کمرے میں قید کر لیا گیا جہاں وہ شخص جس نے لڑکی سے شادی کی تھی اور اس کا ایک بھائی اسے مسلسل جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے ، یہ خوفناک کام تقریبا ایک سال تک چلتا رہا ،اسے ایک اجنبی شہر میں ایک کمرے میں بند کر دیا گیا تھا جہاں سے وہ کسی سے مدد بھی حاصل نہیں کر پا رہی تھی ۔
ایک روز لڑکی نے موقع ملنے پر بچوں کے تحفظ کی ہیلپ لائن پر کال کر کے اطلاع دی جس پر محکمے کی جانب سے کارروائی کی گئی اور لڑکی کو بازیاب کروایا گیا ، انہوں نے جنج گیر چمپا پولیس سٹیشن میں رابطہ کیا جہاں اس کی شناخت لاپتا افراد کی فہرست میں سے کی گئی ، لڑکی کو واپس لانے کیلئے پولیس ٹیم بھیجی گئی جس میں خواتین پولیس اہلکار بھی شامل تھیں ۔
پولیس ٹیم نے کارروائی کرتے ہوئے لڑکی کے نام نہاد شوہر سمیت تین افراد کو حراست میں لیا جس کے بعد جس خاتون نے لڑکی کو فروخت کیا تھا اسے بعدازاں بنگلورو میں ڈھونڈ نکالا گیا اور گرفتار کر لیا گیا ، تمام کو جنج گیر لایا گیا جہاں ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ۔ پولیس نے لڑکی کو اس کے اہل خانہ سے واپس ملوا دیا ہے ۔