اسلام آباد ہائیکورٹ،پیکا آرڈیننس کیخلاف (ن)لیگ کی درخواست ناقابل سماعت قرار

         اسلام آباد ہائیکورٹ،پیکا آرڈیننس کیخلاف (ن)لیگ کی درخواست ناقابل ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) اسلام آباد ہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ن) کی پیکا آرڈیننس کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دیدی‘ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ اصول کی بنیاد پر ہم سیاسی جماعت کی درخواست نہیں سن رہے‘ ہم اصل اسٹیک ہولڈرز کو سن رہے ہیں‘آپ کو محض علامتی طور پر نہیں سن سکتے“مسلم لیگ (ن) کی کیا پارلیمنٹ میں نمائندگی نہیں؟‘ مسلم لیگ ن کے پاس متبادل فورم پارلیمنٹ موجود ہے‘عدالت ان کی درخواستیں سنتی ہے جن کے پاس متبادل فورم نہ ہوں‘ سیاسی جماعت چاہے تو آرٹیکل 89کے تحت آرڈیننس مسترد کرسکتی ہے‘سیاسی جماعتیں مجلس شْوریٰ کو زیادہ مضبوط بنائیں۔ جمعہ کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا آرڈیننس کیخلاف مسلم لیگ (ن) کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیدی۔  دورانِ سماعت پیکا ترمیمی آرڈیننس پر (ن) لیگ کو پارلیمنٹ میں کردار ادا کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہرمن اللہ نے کہا کہ اصول کی بنیاد پر ہم سیاسی جماعت کی درخواست نہیں سن رہے۔ ہم اصل اسٹیک ہولڈرز کو سن رہے ہیں آپ کو محض علامتی طور پر نہیں سن سکتے۔مسلم لیگ ن کے وکیل نے پیپلز پارٹی کی سماعت بھی زیر التوا ہونے کا حوالہ دیا جس پر عدالت نے کہا کہ اس درخواست پر بھی اعتراض لگا ہے، یقین دلاتے ہیں انہیں بھی نہیں سنیں گے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہرمن اللہ نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی کیا پارلیمنٹ میں نمائندگی نہیں؟ مسلم لیگ ن کے پاس متبادل فورم پارلیمنٹ موجود ہے۔عدالت نے دورانِ سماعت کہا کہ عدالت ان کی درخواستیں سنتی ہے جن کے پاس متبادل فورم نہ ہوں۔ سیاسی جماعت چاہے تو آرٹیکل 89کے تحت آرڈیننس مسترد کرسکتی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ سیاسی جماعتیں مجلس شْوریٰ کو زیادہ مضبوط بنائیں۔ پیکا کیخلاف اصل اسٹیک ہولڈرز کی پہلے ہی درخواستیں ہم سن رہے ہیں۔ ہم اس معاملے پر اٹارنی جنرل کو بھی سن چکے ہیں۔ وکیل مسلم لیگ ن نے کہا کہ ہم بھی اپنی گزارشات عدالت کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی ضرورت نہیں ہے آپ پارلیمنٹ میں بات کریں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ن لیگ بھی حکومت میں رہ چکی، حکومت میں ہوتے سب یہی کرتے۔ جب حکومت میں ہوتے ہیں پہلے آرڈیننس لاتے ہیں، پھر پارلیمنٹ کی منظوری لیتے ہیں۔
پیکا آرڈیننس

مزید :

صفحہ اول -