مچھلی کے نام پر کس جانور کا  گوشت کھلایا اور سمگل کیا جا رہا ہے  ۔۔؟تہلکہ خیز انکشافات سامنے آ گئے

مچھلی کے نام پر کس جانور کا  گوشت کھلایا اور سمگل کیا جا رہا ہے  ۔۔؟تہلکہ خیز ...
مچھلی کے نام پر کس جانور کا  گوشت کھلایا اور سمگل کیا جا رہا ہے  ۔۔؟تہلکہ خیز انکشافات سامنے آ گئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 کراچی (نیوز ڈیسک)مچھلی کے نام پر کس جانور کا  گوشت کھلایا اور سمگل کیا جا رہا ہے  ۔۔؟ اس حوالے سے تہلکہ خیز انکشافات سامنے آ ئے ہیں ۔

تفصیلات کے مطابق  مچھلی کے گوشت کے نام پر کچھوؤں کے گوشت کی سمگلنگ عروج پر ہے کراچی اور بلوچستان کا ساحلی علاقہ سمندی کچھوؤں کا بڑا مسکن ہے مگر سمگل ہونے والے کچھوؤں میں زیادہ تر میٹھے پانی کے ہوتے ہیں کسی قانونی کارروائی سے بچنے کیلئے یہ کچھوے رات کی تاریکی میں پکڑے جاتے ہیں، جنہیں فوری ہلاک کرکے گوشت نکال کر سوکھا دیا جاتا ہے۔ چار پانچ کچھوؤں میں سے ایک کلو گرام گوشت نکل آتا ہے جو 6ہزار روپوں میں تاجر کو فروخت کیا جاتا ہے اگر کامیابی سے بیرون ملک منتقل ہوجائے تو 40 سے 45 ہزار روپے فی کلو تک فروخت ہوتا ہے۔

"جنگ " کے مطابق صوبہ سندھ میں کشمور سے لیکر کیٹی بندر تک میٹھے پانی کے کچھوے پائے جاتے ہیں، ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق اندرون سندھ ان کچھوؤں کو پکڑنے میں مچھرے بھی شریک ہیں جبکہ صوبہ پنجاب میں منظم گروہ ملوث ہیں۔جنگلی حیات کے عالمی ادارے ڈبیلو ڈبلیو ایف کےذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی بندرگاہ ہونے کی وجہ سے سمگلر ملک بھر سے یہ کچھوے پکڑ کر یہاں لاتے ہیں اور ان کا گوشت نکال کر اوپر فش لکھ دیتے ہیں، کراچی سے بڑے پیمانے پر مچھلی کی ایکسپورٹ ہوتی ہے اس لیے پتہ نہیں چلتا کہ یہ واقع مچھلی ہے یا کچھوؤں کا گوشت جبکہ کچھوؤں کے گوشت کو ٹن پیک میں بھی سمگل کیا جاتا ہے محکمہ جنگلی حیات کے مطابق ایئرپورٹ پر کسٹم، ایف آئی اے اور دیگر اداروں کی چیکنگ زیادہ ہوتی ہے اس لیے سمگلر سمندر کا روٹ اختیار کرتے ہیں۔ماہرین کے مطابق میٹھے پانی کے یہ کچھوے تھائی لینڈ، سنگاپور،ہانگ کانگ، ساؤتھ کوریا، چائنا، ویتنام اور تائیوان سمگل کیے جاتے ہیں جہاں کچھوے کا گوشت بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے اور اس کی مانگ میں اس قدر اضافہ ہوچکاہے کہ اسے مقامی وسائل سے پورا کرنا اب ممکن نہیں رہا۔

کراچی سمیت ساکرو ،گھجارو اور دیگر علاقوں میں گھروں اور فش فارم ، تفریحی مقامات پر جو مچھلی گھر بنائے جاتے ہیں ان میں رنگی برنگی مچھلیوں کے ساتھ کچھوے بھی رکھے جاتے ہیں۔ انکی باقاعدہ افزائش کی جاتی ہے بعد ازاں انہیں سمگل کر دیا جاتا ہے کراچی میں بزنس روڈ ،ایمپریس مارکیٹ میں ئی کچھوے کھلے عام بک رہے ہیں۔ دریائے سندھ میں پائے جانے والے کچھوؤں کی بقاء کو سخت خطرات لاحق ہو چکے ہیں، ان کا گوشت غیر قانونی طور پر چین اور تھائی لینڈ جیسے ممالک کو سمگل کیا جاتا ہے۔

 ماہرین ماحولیات کے مطابق پاکستان میں سب سے زیادہ کچھوے دریائے سندھ میں پائے جاتے ہیں۔ ان کی8 اقسام ہیں اور تمام نایاب تصور کی جاتی ہیں۔ ایک دہائی سے ان کی نسل کشی اور سمگلنگ جاری ہے۔ کچھوے کی غیر قانونی تجارت چین، جنوبی کوریا،تھائی لینڈ،ملائیشیا اور ویتنام کو کی جارہی ہے۔ اس کا استعمال ادویات، جیلی اور کھانے کیلئے کیا جاتا ہے۔