قیام امن کیلئے رینجرز کو مکمل اختیارات دیئے جائیں،جماعت اسلامی

قیام امن کیلئے رینجرز کو مکمل اختیارات دیئے جائیں،جماعت اسلامی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ نے وفاق اور حکومت سندھ کے درمیان تناؤ اور بڑھتے ہوئے اختلافات اور اختیارات کی جنگ کو تشویشناک اور جمہوری اداروں کیلئے خطرناک قراردیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ کرپشن اور دہشتگردی کے شیطانی گٹھ جوڑکے خاتمے کیلئے رینجرز کو فوری طور پر دوسال کیلئے مکمل اختیارات اور فری ہینڈ دیا جائے۔یہ بات جماعت اسلامی سندھ کی مجلس شوریٰ میں منظورہونے والی ایک قرارداد میں کہی گئی جو کہ صوبائی امیر ڈاکٹرمعراج الہدیٰ صدیقی کی زیرصدارت قباء آڈیٹوریم میں منعقد ہوا۔قراردادمیں مزید کہا گیا کہ رینجرز کے ٹارگٹ آپریشن کی وجہ سے کراچی کے شہریوں نے سکھ کاسانس لیا ہے،طویل عرصہ سے جاری دہشتگردی، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری ،بوری بند لاشوں،نوگوایریازاور مفاد عامہ کیلئے بنائے گئے پارکوں پر قبضہ اور چائنہ کٹنگ جیسے جرائم میں نمایاں کمی آئی ہے لیکن اب حکومت سندھ کرپشن اور دہشتگردوں کے خلاف کاروائیوں سے قانونی گرفت سے بچانے کیلئے ایک طرف رینجرز کے اختیارات محدود کئے جارہے ہیں اور دوسری طرف سندھ اسمبلی میں قانون سازی کے ذریعے عدالتی اختیارات اپنے ہاتھ میں لیکر پورے آپریشن کو مکدر کررہا ہے، اس بات پر پورے سندھ اور خصوصاًاہلیان کراچی کو گہری تشویش ہے۔جماعت اسلامی سندھ کا یہ اجلاس ملک کی موجودہ سیکورٹی حالات پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے، چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی میں دہشتگردی کی کاروائی میں اساتذہ اور طلبہ کی قیمتی جانیں ضایع ہوئیں اور اسی طرح تعلیمی ادارے کا تقدس بار بار پامال ہورہا ہے۔ قومی ایکشن پلان اور ضرب عضب پر نوے فیصد اہداف حاصل کرنے کے دعوے کے باوجود گذشتہ 30دن میں دہشتگردی کی کاروائیوں میں 100سے زائد افراد لقمہ اجل بنے ہیں۔ حکومت پاکستان صوبائی حکومتیں، افواج پاکستان اور حساس اداروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی متعدد کوششوں اور وفاقی وصوبائی بجٹ کا ایک بڑا حصہ صرف کرنے کے باوجود دہشتگردوں کو اب تک کھلی آزادی ہے کہ ملک کے جس حصے کو جب چاہیں نشانہ بنائیں اور بڑی بڑی دہشت ناک کاروائیوں کے ذریعہ ملک کے نام کو بدنام کیا جاسکے۔vipسیکورٹی کے اقدامات عوام کی تحفظ پر سے توجہ ہٹارہے ہیں۔باری باری برسراقتدار رہنے والے حکمران طبقہ کے میگا کرپشن کیسز سامنے آنے سے ایک مرتبہ پھر واضح ہوگیا ہے کہ پاکستانی عوام پر مسلط آپریشن، غربت، بیروزگاری ،قرضوں کی معیشت کی اصل وجہ وسائل کی کمی نہیں بلکہ قومی دولت کی بدترین لوٹ مار اور وسائل کی غیر منصفانہ اور ظالمانہ تقسیم ہے۔ اس بدترین کرپشن اور حکمران طبقہ کی نااہلی اور بدنیتی کی وجہ سے ملک بجلی وگیس کی بدترین لوڈشیڈنگ کے اندھیروں میں ڈوبا ہوا ہے۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں زبردست کمی کے باوجود پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں معمولی کمی کی گئی ہے ۔مزید براں اس کی وجہ سے بجلی، ٹرانسپورٹ اور دیگر مصنوعات میں کوئی خاص کمی نہیں کی گئی ۔قرضوں کی معیشت پر حکومتی انحصار میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ،آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے دباؤ پر چالیس ارب روپوں کا بوجھ عوام پر ٹیکس کی صورت میں منتقل کیا گیا ہے اس وجہ سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہوا ہے اور عوام کی کمر ٹوٹ گئی ہے۔پی آئی اے اور دیگر قومی اداروں کی نجکاری کی جارہی ہے اس پر عوام اور مزدوروں میں بڑی بے چینی پائی جاتی ہے۔ سندھ میں ہونے والے موجودہ بلدیاتی انتخابات حکومتی مداخلت اور دو بڑی جماعتوں کو فری ہینڈ دینے کی وجہ سے شفافیت کے عمل پر بہت سارے سوالات کھڑے ہوگئے ہیں۔ انتخابی قوانین اور بلدیات کے اختیارات میں یک طرفہ صوبائی اسمبلی کے ذریعے عددی قوت کی بنیاد پر یہ تبدیلی عوام کے ساتھ سنگین مذاق ہے۔اختیارات نچلی سطح پر منتقل کرنے کی بجائے وزیربلدیات کی ذات میں مرتکز کردیئے گئے ہیں۔ آج کا یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ بلدیاتی اداروں کو تمام ضروری مالی اور انتظامی اختیارات فوری طور پر منتقل کیئے جائیں۔سود کیخلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن پر حکومت اور اسٹیٹ بنک نے سودی نظام کو جاری رکھنے کا موقف اختیار کرکے اللہ اور رسولؐ کیخلاف اعلان جنگ کو مزید تقویت دی ہے۔سودی نظام کے خاتمے کیلئے وفاقی حکومت کی بنائی گئی کمیٹی نے آج تک کوئی پیش رفت نہیں کی ہے۔ مزید براں صدر پاکستان کا ہاؤس بلڈنگ میں سود کو جائز قراردینے کیلئے علماء سے درخواست کی ہے جس کی مذمت کی جاتی ہے،حکومت پاکستان فوری طور پرسود کی مخالفت کے فیصلے کیخلاف اپنا کیس واپس لے اور غیر سودی اسلامی نظام بینکاری کو نافذ کرنے کیلئے تدابیر اختیار کی جائیں۔صوبائی شوریٰ کا اجلاس حکومت سندھ سے مطالبہ کرتا ہے کہ رینجرز کو فوری طور پر دوسال کیلئے مکمل اختیارات اور فری ہینڈ دیا جائے۔کرپشن کے خاتمے کیلئے فوری طور پر تین اقدامات کیئے جائیں اور حکومت کرپشن کی سرپرستی بند کرے۔پیٹرول کی قیمت عالمی منڈی کے مطابق30روپے لیٹر مقرر کی جائے۔بجلی کی قیمتیں فوری طور پر کم کی جائیں۔Prosecation Bill میں ہونے والی ترایم کو فوراً واپس لیا جائے اور مجرموں کی سرپرستی کے طریقہ کار کو بند کرکے عوام الناس کو امن دیا جائے۔