میں کچھ خاص کرنا چاہتا تھا، اپنے بازوﺅں کو پھیلا لیتا جیسے اپنی کیفیات کو خلا ءکی جانب بھیج رہا ہوں

میں کچھ خاص کرنا چاہتا تھا، اپنے بازوﺅں کو پھیلا لیتا جیسے اپنی کیفیات کو ...
میں کچھ خاص کرنا چاہتا تھا، اپنے بازوﺅں کو پھیلا لیتا جیسے اپنی کیفیات کو خلا ءکی جانب بھیج رہا ہوں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مترجم:علی عباس
”مون واک“۔۔۔ماہِ رقص و موسیقی
اگست 1979ءمیں”آف دی وال“ریلیز ہوئی، اسی ماہ میں 21برس کا ہو گیا اور اپنے معاملات کے بارے میں خودمختار ہو گیا اور یہ یقیناً میری زندگی کے اہم فیصلہ کُن مراحل میں سے ایک تھا۔ اس کی میرے نزدیک بہت زیادہ اہمیت تھی۔ کیونکہ بالآخر اس کی کامیابی نے اس حقیقت کو ثابت کر دیا تھا کہ ایک سابق ”چائلڈ سٹار“ گلوکار کے طور پر عصری تقاضوں سے ہم آہنگ رہتے ہوئے پختہ کار ہو سکتا تھا۔”آف دی وال“ان ڈانس البموں سے ایک قدم آگے بڑھ گئی تھی جو ہم نے بنائی تھیں۔ جب ہم نے منصوبے پر کام شروع کیا تھاتو کوئنسی اور میں نے اس بارے میں بات چیت کی تھی کہ ایک پرفارمنس میں جنون اور گہرے احساسات کو پیش کرنا کس قدر اہم ہے۔ میں تاحال سوچتا ہوں کہ ہم نے رومانی گیت"She is Out of My Life" اور اس سے کچھ کم "Rock With You"میں کیا حاصل کیا تھا۔
ماضی کے دریچوں میں جھانکتے ہوئے میں پوری تصویر کو دیکھ سکتا ہوں اور’ ’آف دی وال“ نے کیسے مجھے کام کےلئے تیار کیا، جو ہم دوسری البم پر کر رہے تھے جسے ”تھرلر“ کا عنوان دیا گیا۔ کوئنسی، روڈ ٹیمپرٹن اور بہت سارے موسیقار جنہوں نے ’آف دی وال‘ میں کام کیا تھا، انہوں نے ایک خواب کو تعبیر دینے میں میری مدد کی جو برسوں سے میں دیکھ رہا تھا۔ ”آف دی وال‘ ‘کی ملک بھر میں تقریباً 60 لاکھ کیسٹس فروخت ہوئی تھیں لیکن میںاس سے بڑی البم بنانا چاہتا تھا۔ جب میں ابھی بچہ تھاتو میں تمام زمانوں کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی البم بنانے کا خواب دیکھا کرتا تھا۔ مجھے یاد ہے کہ میں تیراکی کےلئے جا رہا تھا اور میں پول میں چھلانگ لگانے سے قبل اپنی خواہش تخلیق کر رہا تھا۔میں موسیقی کی صنعت کے بارے میں آگہی حاصل کرتے اور اپنے مقاصد کو سمجھتے ہوئے بڑا ہوا۔ مجھے بتایا گیا کہ کیا ممکن ہے اور کیا ممکن نہیں ہے۔ میں کچھ خاص کرنا چاہتا تھا۔ میں اپنے بازوﺅں کو پھیلا لیتا تھاجیسے میں اپنی کیفیات کو خلا ءکی جانب بھیج رہا ہوں۔ میں اپنی خواہش تخلیق کرتا تب میں پانی میں غوطہ لگاتا اور خودکلامی کیا کرتا، ”یہ میرا خواب ہے، یہ میری خواہش ہے۔“ میں ہر بار پانی میں غوطہ لگانے سے قبل ایسا کیا کرتا۔
میرا خواہشات اور انسان کی ان کو حقیقت کا روپ دینے کی اہلیت پر یقین ہے۔ میں نے ایسا کیا ہے۔ میں نے جب کبھی غروبِ آفتاب کا منظر دیکھا، میں خاموشی کے ساتھ مغربی افق سے ہم آہنگ ہوتے ہوئے سورج کے سامنے اپنی خفیہ خواہش کا اظہار کر دیتا اور وہ غائب ہو جاتا۔ ایسا محسوس ہوتا کہ وہ میری خواہش کو اپنے ساتھ لے گیا تھا۔ میں نے اس کا اظہار معدوم ہوتی ہوئی روشنی کے سامنے کیا تھا اور ایک ایسی خواہش جو خواہش سے کچھ زیادہ ہے، یہ ایک مقصد ہے۔ یہ کچھ ایسا ہے جسے حقیقت کا روپ دینے میں آپ کا شعور اور تحت الشعور مدد کر سکتا ہے۔
مجھے یاد ہے کہ جب ہم ’ ’تھرلر“ پر کام کر رہے تھے تو ایک بارمیں کوئنسی اور روڈ ٹیمپرٹن کے ساتھ سٹوڈیو میںبیٹھا ہواتھا۔ میں ویڈیو گیم پر پِن بال کھیل رہا تھا اور اُن میں سے ایک نے مجھ سے پوچھا تھا، ”اگر یہ البم ’ ’آف دی وال“ کی طرح کامیاب نہ ہو سکی تو کیا تم مایوس ہو گے؟“
مجھے یاد ہے کہ میں پریشان ہو گیا تھا۔۔۔ مجھے اذیت ہوئی تھی حتیٰ کہ صرف سوال ہی پوچھا گیا تھا۔ میں نے انہیں بتایا کہ’ ’ تھرلر“، ” آف دی وال‘ ‘سے بہتر فروخت ہو گی۔ میں نے تسلیم کیا کہ میں اسے تمام زمانوں کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی البم بنانا چاہتا ہوں۔
وہ مسکرانے لگے۔ انہیں اس چیز کی خواہش کرنا غیر حقیقی محسوس ہوا تھا۔( جاری ہے ) 
نوٹ : یہ کتاب ” بُک ہوم“ نے شائع کی ہے ۔ ادارے کا مصنف کی آراءسے متفق ہونا ضروری نہیں ۔(جملہ حقوق محفوظ ہیں )۔

مزید :

ادب وثقافت -