ترکی، بغاوت کے الزام میں 2 ہزار 700 سرکاری ملازمین برطرف

ترکی، بغاوت کے الزام میں 2 ہزار 700 سرکاری ملازمین برطرف
ترکی، بغاوت کے الزام میں 2 ہزار 700 سرکاری ملازمین برطرف

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

انقرہ(این این آئی) ترک حکوم نے بغاوت میں دہشت گردوں سے مبینہ تعلق کے الزام میں پولیس اور فوجی اہلکاروں سمیت 2 ہزار 700 سے زائد سرکاری ملازمین کو ان کی نوکریوں سے برخاست کردیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے مطابق اس ضمن میں 2 اخبارات، 7 ایسوسی ایشن اور 17 مختلف اداروں کو اپنے انتظامی امور ختم کرکے مستقل بنیادیوں پر بند کرنے کے احکامات صادر کیے جا چکے ہیں۔گزشتہ برس جولائی میں طیب اردگان کے خلاف فوجی بغاوت کو ناکامی سامنا کرنا پڑا جبکہ اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ فوجی بغاوت کے پیچھے امریکا میں جلا وطن مبلغ فتح اللہ گولن ہیں تاہم انہوں نے متعدد مرتبہ اپنے اوپر بغاوت کا الزام کو مسترد کیا۔ناکام فوجی بغاوت کے بعد ترک حکومت نے ججز، وکیل اور اساتذہ سمیت 1 لاکھ 40 ہزار افراد کو نوکریوں سے برخاست یا معطل کردیا جبکہ اسی دوران تقریباً 55 ہزار فتح اللہ گولن کے حامیوں اور ہمدردوں کو گرفتار کیا گیا۔بغاوت کی کوشش میں 2 ہزار 745 ججز اور دو ہزار 839 فوجیوں کو ملوث قرار دیا گیا۔
واضح رہے کہ فتح اللہ گولن اپنی تحریک 'حزمت' کے ذریعے صوفی ازم کی طرز پر مختلف مذاہب کے درمیان ہم آہنگی کی تعلیم دیتی ہے اور اس تحریک کے تحت امریکا، یورپ، ایشیا اور افریقہ میں سیکڑوں تعلیمی اور سماجی خدمات کے ادارے کام کر رہے ہیں۔ترک حکومت کی جانب سے گولن پر الزام عائد کیا گیا کہ انھوں نے 'ریاست کے اندر ریاست' قائم کر رکھی ہے جبکہ ان کے حامیوں نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت صحافت، عدلیہ، فوج، پولیس اور بیوروکریسی میں اپنا حلقہ اثر قائم کر رکھا ہے۔

لائیو ٹی وی دیکھنے کے لئے اس لنک پر کلک کریں