قتل کیس میں رہائی پانے والا شاہ رخ جتوئی اپنے گھر کیسے پہنچا؟ ویڈیو نے سوشل میڈیا پر تہلکہ مچا دیا، دیکھ کر آپ کا دل خون کے آنسو روئے گا

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) شاہ زیب قتل کیس کے مبینہ مرکزی ملزم شاہ جتوئی سمیت تمام ملزمان ضمانتیں منظور ہونے کے بعد رہائی پا چکے ہیں۔ پاکستان میں ابھی انصاف کے اس نظام سے متعلق باتیں ہی جاری تھیں کہ اب ایک اور ویڈیو منظرعام پر آ گئی ہے جس نے سوشل میڈیا پر تہلکہ مچا دیا ہے۔
سماجی رابطوں کی مختلف ویب سائٹس پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شاہ رخ جتوئی ضمانت کے بعد رہائی پانے کے بعد سرکاری اور نجی پروٹوکول کے ساتھ اپنے گھر کی جانب رواں دواں ہے۔ صارفین اس پر بات حیران پریشان ہیں کہ کس طرح قتل کا ایک ملزم پہلے تو رہا ہوتا ہے اور پھر شاہانہ انداز میں اپنے گھر روانہ ہوتا ہے۔
۔۔۔ویڈیو ۔۔۔
شاہ رخ جتوئی رہائی کے بعد پاکستانی عدالتوں کا مذاق اڑاتے ہوئے سرکاری پروٹوکول کے ہمراہ اپنے آبائی شہر جا رہا ہے۔#ppp #shahrukhjatoi #jatoi @BBhuttoZardari @ShkhRasheed @Asad_Umar @MaryamNSharif pic.twitter.com/NpywUATwt1
— Sarfraz Ali (@ItsSarfrazAli) December 25, 2017
یاد رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس کے ملزم شاہ رخ جتوئی اور دیگر کی سزائیں کالعدم قرار دیتے ہوئے کیس سماعت کیلئے سیشن جج کو بھیجنے کا حکم دیا تھا جبکہ عدالت نے مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات بھی ختم کردی تھیں۔کراچی کی ضلع جنوبی کی سیشن عدالت نے 19 دسمبر کو کیس کی ازسر نو پہلی سماعت میں صلح نامہ اور کیس کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا فیصلہ کیا تھا۔
سماعت کے آغاز پر مقتول شاہ زیب کے والد نے صلح کے حوالے سے حلف نامہ جمع کرایا۔جبکہ انہوں نے ایک اور حلف نامہ جمع کرایا جس میں ملزمان کی ضمانت پر رہائی کے حوالے سے کوئی اعتراض داخل نہیں کیا۔مقتول شاہ زیب کے والد نے عدالت کے روبرو بتایا کہ بیٹے کے قتل کے بعد ملزمان کے اہلخانہ سے صلح ہوگئی تھی، گھر والوں کی مرضی سے ملزمان کے اہلخانہ سے صلح کی اور شاہ زیب کے قاتلوں کو اللہ کی رضا کیلئے معاف کیا، اس لیے ملزمان کی ضمانت پر کوئی اعتراض نہیں۔
واضح رہے کہ 20 سالہ نوجوان شاہ زیب خان کو دسمبر 2012 میں ڈیفنس کے علاقے میں شاہ رخ جتوئی اور اس کے دوستوں نے معمولی جھگڑے کے بعد مبینہ طور پر گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے جون 2013 میں اس مقدمہ قتل کے مبینہ مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی اور نواب سراج علی تالپور کو سزائے موت اور دیگر ملزمان بشمول گھریلو ملازم غلام مرتضٰی لاشاری اور سجاد علی تالپور کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔