جیل میں رات کے وقت رانا ثناءاللہ کے ساتھ کس کو بند کیاجاتارہا ؟ ن لیگی رہنما کے چشم کشاانکشافات
فیصل آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) ضمانت پر رہائی پانیوالے مسلم لیگ ن کے رہنمارانا ثناءاللہ نے انکشاف کیا کہ جیل میں مجھے جس وارڈ میں بند کیاگیا، وہاں یہ حال تھا کہ جس ملازم کی وہاں ڈیوٹی ہوتی تھی ،اس کوبھی میرے ساتھ بند کرکے تالہ لگا دیا جاتاتھا ، میں فرش پر سوتارہاہوں اور کسی کوملنے نہیں دیاگیا ، مجھے بدترین حالات میں رکھاگیا۔
جیونیوز کے پروگرام ”آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ“گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ نے کہا کہ اگر میں منشیات کا اتنا بڑا نیٹ ورک چلا رہا تھا تو چھ ماہ میں اس نیٹ ورک کا ایک نمائندہ بھی ان سے نہیں پکڑا گیا ،ہیروئن ان کی اپنی ہے ، گواہ ان کے اپنے ہیں تو یہ کونسا چالان ہے ؟ انہوں نے کہا کہ میں جن لوگوں کی سرپرستی کررہا ہوں ، وہ لوگ کہاں ہیں؟ میں نے آج تک کسی ناجائزفروش کی فون کرکے سفارش کی ہوتو مجھ پراللہ تعالیٰ کا قہر وغضب نازل ہو اور نہیں تو پھر ان پر نازل ہواورانشاءاللہ نازل ہوگا۔انہوں نے کہا کہ مجھے جس وارڈ میں بند کیاگیا، وہاں یہ حال تھا کہ جس ملازم کی وہاں ڈیوٹی ہوتی تھی ،اس کوبھی میرے ساتھ بند کرکے تالہ لگا دیا جاتاتھا ، میں فرش پر سوتارہاہوں اور کسی کوملنے نہیں دیاگیا ، مجھے بدترین حالات میں رکھاگیا۔
رانا ثنا ءاللہ کاکہناتھاکہ مجھے اللہ تعالیٰ نے استقامت دی اور میں نے وہ وقت وہاں گزارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریار آفریدی نے جو میرے اثاثوں کی بات کی ہے تو میری جتنی پراپرٹی ہے ساری ڈکلیئرڈ ہے ، اس کے علاوہ میری دنیا بھر میں کوئی پراپرٹی ہے اور نہ کوئی پیسہ ہے ، پہلے یہ تو طے کرلیں کہ میں نے یہ جائیداد ہیروئن بیچ کر بنائی ہے یاپراپرٹی کابزنس کرکے بنائی ہے ، میرے خلاف ایسے پروپیگنڈہ کیاجارہاہے جیسے خورشید شاہ کے خلاف کیاگیا ۔انہوں نے کہا کہ ان چھ ماہ میں میرا اپنے خاندان کے چار افراد کے علاوہ کسی کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہوا ،اس لئے یہ کیسے ہوسکتاہے کہ میں نے کسی کو دھمکی بھجوائی ہے ، اگر کسی سابق آئی جی یا اس کی بیوی کے ذریعے دھمکی دی گئی ہے تو اس کو سامنے لائیں ، میرے خلاف ان کی اپنی ہیروئن اوراپنے گواہ ہی ثبوت ہیں ،اس لئے میں نے جوڈیشل انکوائری کامطالبہ کیا ہے ۔