چیئرمین پی سی بی کے بیان پر بنگلہ دیشی بورڈ تلملا اٹھا، جوابی بیان میں کیا کچھ کہا؟ جان کر آپ بھی حیران رہ جائیں
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین احسان مانی کے بیان پر بنگلہ دیش بورڈ (بی سی بی) نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیسٹ سیریز کیلئے پاکستان نہ جانے کے معاملے کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) میں لے جانے کا بیان حیران کن ہے۔
تفصیلات کے مطابق بی سی بی کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ اس معاملے کو آئی سی سی کی ڈسپیوٹ کمیٹی میں لے جانے کا بیان حیران کن ہے کیونکہ باہمی سیریز کے معاملے میں آئی سی سی کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا، بہتر ہوگا کہ پی سی بی اس طرح کے تبصروں سے گریز کرے۔
دوسری جانب اس حوالے سے لچک دکھانے والے چیف ایگزیکٹو نظام الدین چوہدری نے بھی پینترا بدل لیا ہے جن کا کہنا ہے کہ پاکستان میں صرف ٹی 20 سیریزکھیلنا چاہتے ہیں کیونکہ سٹیک ہولڈرز وہاں ٹیسٹ میچز کے حق میں نہیں، اس لئے کسی نیوٹرل وینیو پر سیریز کا انعقاد کیا جائے۔
واضح رہے کہ پاکستان کو جنوری، فروری میں تین ٹی 20 اور دو ٹیسٹ میچز میں بنگلہ دیش کی میزبانی کرنا ہے اور پی سی بی کی جانب سے دورے کا مجوزہ شیڈول چند ہفتے قبل ہی بھجوایا جاچکا ہے، تاہم بنگلہ دیشی بورڈ کی طرف سے کوئی واضح جواب دینے کی بجائے میڈیا میں مختلف قسم کے بیانات دینے کا سلسلہ جاری تھا تاہم لیکن آج بنگلہ دیشی بورڈ نے پی سی بی کے خط کا جواب دیتے ہوئے ٹیسٹ سیریز کھیلنے سے انکار کر دیا ہے۔
پہلے یہ کہا جارہا تھا کہ حکومت کی جانب سے کلیئرنس ملنے کے بعد کھلاڑیوں کواعتماد میں لینے کا سلسلہ شروع کرینگے، بعد ازاں صرف ٹی 20 میچزکھیلنے کی بات کی جاتی رہی جس پر چیئرمین پی سی بی نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ پاکستان اپنی کوئی ہوم سیریزاب بیرون ملک نہیں کھیلے گا، کسی کو تحفظات ہیں تواس کوثابت کرنا ہوگا کہ پاکستان کرکٹ کیلئے محفوظ ملک نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیشی بورڈ کو ٹیسٹ سیریز کیلئے دورہ پاکستان سے انکار کا جواز پیش کرنا ہو گا ورنہ اس معاملے کو آئی سی سی میں لے جائیں گے۔ ایک مقامی اخبار سے بات کرتے ہوئے بی سی بی کے ایک اور عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ چیئرمین پی سی بی احسان مانی کا ڈسپیوٹ کمیٹی سے رجوع کرنے کا بیان ہمارے لئے حیران کن ہے کیونکہ باہمی سیریزکے معاملات میں آئی سی سی مداخلت نہیں کرتی، ابھی اس معاملے میں بات چیت چل رہی ہے، بہترہوگا کہ پی سی بی اس طرح کے تبصروں سے گریز کرے۔