اورنج لائن میٹرو ٹرین کے لئے حاصل کی جانے والی اراضی کا بہترین معاوضہ
قومی ترقی کے لئے وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف کے ویژن اور وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف کی انتھک کوششوں سے پاکستان میں اپنی نوعیت کے پہلے لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کا تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے ۔علی ٹاؤن رائے ونڈ روڈ سے ڈیرہ گجراں جی ٹی روڈ تک اس ٹرین کا 27کلومیٹر طویل ٹریک شہر کے مصروف اور گنجان آباد علاقوں سے گزر رہا ہے جس سے شروع میں روزانہ اڑھائی لاکھ شہریوں کو سفر کی با وقار اور معیاری سہولت میسر آئے گی۔ بعد ازاں یہ تعداد بتدریج پانچ لاکھ روزانہ تک پہنچ جائے گی ۔اس ٹرین کے ذریعے عام طور پر اڑھائی گھنٹے میں طے ہونے والا فاصلہ صرف 45منٹ میں طے ہو گا ۔
اورنج لائن میٹرو ٹرین کا روٹ ٹریفک کاؤنٹ سروے کروانے کے بعد باقاعدہ تحقیق کر کے اختیار کیا گیا ہے اوریہ ٹریک اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے جس کے لئے کم سے کم اراضی درکار ہوتا کہ کم سے کم شہری اس سے متاثر ہوں۔اس منصوبے کے لئے مجموعی طور پر تقریبا982کنال اراضی ایکوائر کی جا رہی ہے اورمالکان سے ان کی جائیدادیں حاصل کرنے کے لئے تمام قانونی تقاضے پورے کئے گئے ہیں ۔ منصوبے کے لئے حاصل کی جانے والی جائیدادوں اور اراضی کے تمام متاثرین خواہ وہ مالکان ہیں یا قابضین‘ انہیں قانون کے مطابق معاوضے کی پوری رقم ادا کی جا رہی ہے۔ وہ بغیر کسی اعتراض کے یہ رقم وصول کر رہے ہیں اور اپنے زیرقبضہ جائیدادوں کا قبضہ حوالے کر رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین کے لئے حاصل کی جانے والی جائیدادوں کا معاوضہ اداکرنے کے لئے فراخدلانہ پیکیج کی منظوری دی ہیجس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی ۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا منصوبہ ہے جس کیلئے حاصل کی جانے والی اراضی کے معاوضے کا تخمینہ لگانے کے لئے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے منظور شدہ ایولیوایٹرز کی خدمات حاصل کی گئیں اور ان کے تخمینے کی بنیاد پراس اراضی کے معاوضے کا ریٹ شہر میں اس سے پہلے مکمل کئے جانے والے ترقیاتی منصوبوں کے دوران حاصل کی جانے وا لی اراضی سے تقریبا دو گنا کر دیا ہے ۔
اس سے پہلے ترقیاتی منصوبوں کیلئے جتنی بھی اراضی ایکوائر کی جاتی تھی اس کے مالکان کوسرکاری ریٹ پرمعاوضہ ادا کیا جاتا تھا یا پھر یہ معاوضہ سرکاری ریٹ سے کچھ زائد ہوتا تھا۔اورنج لائن منصوبے کیلئے دیا جانے والا معاوضہ سرکاری ریٹ سے کہیں زیادہ ہے ۔
مثال کے طور پر سال 2010ء کے دوران ملتان روڈ کی تعمیر و توسیع کا منصوبہ مکمل کیا گیا تھا ، اس موقع پراراضی کا معاوضہ 6سے7لاکھ روپے فی مرلہ کے حساب سے ادا کیاگیا۔بعد ازاں 2012ء میں ترقیاتی منصوبے کیلئے یہاں 9لاکھ روپے فی مرلہ ادا کئے گئے لیکن اب صرف 4سال بعد یہاں اراضی کا معاوضہ 23لاکھ روپے فی مرلہ ادا کیا جا رہا ہے ۔
لاہور میٹرو بس کیلئے حاصل کی جانے والی اراضی کا معاوضہ اڑھائی ارب روپے ادا کیا گیاجبکہ شہریوں کو دئیے جانے والے بہتر معاوضے کے باعث اورنج لائن کیلئے ادا کئے جانے والے معاوضے کی مالیت 19ارب80کروڑ روپے ہے ۔ فیز ون میں اورنج لائن منصوبے کے لئے ایوارڈ شدہ جائیدادوں کا معاوضہ دینے کے لئے 12ارب چار کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف کی ہدایت پر اورنج لائن میٹرو ٹرین کے لئے حاصل کی جانے والی جائیداوں کے مالکان کو ان جائیدادوں کا معاوضہ مارکیٹ ریٹ سے بھی بہتر دیا جا رہا ہے ۔ زمین کی قیمت کے علاوہ ایکوزیشن چارجز کے طور پر 15فیصد رقم اضافی طور پر ادا کی جارہی ہے ۔اس کے علاوہ انہیں اپنی اراضی پر تعمیر شدہ عمارت کا معاوضہ رہائش کی منتقلی کے اخراجات اور کاروبار کے نقصان کا ازالے کے طور پر بھی لاکھوں روپے اضافی ادا کئے جا رہے ہیں۔ان فیصلوں کے نتیجے میں ان افراد کو کمرشل /اراضی تعمیرات کے عوض45لاکھ روپے اور بعض جگہوں پر48لاکھ روپے فی مرلہ تک بھی ادا کیا گیا ہے۔اس طرح مالکان کو ان کی جائیداد کے معاوضے کے طور پر خطیر رقم اد ا کی جا رہی ہے ۔حکومت کی طرف سے کوشش کی گئی ہے کہ لوگوں کے ساتھ کوئی زیادتی یا ان کا نقصان نہ ہو اور انہیں ہر ممکن مدد اور تعاون فراہم کیاجائے۔
مختلف سرکاری محکموں مثلا متروکہ وقف املاک وغیرہ کی زمین پر گزشتہ 60سال سے بھی زائد عرصے سے مقیم غریب گھرانوں‘ جن کے پاس مالکانہ حقوق نہیں تھے‘ کیلئے خصوصی پیکج دیا گیا ہے ۔ا یسے گھرانوں کو گرانٹ ان ایڈ دینے کے لئے ایک ارب 60کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ معاوضے کی ادائیگی کے لئے ان عمارتوں کی تین کیٹیگریاں بنائی گئی ہیں۔
(i)کثیر المنزلہ عمارات میں ایک ایک کمرے میں رہائش پذیر خاندانوں کو 10لاکھ روپے فی گھرانہ (فی کمرہ) امداد دی گئی۔بنگالی بلڈنگ میں ایک سو خاندان جبکہ مہا راجہ بلڈنگ میں58خاندان مقیم تھے۔
(ii)موضع لاہور خاص میں واقع کپور تھلہ ہاؤس‘ کچا لیک روڈ اور ایڈورڈ روڈ وغیرہ میں واقع رہائشی مکانات کے لئے ا راضی کا معاوضہ25لاکھ روپے فی مرلہ
(iii)جبکہ کمرشل اراضی کا معاوضہ 35لاکھ روپے فی مرلہ دیا جا رہا ہے ۔
معاوضہ حاصل کرنے والوں کی سہولت اور انہیں کسی مشکل کے بغیر معاوضہ ادا کرنے کے لئے وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا ون ونڈوآپریشن یکم فروری سے تا حال جاری ہے ۔ ا س مقصد کے لئے ایل ڈی اے ہیڈ آفس جوہر ٹاؤن کے علاوہ شہر میں تین مقامات پر قائم خصوصی کیمپوں میں تمام متعلقہ محکموں اور بینکوں کا عملہ تعینات کیا گیا تا کہ معاوضہ حاصل کرنے والوں کو نہ تو مختلف دفتروں کے چکر کاٹنے پڑیں اور نہ ہی ان کی درخواستوں پر بلا وجہ اعتراضات لگائے جا سکیں۔ ایوارڈ شدہ اراضی اور گرانٹ ان ایڈ کے طور پرفیز ون میں مجموعی طور پر13 ارب80کروڑ روپے معاوضہ ادا کیا جا رہا ہے ۔تقریبا 27سو مالکان و قابضین کو معاوضہ ادا کیا جار ہا ہے ۔ابھی تک تقریبا23سو معاوضہ وصول کر چکے ہیں۔ معاوضے کے طور پرا بھی تک 6ارب 75کروڑ روپے ادا کئے جا چکے ہیں۔
وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف معاوضے کی ادئیگی کے کام کی ذاتی طور پر نگرانی کر رہے ہیں اور ویڈیو لنک کے ذریعے تینوں کیمپوں کی لمحہ بہ لمحہ صورتحال سے باخبر ہیں۔ اس کے علاوہ صوبائی وزرا اور ارکان اسمبلی کی بھی باقاعدہ ڈیوٹیاں لگائی گئی ہیں جو تمام دن ان کیمپوں میں موجود رہتے ہیں اور معاوضہ وصول کرنے کے لئے آنے والوں کی ہر ممکن مدد کرتے ہیں ۔اورنج لائن منصوبے کیلئے ایکوائر کی جانی والی اراضی کے مالکان سے کہا گیا ہے کہ وہ معاوضہ حاصل کرنے کیلئے اپنی درخواستیں مطلوبہ دستاویزات کے ہمراہ ان خصوصی کیمپوں میں جمع کروائیں اور اس مقصدکے لئے ضروری دستاویزات ہمراہ لائیں۔اس کے علاوہ اورنج لائن ٹریک کے لئے حاصل کی جانے والی اراضی پر واقع مساجد ‘ سکولوں اور سرکاری عمار ات کی شفٹنگ بھی حکومت کے خرچ پر کی جائے گی ۔اس مقصد کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔