زائد المیعاد اور جعلی ادویات کی فروخت!
سینیٹ کی خصوصی کمیٹی نے زائد المیعاد ادویات کی فروخت کا سخت نوٹس لیا اور ڈرگز ریکولیٹنگ اتھارٹی(ڈریپ) کو ہدایت کی ہے کہ اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔مجلس قائمہ کی ذیلی کمیٹی نے سینیٹر ڈاکٹر اشوک کمار کی صدارت میں ادویات کی فروخت کا جائزہ لیا اور اس امر پر سخت ناراضی کا اظہار کیا کہ اس وقت پچاس فیصد سے بھی زائد ادویات زائد المیعاد فروخت ہو رہی ہیں۔ کمیٹی کے صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ادویات پر میعاد کے حوالے سے جو تاریخ لکھی ہوتی ہے اس کا پڑھنا انتہائی مشکل ہے،اِس لئے ڈریپ کو اپنے فرائض تندہی سے سرانجام دینا ہوں گے۔سینیٹ کی اس کمیٹی نے بہت درست نوٹس لیا اور ہدایت کی،حالانکہ ڈریپ کا یہ اپنا فرض ہے کہ وہ ایسا نہ ہونے دے۔حقیقت تو یہ ہے کہ مارکیٹ میں ادویات زائد المیعاد ہو جانے کے باوجود ان کی فروخت بند نہیں کی جاتی،جبکہ مریض یا لواحقین کے لئے یہ مشکل ہوتا ہے کہ وہ تاریخ پڑھے جو بالکل ہی باریک لکھی ہوتی ہے،اور پڑھنا واقعی مشکل ہوتا ہے،مدت پوری کر لینے کے بعد ادویات کی فروخت کے لئے ایسے بھی لوگ پکڑے گئے جو تاریخیں تبدیل کر لیتے تھے،مارکیٹ میں صرف ایسی ہی ادویات نہیں،بلکہ جعلی دوائیں بھی فروخت ہوتی ہیں اور اس کی وجہ سے کئی اموات بھی ہوئیں،جبکہ مریض صحت یاب ہونے کی بجائے جاں بحق بھی ہو جاتے ہیں۔ ہسپتالوں میں جعلی یا زائد المیعاد انجکشنوں کی وجہ سے ہونے والی اموات کے نتیجے میں کئی بار مریضوں کے عزیز و اقارب اور ڈاکٹروں کے درمیان جھگڑے بھی ہوئے ہیں۔یہ افسوسناک بات ہے کہ جعلی ادویات بنانے والے اور میعاد گذر جانے والی ادویت کو ضائع یا واپس نہ کرنے والے بھی سماج دشمن لوگ ہیں،جو انسانی جانوں اور صحت کے در پے رہتے ہیں،ایسے حضرات کو سخت سے سخت سزا ملنا چاہئے،اس مقصد کے لئے متعلقہ قوانین میں تبدیلی کی ضرورت ہو تو وہ بھی کی جائے،سینیٹ کی مجلس قائمہ اور ذیلی کمیٹی کو اس مسئلے کی مکمل چھان بین کے بعد قانون سازی بھی تجویز کرنی چاہئے۔یہ بھی حقیقت ہے کہ انسداد کے ذمہ دار ادارے بھی اپنے فرائض کماحقہ ادا نہیں کرتے، اِس لئے بہتر یہی ہے کہ ان مسائل پر ہمہ گیر پہلوؤں سے غور کر کے ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔