بجلی کی فراہمی فنی خرابی یا غفلت نہیں تخریب کاری کے باعث متاثر ہوئی، سیکرٹری پانی و بجلی
اسلام آباد(اے این این، آن لائن) سیکرٹری پانی و بجلی محمد یونس ڈھاگا نے کہاہے کہ بجلی کی سپلائی تخریب کاری کے باعث متاثر ہوئی،فنی خرابی یا غفلت کا کوئی پہلو نہیں تھا،سبی میں دو پاور ٹرانسمیشن دھماکے سے اڑائے گئے، صورتحال پر قابو پا لیا ہے،بجلی کی مکمل بحالی میں دو روز لگیں گے جس کے بعد شہری علاقوں میں 6اور دیہی علاقوں میں 8گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہو گی،اس وقت بجلی کی پیداوار ساڑھے سات ہزار میگاواٹ، طلب ساڑھے گیارہ ہزار میگا واٹ ہے،فرنس آئل کا وافر ذخیرہ موجودہ ہے تیل کی قلت سے بجلی بحران کا کوئی خطرہ نہیں،بجلی کی تنصیبات حساس ہیں جن کے تحفظ کی ذمہ داری صوبائی حکومتوں کی ہے،بلوچستان حکومت نے موثر اقدامات کی یقین دھانی کرائی ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری پانی و بجلی نے کہا کہ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ گزشتہ رات بجلی کا بریک ڈاﺅن فنی خرابی یا غفلت نہیں تھی یہ صورتحال بلوچستان میں دہشت گردی کے باعث پیش آئی جہاں سبی کے قریب تخریب کاری کرتے ہوئے ٹرانسمیشن لائن کے دو ٹاورز کو دھماکے سے اڑایا گیا۔ تخریب کاری کا یہ سلسلہ گزشتہ 12 روز سے جاری ہے ۔13 جنوری کو پہلا واقعہ ہوا جس میں ٹرانسمیشن لائن کو اڑایا گیا اور سسٹم سے 900میگا واٹ بجلی نکل گئی تھی لیکن اس واقعہ کی نشاندہی فوری طورپر ہوگئی اور ہم نے فوری طورپر صورتحال پر قابو پایا اور کسی کو احساس تک نہیں ہونے دیا۔13 جنوری کو گدو سے سبی اور سبی سے کوئٹہ جانے والی ٹرانسمیشن کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس واقعہ میں تین ٹاورز کو دھماکے سے اڑایا گیا تھا پھر اسی علاقے میں 23 جنوری کو گیس پائپ لائن کو اڑایا گیا جس کے باعث بجلی کی پیداوار بھی متاثر ہوئی اور ہمیں لوڈشیڈنگ میں اضافہ کرنا پڑا لیکن او جی ڈی سی ایل کی ٹیم نے تیزی سے پائپ لائن کو بحال کیا جس کے بعد ہم پھر معمول پر آگئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات سارا نظام ٹھیک چل رہاتھا، بجلی کی پیداوار9500 میگاواٹ تھی جس میں 1000 میگا واٹ مزید اضافے کی توقع کی جارہی تھی ۔ ہم لوڈشیڈنگ میں کمی اور صنعتوں کو بجلی کی فراہمی پر غور کررہے تھے، شہری علاقوں میں 6 اور دیہی علاقو ں میں 8 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا شیڈول بھی جاری کردیا گیا تھا لیکن پھر اچانک رات 11:53 منٹ پر سبی میں ٹرانسمیشن لائن کے ٹاور نمبر 75 اور 76 کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا۔ ۔ رات 1 بجے وہاں کے مقامی ایس ایچ او نے اطلاع دی کہ سبی میں دو ٹاورز کو اڑا دیا گیا ہے جس کے بعد ہم نے تین گھنٹے کے اندر اسلام آباد اور پشاور سمیت کئی علاقوں میں بجلی بحال کردی تھی، صبح ساڑھے 8 بجے نیٹ ورک بحال ہوگیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت سسٹم میں 7500 میگاواٹ بجلی موجود ہے جبکہ مجموعی طلب 11500میگاواٹ ہے اور شارٹ فال4000 میگاواٹ رہ گیا ہے جسے ایک دو دن میں پورا کرلیا جائے گا اور لوڈشیڈنگ معمول پر آجائے گی۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں تخریب کاری کے بعد ہم نے جنگی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے ہیں، بجلی کی تنصیبات انتہائی حساس نوعیت کی ہوتی ہیں ، ٹرانمسیشنز لائن کی سیکورٹی صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے ، ہمیں بلوچستان کی صوبائی حکومت اور سیکورٹی اداروں نے ٹرانسمیشن لائن کے تحفظ کا یقین دلایا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت چشمہ پاور پلانٹ اور پاک جینک آئی پی بند ہیں۔ پاک جینک کو ایک آدھ دن میں کھول دیا جائے گا۔ امید ہے دو دن میں بجلی مکمل طورپر بحال ہو جائے گی جس کے بعد ہم شہری علاقوں میں لوڈشیڈنگ 6 گھنٹے اور دیہی علاقوں میں 8 گھنٹے کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس فرنس آئل وافر مقدار میں موجود ہے ابھی چھ دن کا سٹاک پڑا ہے جبکہ دو روز میں مزید سپلائی آرہی ہے، فرنس آئل کی وجہ سے بجلی کے بحران کا کوئی خطرہ نہیں۔
سیکرٹری پانی و بجلی