جب جھکا تو غیر کے آگے

جب جھکا تو غیر کے آگے
جب جھکا تو غیر کے آگے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بھارت پاکستان کے اندر آگ اور خون کا کھیل رہا اور پاکستانی وزیر اعظم بھارت سے تجارت کے لیے اُسکی منتیں کر رہے ہیں۔پاکستانی عوام کو جس طرح کی دہشت گردی کا سامنا ہے اور جس طرح بھارت نے گزشتہ چند سالوں سے ہماری عوام کو لہو میں نہلایا ہے شاید وزیر اعظم وہ درد محسوس نہیں کر پارہے اور بھارتی وزارت خارجہ کی تعریفیں کی جارہی ہیں۔یہ رویہ پاکستانی عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ، آرمی پلک سکول پشاور کے شہدا ء کے خون سے غداری ہے۔ داتا علی ہجویریؒ کے دربار مبارک کو لہو لہو کرنے والوں کے ساتھ دوستی کی عملی حقیقت ہے۔سہیون شریف ، عبداللہ شاہ غازیؒ ، نورانی دربار، رحمان باباؒ کے دربار امام بارگاہوں ، مساجد کو لہو لہو کرنے والے بھارتی ایجنٹوں کے ساتھ اِس طرح کا رویہ سمجھ میں نہیں آتا کہ پاکستانی وزیر اعظم کی سوچ کہاں اٹکی ہوئی ہے۔وہ کیوں دمشن کے سامنے جھک جاتے ہیں؟
تصور کیجیے جس کا سٹیسمین بننے کا ہمارے وزیر اعظم دکھلاوا کر رہے ہیں کیا اگر حضرت قائد اعظم ؒ اِس دور میں ہوتے تو وہ بھی ہندوں بنیے کے لیے ایسے الفاظ استعمال کرتے۔پوری پاکستان قوم کو جس طرح کی دہشت گردی کی لہر نے خوف میں مبتلا کر رکھا ہے اُس کا شائد عشر عشیر بھی حکومت کے عمل سے نظر نہیں آتا۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے آپریشن رد الفساد کا فیصلہ کہیں اور سے ہونے کے الزامات کو سختی سے مستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ آپریشن ردالفساد شروع کرنے کا فیصلہ چند روز قبل وزیر اعظم ہاؤس میں ہوا، دہشت گردی کیخلاف ڈٹ کر لڑیں گے، آخری دہشت گرد کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ کر دم لیں گے، بعض قوتیں پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں، اس آپریشن کے مقاصد حاصل کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی، آپریشن ضرب عضب کے بعد سے حکومت ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پر عزم ہے۔ ترقی مخالف قوتوں میں غیر ملکی شامل ہو سکتے ہیں، بدقسمتی سے افغانستان میں بیٹھے دہشت گرد ہمیں نقصان پہنچا رہے ہیں، افغانستان کو بھی چاہیے کہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے اور ان کا خاتمہ کرے، ترکی افغانستان کے حوالے سے اہم کردار ادا کر سکتا ہے، تر کی نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی بھرپور حمایت کی ہے، نیوکلیئر سپلائر گروپ کے معاملے پر بھی ترکی نے پاکستان کا ساتھ دیا، پی ایس ایل کا فائنل، ای سی او اجلاس مقررہ وقت پر ہونگے، قوم حوصلہ رکھے۔ دہشت گردوں کو پی ایس ایل پر اثر انداز نہیں ہونے دینگے، حکومت دہشت گردی سے نہیں گھبرائے گی، ہم بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں اور تجارت بھی بڑے پیمانے پر کرنا چاہتے ہیں، پاکستان اور ترکی نے ماضی میں ہونے والے معاہدوں پر عملدرآمد تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور طے شدہ منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔
وزیر اعظم کا یہ بیانیہ انکے عملی اقدامات کی نفی کرتا ہے ۔بھارت نے پاکستان میں جو آگ لگا رکھی ہے وہ منتوں ترلوں سے نہیں بجنے والی۔
ترکی کے اتنے اہم دورے کے دوران ہمارے وزیر اعظم کو چاہیے تھا کہ بھارت کو صاف صاف سُناتے لیکن اُنھوں نے تو نہایت ادب کے ساتھ بھارت سے گزارش کی ہے کہ ہم تو آپ سے تجارت چاہتے ہیں۔مظفر وانی کا خون ہی نہیں رائیگاں جائے گابلکہ ہماری عوام بھی اِسی طرح دہشت گردی کے ہاتھوں مرتی تو غم نہیں مہاراج ۔ وزیر اعظم صاحب آپ کی خارجہ پالیسی کچھ نظرثانی چاہتی ہے۔

.

نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -