، باچا خان یونیورسٹی غیر معینہ مدت کیلئے بند ایف سی کی سکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ
چارسدہ(اے این این ) دہشت گردوں کے حملے سے متاثرہ باچا خان یونیورسٹی پانچ روز بعد کھلنے کے بعد غیر معینہ مدت کے لئے بند کر دی گئی،شہداء کے لئے فاتحہ خوانی ،طلبہ کی پر امن ریلی، احتجاجی مظاہرہ،دہشتگردوں کو پھانسی دینے اور تعلیمی اداروں کو مکمل سکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ،صوبائی حکومت اور یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی۔تفصیلات کے مطابق پیر کو چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی گزشتہ بدھ کو ہونے والے حملے کے بعد پہلی بار کھولی گئی جس کے بعد باہمت طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد ایک مرتبہ پھر تعلیم کے حصول کے لئے یونیورسٹی پہنچ گئی۔اس موقع پر یونیورسٹی کے شہدا کے لئے مختلف شعبہ جات میں فاتحہ خوانی کا اہتمام کیا گیا جس کے بعد طالبعلموں نے یورنیورسٹی میں امن ریلی نکالی جب کہ بعض طلبا کی جانب سے یونیورسٹی کے باہراحتجاج بھی کیا گیا اورمظاہرین نے یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ واقعے کے ذمہ داروں کو چار سدہ چوک میں پھانسی دی جائے اور تمام تعلیمی اداروں کو سیکیورٹی فراہم کی جائے۔ بعد میں یونیورسٹی کے وائس چانسلرفضل رحیم کی زیرصدارت سینڈیکیٹ کا اجلاس ہوا جس میں دہشت گردوں کی کارروائی کے بعد خراب ہونے والے ہاسٹل کی مرمت اور والدین کے تحفظات کے پیش نظر یونیورسٹی کو غیرمعینہ تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا جس کا اعلان وائس چانسلر فضل رحیم نے کیا۔ اجلاس کے دوران مطالبہ کیا گیا کہ یونیورسٹی کی سکیورٹی کے لئے فرنٹیئرکانسٹیبلری (ایف سی ) فراہم کی جائے اوریونیورسٹی کو موٹروے انٹرچینج سے ملانے کے علاوہ جامعہ کے اندر 100 گز کے فاصلے پر واچ ٹاور تعمیر کرنے کے علاوہ فائربریگیڈ اور ایمبولینس فراہم کی جائے۔ وائس چانسلرفضل رحیم کا کہنا تھا کہ باچا خان یونیورسٹی کے شہدا کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی میں طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کرکے ثابت کیا کہ وہ ڈرے نہیں بلکہ تعلیم چاہتے ہیں اور ہم بندوق سے نہیں قلم و کتاب سے دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتیں گے۔