وکاس سورپ کا بیان مضحکہ خیز اور تاریخی حقائق سے بعید ہے ٗ حریت کانفرنس
سری نگر ( اے این این ) حریت کانفرنس (گ) نے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سورپ کے جموں کشمیر کے بارے میں دیئے گئے بیان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ ترجمان کا بیان انتہائی مضحکہ خیز، تاریخی حقائق سے بعید اور گمراہ کن ہے۔ حریت ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جموں کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے اور یہ بھارت کا کوئی جائز حصہ نہیں ہے بلکہ اس پر بھارت کا جبری اور ناجائز قبضہ ہے جس کے لئے عالمی ادارہ اقوامِ متحدہ، بھارت اور پاکستان خود گواہ ہیں اور دنیا جانتی ہے کہ بھارت نے 27اکتوبر 1947میں فوجی جارحیت کے ذریعے سے ایک نہتی قوم کو غلام بنایا اور بھارت نے چانکیائی سیاست اپنا کر خطے میں اپنے پیر جماکر برصغیر کو آتش فشان کے دہانے پر کھڑا کردیا۔
حریت نے کہا بھارت کے نیتاؤں نے لالچوک سے لیکر اقوامِ متحدہ کے دفتر تک جموں کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو قبول کرکے رائے شماری کا وعدہ کیا مگر اب ان وعدوں سے مکر کر اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل کے لئے پاکستانی زیر انتظام کشمیر اور گلگت کو ہڑپنے کے جنگی جنون میں مبتلا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ وزارت خارجہ کے ترجمان کا بیان تاریخی حقائق سے کوئی مطابقت نہیں رکھتا ہے،جموں کشمیر بھارت اور پاکستان کا کوئی سرحدی مسئلہ نہیں ہے، بلکہ یہ ڈیڑھ کروڑ انسانوں کے مستقبل کا مسئلہ ہے اورجموں کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دینا دیوانے کی بڑھ کے سوا کچھ نہیں ہے۔ حریت نے کہا ہم نے بارہا کہا ہے کہ جموں کشمیر کا اصولی، پائیدار اور پرامن حل اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق صرف اور صرف رائے شماری میں ہے، باقی کوئی بندربانٹ یا جبری حل جموں کشمیر کے عوام کسی بھی صورت میں قبول نہیں کریں گے۔ حریت کانفرنس نے کہا کہ برصغیر کے حالات آرپار تجارت سے سازگار نہیں ہوں گے، بلکہ اس کے لیے بھارت اور پاکستان کو سلگتی ہوئی چنگاری مسئلہ کشمیر کو اس کے تاریخی، سیاسی اور قربانیوں کے تناظر میں عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنا ہوگا، کیونکہ مسئلہ کشمیر تجارت سے جڑا مسئلہ نہیں بلکہ ان دوممالک کے دیگر ایشوز مسئلہ کشمیر سے جڑے ہوئے ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ جب تک اصل مسئلہ حل نہ کیا جائے گا اس وقت تک برصغیر کے حالات کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔