حکومت ایک بار پھر آرمی چیف کا تماشہ لگوانے جارہی ہے ، دفاعی تجزیہ کار ائر وائس مارشل (ر) شہزاد چودھری کادعویٰ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)دفاعی تجزیہ کار ائر وائس مارشل (ر) شہزاد چودھری نے کہاہے کہ آرمی چیف کی توسیع کے معاملے پر حکومت کو سپریم کورٹ میں اپیل میں نہیں جانا چاہئے تھا،یہ معاملہ پارلیمانی کمیٹی کی سطح پر پارلیمنٹ میں حل ہوناچاہئے تھا ،اب حکومت اپیل میں جاکر آرمی چیف کا اور تماشہ لگوانے جارہی ہے ۔
دنیا نیوز کے پروگرام ”آن دا فرنٹ “میں گفتگو کرتے ہوئے شہزادچودھری نے کہا کہ اے این ایف جیسے اداروں کی کمانڈ فوج کے ہاتھ میں ہوتی ہے ، اس لئے بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ رانا ثناءاللہ کی ضمانت کے بعد جوصورتحال جاری ہے اور جس طرح ن لیگ کی جانب سے ردعمل دیا جارہا ہے حالانکہ ن لیگ اورپیپلزپارٹی کے اندر منی لانڈرنگ اورجعلی اکاﺅنٹس کا مسئلہ بھی ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس کے باوجود اگر ن لیگ اورپیپلز پارٹی کابیانیہ اپنے اپنے حلقوں میں مقبول ہورہا ہے تو یہ تحریک انصاف کی ناکامی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ جو فیصلہ کرتی ہے ، اس کے متن کودیکھنا پڑتا ہے ۔
شہزادچودھری کا کہناتھا کہ اگر پرویز مشرف کا مقدمہ 12اکتوبر 1999کی بنیاد پر لڑا جاتاتوبہت درست ہوتا لیکن یہ مقدمہ 2007سے پکڑا گیا ،اس لئے بہت سے چیزیں اس مقدمے کوراناثناءاللہ کے مقدمے جیسا بنادیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی سی او کے ججز کو کورٹ کاحصہ بنانا بھی اس عمل کاایک حصہ ہے ۔انہوں نے کہا ہے کہ میری نظرمیں آرمی چیف کی توسیع کے معاملے پر حکومت کو سپریم کورٹ میں اپیل میں نہیں جانا چاہئے تھا۔یہ معاملہ پارلیمانی کمیٹی کی سطح پر پارلیمنٹ میں حل ہوناچاہئے تھا ،اب حکومت اپیل میں جاکر آرمی چیف کا اور تماشہ لگوانے جارہی ہے ۔