وزیر اعلیٰ کی سوات یونیورسٹی آف ایگریکلچر کے قیام کیلئے ماسٹر پلان کی منظوری
پشاور (سٹاف رپورٹر) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے سوات یونیورسٹی آف ایگریکلچر کے قیام کیلئے ماسٹر پلان کی منظوری دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو منصوبے کا تفصیلی تخمینہ لاگت اور پی سی ون جلد سے جلد تیار کرکے متعلقہ فورم کی منظوری کیلئے پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے رواں سال جون کے پہلے ہفتے میں منصوبے کا باضابطہ سنگ بنیاد رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو اس مقصد کے لئے تمام تر انتظامات اور لوازمات کو بروقت حتمی شکل دینے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ مجوزہ زرعی یونیورسٹی کے قیام سے نہ صرف شعبہ زراعت میں جدید تقاضوں سے ہم آہنگ تعلیم و تحقیق کو فروغ ملے گا بلکہ یہ منصوبہ خطے میں زرعی پیداوار کی قدر و معیار میں اضافہ کے ساتھ ساتھ روزگار کے فروغ میں بھی ممد و معاون ثابت ہوگا۔ وہ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں زرعی یونیورسٹی سوات کے قیام کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدار ت کر رہے تھے۔ صوبائی وزیر زراعت و لائیوسٹاک محب اللہ خان کے علاوہ متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریزاور دیگراعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو زرعی یونیورسٹی سوات منصوبے کے قیام کے لئے تیار شدہ ماسٹر پلان اور دیگر پہلوؤں کے بارے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ یونیورسٹی ابتدائی طور پر 424 کنال وسیع قطعہ اراضی پرتعمیر کی جائیگی، جس میں تقریباً پانچ ہزار طلباء و طالبات کو تعلیم و تحقیق کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ منصوبے کے لئے درکار زمین کی خریداری کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔ یونیورسٹی میں پانچ مختلف فیکلٹیز کے تحت 23 ڈیپارٹمنٹس قائم کئے جائیں گے۔ اجلاس میں منصوبے کے ماسٹر پلان کی منظوری دی گئی اورفیصلہ کیا گیا کہ یونیورسٹی میں ابتدائی طور پرسات ترجیحی شعبوں میں کلاسوں کا اجراء کیا جائیگا، جن میں ماؤنٹینہارٹیکلچر، لائیو سٹاک، فشریز، فوڈ ٹیکنالوجی، پلانٹس پروٹیکشن اور دیگر شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ نے 15 اپریل تک منصوبے کا پی سی ون متعلقہ فورم سے منظور کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یونیورسٹی کے قیام کے لئے تعمیراتی کام مرحلہ وار مکمل کیا جائیگا۔ پہلے مرحلے میں ایڈمن بلاک،ا کیڈمک بلاک اور رہائشی ہاسٹلز تعمیر کئے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ رواں سال جون تک منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کے لئے تمام تیاریاں مکمل کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ پورے ملاکنڈ ڈویژن کے لئے نہایت اہمیت کا حامل ہے جس کے قیام سے خطے میں زراعت، باغبانی، ماہی پروی اور دیگر شعبوں کو جدید طرز پر فروغ دے کر لوگوں کے معیار زندگی بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کو زرعی پیداوار میں خود کفیل بنانے کے لئے بھی اس یونیورسٹی کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے۔
پشاور (سٹاف رپورٹر) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے قبائلی نوجوانوں سے کیا ہوا اپنا ایک اور وعدہ پورا کردیا۔ خیبرپختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کے طلبہ کے لئے میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں کوٹہ سیٹوں میں اضافے کی منظوری دے دی، کوٹہ سیٹوں سے مجموعی طور پر 334 طلبہ صوبے کے مختلف سرکاریمیڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں داخلہ لے سکیں گے۔ محکمہ داخلہ اور قبائلی امور نے اس سلسلے میں باقاعدہ اعلامیہ جاری کردیا ہے۔اعلامیہ کے مطابق قبائلی اضلاع کے طلبہ کے لئے خیبر میڈیکل کالج میں 41، ایوب میڈیکل کالج میں 28،کوہاٹ انسٹیٹوٹ آف میڈیکل سائنسز میں 13، سیدو میڈیکل کالج میں 20، گومل میڈیکل کالج میں 20، خیبر گرلز میڈیکل کالج میں 38، باچا خان میڈیکل کالج میں 51، نوشہرہ میڈیکل کالج میں 12، بنوں میڈیکل کالج میں 25 جبکہ گجو خان میڈیکل کالج میں پانچ سیٹیں مختص کی گئی ہیں۔ اس سلسلے میں اپنے ایک بیان میں وزیر اعلی نے قبائلی اضلاع کے نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ زیادہ تعلیمی سہولیات کی فراہمی کو اپنی حکومت کی ترجیحات کا اہم حصہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت اس سلسلے میں ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت قبائلی اضلاع کے عوام کے ساتھ کئے گئے تمام وعدے ایک ایک کرکے پوری کرے گی اور وہ دن دور نہیں جب قبائلی اضلاع ترقی کے میدان میں صوبے کے دیگر ترقی یافتہ حصوں کے برابر آئیں گے اور وہاں کے عوام کی عشروں پر محیط محرومیوں کا ازالہ ہوجائے گا۔