ساہیوال کول پاور پراجیکٹ

ساہیوال کول پاور پراجیکٹ
 ساہیوال کول پاور پراجیکٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پاکستان اس وقت توانائی کے جس بحران سے دوچار ہے اس سے ہر طبقہ نہ صرف براہ راست متاثر ہےٗ بلکہ اس سے ملک کی ترقی کی رفتار بھی سست روی کا شکار ہے۔صنعتی ترقی کا پہیہ پوری قوت سے رواں رکھنا ممکن نہیں ،جس سے بیروزگاری میں کمی بھی نہیں ہو رہی اور نہ ہی نئی صنعتیں قائم ہو رہی ہیں ۔موجودہ حکو مت نے 2013ء میں بر سر اقتدار آنے کے بعد اس سنگین بحران کے حل پر خصوصی توجہ دی اور توانائی کے ایسے منصوبوں کے قیام پر سنجیدگی سے کام کا آغاز کیا۔ اس سلسلے میں سب سے اہم مرحلہ توانائی کے ایسے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانا تھا، جس سے فرنس آئل پر انحصار کم ہو تا کہ عوام کو سستی بجلی بھی مل سکے اور وہ بھاری بلوں سے ریلیف حاصل کر سکیں ۔


پنجاب حکومت نے دور اندیش اور متحرک وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف کی قیادت میں ان منصوبوں کے قیام میں پہل کرتے ہوئے سستی توانائی کے بہت سے منصوبوں کا آغاز کیا جن میں ایک اہم منصوبہ ساہیوال میں 1320 میگا واٹ کے دو کول پاور پلانٹس کی تنصیب بھی شامل ہے۔ ان پلانٹس کی تنصیب کا معاہدہ 2014 میں چین کی دو بین الاقوامی کمپنیوںHuaneng Shandong اور Shandong Ruyi Science & Technology کے ساتھ کیا گیا جن پر لاگت کا تخمینہ 1.8 بلین ڈالر لگایا گیا، لیکن بد قسمتی سے دھرنا سیاست کی وجہ سے ان منصوبوں پر عملدرآمد تعطل کا شکار ہو گیا اور ملک کے 20 کروڑ لوگ سیاستدانوں کے منفی ہتھکنڈوں کا خمیازہ بھگتتے رہے ۔عوام کی منتخب جمہوری حکومت کے خلاف غیر جمہوری سازشوں کی ناکامی کے بعد صوبائی حکومت نے رکے ہوئے منصوبوں پر عملدرآمد کروانے کے لئے دوبارہ کوششیں شروع کیں اور فروری 2015 میں ساہیوال کول پاور پلانٹس پر حقیقی معنوں میں کام کا آغاز ہوا۔ یہاں لگنے والے پلانٹس جدید سپر کریٹیکل ٹیکنالوجی کے حامل ہیں جن سے ماحولیاتی آلودگی کا کوئی خطرہ نہیں اور ان ماحول دوست پلانٹس سے خارج ہونیوالی توانائی کو دوبارہ قابل استعمال بنایا جاتا ہے۔


وزیر اعلیٰ پنجاب ان زیر تعمیر 660,660 میگاواٹ کے دو پلانٹس پر تعمیراتی کاموں کی نہ صرف خود نگرانی کر رہے ہیں، بلکہ وقتاً فوقتاً اجلاس منعقد کر کے تعمیراتی کام پر پیش رفت کا جائزہ بھی لے رہے ہیں ۔اس سلسلے میں چند دن بیشتر پلانٹ سائٹ پر ایک خصوصی تقریب منعقد ہوئی، جس میں اب تک کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا ۔اس اہم تقریب میں نہ صرف وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے شرکت کی، بلکہHumeng Shandongکمپنی کے صدرنے چین میں نئے سال کی چھٹیوں کے باوجود شرکت کی جو چینی کمپنیوں کی پراجیکٹ کے ساتھ اپنی مکمل وابستگی کا مظہر ہے ۔تقریب میں شریک معزز مہمانوں نے جاری ترقیاتی کاموں کا تفصیلی جائزہ لیا جہاں ان کو بتایا گیا کہ ایسے پلانٹس کی تنصیب چار سے پانچ سال کے دوران تکمیل کے مراحل طے کرتی ہے، لیکن وزیر اعلیٰ پنجاب کی خصوصی ہدایت پر انہیں اڑھائی سال کی قلیل مدت میں مکمل کیا جائے گاتا کہ جلد از جلد پیدا ہونیوالی بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی جا سکے ۔ 660 میگا واٹ کا ایک پاور پلانٹ دسمبر 2017 اور دوسرا جون 2018 میں مکمل کرنے کے شیڈول پر سختی سے عملدرآمد کیا جا رہا ہے، جس کے لئے درآمدی کوئلہ پاکستان ریلوے کی خصوصی کوچز سے پورٹ قاسم سے پلانٹ سائٹ تک پہنچانے کے لئے انتظامات بھی مکمل کیے جا رہے ہیں ۔


تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا کہ دھرنوں کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کا دھڑن تختہ کیا گیا اور ملک میں معاشی تباہی پھیلا دی گئی ۔میں تو اس بات کا ذکر کرنا بھی وقت کا ضیاع سمجھتا ہوں، لیکن عوام ایسے لیڈروں کو کبھی معاف نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اس پلانٹ پر تیز رفتار ترقیاتی کام سے پاکستان میں مقررہ وقت کے اندر بڑے منصوبے مکمل کرنے کے ایک نئے کلچر کا آغاز ہو رہا ہے اور یہاں ہونیوالے دن رات کام سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں جن کام کررہے ہیں ۔انہوں نے اس بات پر فخر کا اظہار کیا کہ جولائی 2015 سے شروع ہونیوالا یہ اہم منصوبہ 6 ماہ میں ہی آسمانوں سے باتیں کر رہا ہے اور اس کے مختلف حصوں کا تعمیراتی کام 30 سے 40 فیصد تک مکمل ہو چکا ہے,انہوں نے اسے کمٹمنٹ اور شوق کافرق کہا حالانکہ پاکستان بھی وہی ہے اور یہاں کے لوگ بھی وہی ہیں ۔

مزید :

کالم -