رانا ثنااللہ کوضمانت دراصل کیوں ملی؟تفصیلی فیصلے نے حکومت کو بے نقاب کردیا

رانا ثنااللہ کوضمانت دراصل کیوں ملی؟تفصیلی فیصلے نے حکومت کو بے نقاب کردیا
رانا ثنااللہ کوضمانت دراصل کیوں ملی؟تفصیلی فیصلے نے حکومت کو بے نقاب کردیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)پنجاب کے سابق وزیر قانون راناثنااللہ کی ضمانت پرلاہور ہائیکورٹ کے تفصیلی فیصلے نے حکومت کو بے نقاب کردیا۔نو صفحات پر مشتمل فیصلے کو جسٹس چوہدری مشتاق احمد نے جاری کیاہے۔ فیصلے میں لکھاگیاہے کہ رانا ثناءاللہ کے شریک ملزم کی ٹرائل کورٹ میں ضمانت ہو چکی ہے،استغاثہ نے شریک ملزموں کی ضمانت منظوری کو ہائیکورٹ میں چیلنج نہیں کیا۔فیصلے میں یہ بھی لکھاگیاہے کہ رانا ثناءاللہ پر15کلو ہیروئن رکھنے کا مقدمہ بنایا گیا،رانا ثنا اللہ پرمنشیات کی اسمگلنگ کا نیٹ ورک چلانے کا الزام لگایا گیالیکن ٹیسٹنگ کیلئے صرف بیس گرام ہیروئن بھجوائی گئی۔حکام نے ان کی گرفتاری کے بعد ان کاریمانڈ نہیں لیا بلکہ انہیں جیل بھیجنے کی درخواست کی۔فیصلے میں کہا گیا کہ مقدمے میں دیگر لوگ بھی نامزد تھے جنہوں نے ضمانت قبل ازگرفتاریاں لیں لیکن پراسیکیوشن نے ان کی ضمانتوں کی درخواستوں کی مخالفت نہیں کی۔
فیصلے کے مطابق رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کیلئے اکیس لوگوں کو بھیجا گیا پھر بھی موقع پر رپورٹ بنا نے کے بجائے تھانے جاکررپورٹ بنائی اور یہ موقف اختیار کیاکہ وہاں لوگ جمع ہورہے تھے اس لئے تھانے لے جاکر رپورٹ بنائی۔
جسٹس چوہدری مشتاق احمدنے لکھا کہ مندرجہ بالا ڈکسشن کے تناظر میں درخواست ضمانت دس دس لاکھ روپے کے مچکلوں کے عوض منظور کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ کل لاہور ہائیکورٹ نے سابق صوبائی وزیرکو ضمانت پر رہا کردیا تھا۔جس کے بعد سے پی ٹی آئی حکومت،وزیر برائے انسداد منشیات اور اے این ایف کو شدید تنقید کا نشانہ بنایاجارہاہے۔