روسی قیادت پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے دلچسپی رکھتی ہے، وزیر خارجہ
اسلام آباد(آئی این پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ روسی قیادت نے پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے دلچسپی کا اظہار کیا ہے، آئندہ دنوں میں روس کے ساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون پر کام ہو گا، افغانستان میں صورتحال سے متعلق روس اور پاکستان کی سوچ کا زاویہ ایک ہے، روس بھی افغانستان میں امن کا خواہاں ہے،ہ وزیراعظم عمران خان اور پیوٹن مابین ملاقات میں افغانستان، مقبوضہ کشمیر اور خطے کے امن پر بات کی گئی، روس گوادر میں ایل این جی ٹرمینل لگانے کا خواہاں ہے، روس یوکرین تنازع سفارتکاری کے ذریعے حل ہونا چاہیے۔ جمعہ کواسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا دورہ روس بہت اہم تھا،۔ ملاقات میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا پر بات ہوئی جبکہ ملاقات میں علاقائی مسائل پر بھی بات ہوئی ہے، دورہ روس میں ہمارا فوکس دوطرفہ تجارت پر رہا۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ ازبکستان سے براستہ افغانستان پاکستان کو روس سے گیس مل سکے گی، ڈپٹی وزیراعظم سے ملاقات کے دوران ایل این جی ٹرمینل گوادر پر بھی تبادلہ خیال ہوا، وزیراعظم عمران خان روس میں تاجروں سے بھی مخاطب ہوئے، روس سے توانائی میں تعاون بڑھانا ہماری معیشت کیلئے ضروری ہے، روس میں جو نشستیں ہوئیں اس میں پاکستان کی کمٹمنٹ واضح ہے، روس سے لانگ ٹرم تعلقات پر تفصیلی گفتگو ہوئی ہے، ملاقات میں مسئلہ کشمیر پر بھی گفتگو ہوئی، افغانستان سے متعلق روس اور پاکستان کی سوچ کے زاویے قریب تر ہیں، چین میں مارچ میں افغانستان سے متعلق دو نشستیں ہوں گی، چین میں 31,30مارچ کو افغانستان سے متعلق تیسری نشست پر بات ہو گی، روس کے وزیرخارجہ اور میں بھی اس نشست پر شریک ہوں گے، روس یوکرائن تنازع کی تاریخ ہے جو چلی آرہی ہے، روس اور یوکرین تنازع سفارتکاری سے حل ہونا چاہیے، پاکستان کا موقف ہے کہ دو ممالک کی جنگ میں سب کا نقصان ہوتا ہے، روس اور یوکرین تنازع کی وجہ سے تیل کی قیمت میں اضافہ ہوا، سفارتکاری سے معاملات کو مزید بگڑنے سے بچانا چاہیے، یوکرین کی صورتحال نے راتوں رات جنم نہیں لیا، وزیراعظم عمران خان نے یوکرین معاملے پر اپنا موقف پیش کیا، اس وقت تیل کی قیمتیں 100ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر چکی ہیں جبکہ روس یوکرین تنازع کی وجہ سے گندم کی قیمت میں سات فیصد اضافہ ہو چکا ہے، وزیراعظم نے مناسب وقت اور جگہ پر اس کا ذکر کیا، ہماری پہلے دن سے خواہش رہی ہے کہ روس یوکرین تنازع سفارتکاری سے حل ہو، مسئلہ نازک ہے اس میں صبروتحمل کا مظاہرہ کیا جائے، ابھی سفارتکاری کو رد نہیں کیا جا سکتا، اس کے امکان موجود ہیں، ہم جب ماسکو پہنچے تو پاکستان میں تبصرے شروع ہو گئے، ایک بحث چلی کہ روس کا دورہ کرنا چاہیے تھا یا نہیں ہونا چاہیے تھا، یہ تنقید غلط ہے کہ ہم نے بغیر سوچے سمجھے روس کا دورہ کیا،بھارت کے میڈیا پر تو صف ماتم چھایا ہوا تھا۔
شاہ محمود