کے الیکٹرک کے ساتھ معاہدہ ختم ، پیپلزپارٹی حکومت کے غلط فیصلوں کی سزابھگت رہے ہیں ، 2017ءسے قبل لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا امکان نہیں : وفاقی وزیرپانی وبجلی

کے الیکٹرک کے ساتھ معاہدہ ختم ، پیپلزپارٹی حکومت کے غلط فیصلوں کی سزابھگت ...
کے الیکٹرک کے ساتھ معاہدہ ختم ، پیپلزپارٹی حکومت کے غلط فیصلوں کی سزابھگت رہے ہیں ، 2017ءسے قبل لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا امکان نہیں : وفاقی وزیرپانی وبجلی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیرپانی وبجلی خواجہ آصف نے بتایاکہ کے الیکٹرک کے ساتھ 650میگاواٹ بجلی کی فراہمی کا معاہدہ آج رات ختم ہورہاہے جس کے بعد نئی شرائط پر معاہدہ کریں گے ، دوتین سال سے پہلے لوڈشیڈنگ ختم ہونے کا کوئی امکان نہیں تاہم چنددنوں میں صنعتوں کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ بجلی کے بریک ڈاﺅن کی بنیادی وجہ بجلی کی تنصیبات پر تخریب کاری تھی جن کی سیکیورٹی کے لیے حکومت بلوچستان سے بات چیت جاری ہے ۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے انکشاف کیاکہ ایم کیوایم کی اتحادی پیپلزپارٹی کی حکومت نے نجکاری کا فیصلہ کیا جس پرعمل درآمد کررہے ہیں ، ماضی کی حکومت کے غلط فیصلوں کی سزاآج مسلم لیگ ن کی حکومت بھگت رہی ہے ۔
اُنہوں نے بتایاکہ جلد لوڈشیڈنگ پر قابوپاناممکن نہیں ، ستمبر2017ءتک لوڈشیڈنگ کے خاتمے کی کوشش کررہے ہیں ، کوشش ہے کہ صنعتوں کی لوڈشیڈنگ ختم کردیں کیونکہ اس سے روزگاروابستہ ہے ، جلد لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے پوری صلاحیت کے مطابق پیداوار ہوتو بجلی کی قیمتیں بہت اوپر جائیں گی کیونکہ ڈیزل سمیت دیگر قیمتی ذرائع مجبوری کی حالت میں استعمال ہوتے ہیں ۔
وفاقی وزیرنے واضح کیاکہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کررہے بلکہ کوشش ہے کہ مزید کمی کی جائے ، فرنس آئل کی فراہمی میں تعطل کا کوئی امکان نہیں تاہم حالیہ بریک ڈاﺅن کی انکوائری کا حکم دیدیاگیاہے ، بھل صفائی کی وجہ سے نہروں کی بندش کی وجہ سے بھی پیدوارکم ہوئی ۔
 اُن کاکہناتھاکہ دس روز میں بجلی کی تنصیبات پر دہشتگردوں نے تین حملے کیے ، ضرب عضب کے نتائج جلد سامنے آئیں گے ، انیس ہزار کلومیٹر لمبی ٹرانسمشن لائن کی حفاظت ممکن نہیں تاہم بلوچستان حکومت سے سیکیورٹی کے لیے بات چیت چل رہی ہے ، تینوں واقعات نصیر آباد کے علاقے میں ہوئے جہاں پنجاب کی نسبت آبادی بہت کم ہونے کی وجہ سے تخریب کاری نہایت آسان سمجھی جاتی ہے ۔
پٹرول بحران سے متعلق ایک سوال کے جواب میں اُن کاکہناتھاکہ بجلی کی پیداوار کے لیے پٹرول استعمال نہیں کرتے ، پی ایس او کے واجبات بقایا ہیں اور وہ آہستہ آہستہ دیئے جارہے ہیں ، دیہاتوں میں آٹھ اورشہروں میں چھ گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے تاہم آج شام تک بجلی کے بریک ڈاﺅن سے متاثرہونیوالے بیشترنظام کو ٹھیک کرلیاجائے گا۔