ادویات استعمال نہ کریں تو انفلوئنزا خطرناک ہو سکتا ہے،ڈاکٹر رباب
لاہور(پ ر)مناسب دیکھ بھال اور ادویات استعمال نہ کی جائیں تو انفلوئنزا مہلک ثابت ہوسکتا ہے، ڈاکٹر سیدہ رباب، کنسلٹنٹ ہاسپیٹلسٹ شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اینڈ ریسرچ سنٹر نے یہ بات ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے بتایا کہ انفلوئنزا کو عام طور پر ’فلو‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ انفلوئنزا ایک شدید وائرل انفیکشن ہے جس کی وجہ انفلوئنزا وائرس ہے جو عام طور پر بدلتے موسم میں حملہ آور ہوتا ہے۔ انفلوئنزا کی علامات میں تیز بخار ، خشک کھانسی، سردرد، پٹھوں اور جوڑوں میں درد، گلے کی سوزش اور ناک بہنا شامل ہیں۔ زیادہ تر لوگ بغیر کسی علاج کے ایک ہفتہ میں بخار اور دوسری علامات سے چھٹکارا پالیتے ہیں، لیکن علاج نہ کروانے کی صورت میں چھوٹے بچوں اور ضعیف لوگوں کو یہ بیماری زیادہ نقصان پہنچاسکتی ہے، خصوصاً ان لوگوں کو جو پہلے سے کسی بیماری کا شکار ہوں۔ ڈاکٹر رباب نے بتایا کہ انفلوئنزا ایک وبائی مرض ہے اور لوگوں میں تیزی سے پھیلتا ہے۔ جب ایک انفلوئنزا سے متاثرہ شخض کھانستا ہے تو یہ کھانسی کے قطرے اس کے گرد ہوا میں بکھر جاتے ہیں اور یہ وائرس کسی بھی تندرست آدمی کے سانس کے ذریعہ اس کو منتقل ہوجاتا ہے۔ اسی طرح متاثرہ شخض کے ہاتھوں اور دیگر اشیاء سے بھی یہ وائرس باآسانی تندرست انسان کو منتقل ہوسکتا ہے۔ انفلوئنزا سے متاثرہ شخص کو چاہئے کہ وہ اپنا منہ ماسک یا رومال سے ڈھانپ کر رکھے اور اپنے ہاتھ دھو کر صاف رکھے۔ عام طور پر ڈاکٹرحضرات انفلوئنزا کے علاج کیلئے اینٹی الرجی اور اینلجیسک ادویات تجویز کرتے ہیں،اس کے علاوہ آپ بھاپ بھی لے سکتے ہیں جو انفلوئنزا کے تدارک کیلئے کافی فائدہ مند ہوتی ہے۔انفلوئنزا کی روک تھام کیلئے ڈاکٹر رباب نے بتایا کے انفلوئنزا کے خلاف سب سے پر اثرطریقہ انفلوئنزا ویکسین کا استعمال ہے جو کہ ادویات کی دکانوں پر آسانی سے دستیاب ہے۔ انفلوئنزا کی موسمیاتی ویکسین سال بھر کیلئے ہوتی ہے۔ تندرست افراد کیلئے انفلوئنزا ویکسین معقول تحفظ فراہم کرتی ہے جبکہ ضعیف افراد کو انفلوئنزا کیلئے یہ ویکسین کم کارگر ہوتی ہے لیکن دیگر بیماریوں کی وجہ سے انفلوئنزا کی شدت اور پیچیدگیوں سے ہونے والے نمونیہ اور اُن دیگر خطرات کو کم کرتی ہے،جن سے موت واقع ہوسکتی ہے۔آخر میں ڈاکٹر سیدہ رباب نے اپنے پیغام میں اس بات پر زور دیا کہ عوام ہر سال انفلوئنزا ویکسی نیشن کروائیں اور اس سلسلے میں جنرل فزیشنز کو چاہئے کہ وہ لوگوں کو اس ویکسین کی اہمیت، اثرانگیزی اور انفلوئنزا سے بچاؤ بارے آگاہی دیں۔