’سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے‘ فیض امن میلے میں نعرے لگا کر شہرت پانے والی عروج اورنگزیب کو نوکری سے نکال دیا گیا
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) رواں سال پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں منعقد ہونے والے فیض امن میلے میں بھارتی شاعر بسمل عظیم آبادی کی نظم ’ سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے‘ اور ’ جب لال لال لہرائے گا، تب ہوش ٹھکانے آئے گا‘ انتہائی جذباتی انداز میں پڑھ کر شہرت کی بلندیوں کو چھونے والی طالبہ عروج اورنگزیب سے اس نجی سکول نے لاتعلقی کا اظہار کردیا ہے جس میں وہ نوکری کیا کرتی تھیں۔
فیض امن میلے میں نعرے لگانے سے پہلے عروج اورنگزیب ایک نجی سکول میں پارٹ ٹائم ملازمت کیا کرتی تھیں، جب ان کی ویڈیو وائرل ہوئی تو سکول انتظامیہ نے انہیں کوئی بھی وجہ بتائے بغیر نوکری سے برخاست کردیا۔
عروج اورنگزیب نے انڈیپنڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ گریجوایشن کے ٹائم سے ہی پارٹ ٹائم نوکری کر رہی ہیں لیکن اب انہیں نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔ عروج نے نوکری سے نکالے جانے کے معاملے کی کوئی تفصیل تو نہیں بتایا البتہ انہوں نے کہا کہ طلبہ کے حقوق مانگنا اتنا آسان کام نہیں ہے، وہ اور ان کے ساتھی بہت سے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں لیکن ان کے بارے میں صرف اس لیے بات نہیں کر رہے کیونکہ ایسا کرنے سے اصل مقصد پیچھے چلا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’مخالفت کرنے والوں کو سمجھ لینا چاہیے کہ اپنا حق مانگنے والے نوجوانوں کو ٹی وی کا ریموٹ مانگنے کی ضد کرنے والے بچے نہ سمجھا جائے، ابھی تو جدوجہد کا آغاز ہوا ہے تو ہر طرف مخالفت اور انتقام کی آگ بھڑک اٹھی ہے، یہ ہماری کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔‘