"الیکشن کمیشن کےفیصلے قبول  لیکن اس سے اتفاق نہیں کرتے" وفاقی وزیر اطلاعات نے حکومتی موقف کھل کر بیان کردیا 

"الیکشن کمیشن کےفیصلے قبول  لیکن اس سے اتفاق نہیں کرتے" وفاقی وزیر اطلاعات نے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی وزیر اطلاعات  سینیٹر شبلی فراز نےکہاہےکہ ہم الیکشن کمیشن کےفیصلے کا احترام کرتے ہیں،پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کی حکومت اداروں کے آزادانہ طور پر اپنا کام کرنے پر یقین رکھتی ہے، الیکشن کمیشن کے فیصلے کو قبول کرتے ہیں لیکن اس سے اتفاق نہیں کرتے، فیصلے کےخلاف اپیل میں جانا ہمارا قانونی حق ہے اور ہم اپنا یہی حق استعمال کریںگے۔

نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئےسینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک ریاستی ادارہ ہے، ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں، الیکشن کمیشن کوئی بھی فیصلہ دے سکتا ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ ہم اس فیصلے سے اتفاق کریں۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) جب بھی الیکشن ہارتی ہے دھاندلی کا شورمچاتی ہے،ن لیگ کا ہمیشہ یہی رویہ رہا ہے کہ جو چیز ان کے حق میں ہو اس کو اچھا اور جو چیز ان کے خلاف ہو اس کو وہ قبول نہیں کرتے، مسلم لیگ ن غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے، پہلے ن لیگ کی جانب سے درخواست دی گئی کہ جن 23 پولنگ سٹیشنوں کے پریذائیڈنگ آفیسر دیر سے ریٹرننگ آفیسر کے پاس پہنچے ان پر دوبارہ پولنگ ہونی چاہیے اور جب حکومت نے ان کا یہ مطالبہ تسلیم کر لیا تو انہوں نے اپنا بیان تبدیل کردیا اور کہا کہ پورے حلقہ میں دوبارہ الیکشن کروانے کا مطالبہ کر دیا۔
وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے آزادانہ اور شفاف طریقے سے ضمنی انتخابات کروائے، جب بھی ضمنی انتخابات ہوتے ہیں تو اس وقت جس بھی جماعت کی حکومت ہو عموماً اسی جماعت کے امیدوار کامیاب ہوتے ہیں، این اے 75 ڈسکہ کے الیکشن میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار
ہار گئے اس لئے وہ اس کو قبول نہیں کر رہے جبکہ اس کے ساتھ ہی وزیرآباد کے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ(ن) کے امیدوار کامیاب ہوئے تو اس الیکشنپر ان کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اپوزیشن ایک جانب ڈسکہ الیکشن میں دھاندلی کا واویلہ کر رہی ہے جبکہ دوسری جانب سینٹ الیکشن میں شو آف ہینڈ کی مخالفت کر رہی ہے، پاکستان تحریک انصاف ملک میں صاف و شفاف انتخابات پر یقین رکھتی ہے، یہی وجہ ہے کہ حکومت نے سینٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کے لئے اوپن بیلٹ کے تحت الیکشن کروانے کی بات کی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں جس  امیدوار کو پی ٹی آئی نے سینٹ الیکشن کا ٹکٹ دیا وہ امیدوار وہاں کی لوکل صورتحال کو دیکھ کر دست بردار ہوا ہوگا، جب بھی انتخابات ہوتے ہیں تو پارٹی کے پاس محدود ٹکٹس ہوتے ہیں اور وہ ٹکٹس کچھ لوگوں کو ملتے ہیں اور لاکھوں لوگوں پر مشتمل پارٹی کے دیگر لوگوں کو نہیں ملتا، اس لئے جن کوٹکٹ نہیں ملتا وہ اپنے غم و غصہ کا اظہار کرتے ہیں۔

مزید :

قومی -