علاقائی زبانوں کی ترویج کیلئے مشترکہ کردار ادا کر نا ہوگا: پروفیسر شاہانہ

علاقائی زبانوں کی ترویج کیلئے مشترکہ کردار ادا کر نا ہوگا: پروفیسر شاہانہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


       صوابی(بیورورپورٹ) وویمن یونیورسٹی صوابی کی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شہانہ عروج کاظمی نے کہا ہے کہ زبانوں کی معدومیت سے تہذیبیں اور ثقافتیں مٹ جاتی ہیں۔عصر رفتہ کے تضاضے یہی ہیں کہ ملک بھر میں جتنی بھی زبانیں ختم ہورہی ہیں اُن کو بچانے کے لئے  حکومت سمیت تعلیمی اداروں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے کہ وہ زبانیں مٹنے سے بچ چائیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں کیونکہ جتنی بھی ترقیاں ہوئی ہیں وہ مادری زبانوں کہ مرہون منت ہے۔ مغرب سمیت بہت سے ترقی کی معراج کو چھونے والے ممالک نے ترقیاں اپنی مادری زبانوں میں کہ کی ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مادری زبانوں کے عالمی دن کی مناسبت سے شعبہ اُردو کی جانب سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر نورالامین یوسف زئی، عزیر مانیروال، انور لالا بھی موجود تھے۔ وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ حکومت کیساتھ ساتھ یہ ہماری بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ معدوم ہونے والی زبانوں کو ترویج دینے کے لئے اقدامات اٹھائیں۔کیونکہ ملک تب تک ترقی کی دوڑ میں شامل نہیں ہوسکتا جب تک بچوں کو اپنی مادری زبان میں تعلیم نہ دی جائے۔ نورالاامین یوسفزئی کا کہناتھا کہ خیبر پختونخوا خوش قسمت ترین صوبہ ہے جہاں سترہ مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں اور اس وقت پاکستان میں مجموعی طور پر ستر کے قریب زبانیں بولی اور سمجھی جاتی ہیں۔جن میں بہت سی زبانیں سسکیاں لے کر دم توڑ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں زیادہ زبانوں کا سیکھنا کامیابی کی ضمانت ہے۔ عزیر مانیروال کا کہنا تھا کہ پشتو زبان میں تعلیم دینے سے ہمارے بچوں میں شعور پیدا ہوگا جب وہ اپنے شاعروں کے افکار کو پڑھیں گے تو انہیں احساس ہوگا کہ ہمارے اباواجداد کسی بھی طور پر شیلے،جان کیٹس وغیرہ سے کم نہیں تھے۔ انور لالا سمیت تمام مہمانوں کو شعبہ اردو کے سربراہ ڈاکٹر نقیب جان کی زبانوں کے حوالیسے لکھی گئی کتاب گاوری کہانیاں گفٹ کی گئیں۔ بعد ازاں مہمانوں نے کوٹھا کیمپس میں پودے بھی لگائے۔