”میں نے انٹرنیٹ پر چلنے والے کاغذات تو سپریم کورٹ میں جمع کروائے ہی نہیں بلکہ۔۔۔“ ڈاکٹر شاہد مسعود نے تہلکہ خیز دعویٰ کر دیا، ایسی بات کہہ دی کہ جج صاحبان بھی حیران پریشان رہ جائیں گے

”میں نے انٹرنیٹ پر چلنے والے کاغذات تو سپریم کورٹ میں جمع کروائے ہی نہیں ...
”میں نے انٹرنیٹ پر چلنے والے کاغذات تو سپریم کورٹ میں جمع کروائے ہی نہیں بلکہ۔۔۔“ ڈاکٹر شاہد مسعود نے تہلکہ خیز دعویٰ کر دیا، ایسی بات کہہ دی کہ جج صاحبان بھی حیران پریشان رہ جائیں گے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینئر صحافی و تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا ہے کہ انہوں نے گزشتہ روز شام سے ٹی وی پروگرامز اور انٹرنیٹ پر جو فہرست چل رہی ہے، یہ وہ فہرست نہیں ہے جو میں نے سپریم کورٹ میں جمع کرائی ہے۔

یہ بھی پڑھیں۔۔۔”شاہد مسعود نے پرچی پر نام لکھ کر چیف جسٹس کو دی تو انہوں نے یہ کہتے ہوئے واپس کر دی کہ۔۔۔“ سپریم کورٹ میں پیشی کے دوران شاہد مسعود نے پرچی پر وزیر کا نام لکھ کر دیا تو چیف جسٹس نے وہ واپس کیوں کر دی؟ حقیقت سامنے آ گئی
گزشتہ روز نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ ”میں آپ کو یہ بتاﺅں کہ زینب کا قتل ہوا ہے اور بندہ پکڑا گیا ہے، میں نے کل اس پر بات کی تھی کہ میرے پاس کچھ چیزیں ہیں جو میں شیئر کرنا چاہتا ہوں۔ چیف جسٹس آف پاکستان اور سپریم کورٹ کی انتہائی مہربانی جنہوں نے صبح ازخود نوٹس لیا اور مجھے 9 سے ساڑھے 9بجے کے قریب سپریم کورٹ سے کال آئی کہ آپ 11 یا ساڑھے 11 بجے فری ہیں۔
میں نے کہا کہ فری ہوں تو مجھے کہا گیا کہ آپ سپریم کورٹ آ جائیں کیونکہ عدالت سے آپ نے جو ہاتھ جوڑ کر کہا تھا کہ خدا کا واسطہ ہے اس کی تحقیقات کریں تو غالباً چیف جسٹس آف پاکستان نے آپ کا پروگرام دیکھا ہے تو وہ آپ کو سننا چاہتے ہیں۔ میں عدالت چلا گیا جہاں تین رکنی بنچ تھا جس کی سربراہی چیف جسٹس ثاقب نثار خود کر رہے تھے۔
انہوں نے عدالت میں وہ کلپ چلایا جس دوران میں نے ساری گفتگو کی تھی اور پھر مجھ سے پوچھا کہ آپ کے پاس کیا ثبوت ہیں۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ جو سارے ٹی وی چینلز اور انٹرنیٹ پر کاغذات اور فہرستیں چلا رہے ہیں، میں نے وہ کاغذ سپریم کورٹ میں نہیں دئیے، ابھی شام سے جتنے پروگرامز کے دوران میںکاغذات دیکھ رہا ہوں، یہ وہ نہیں ہیں جو میں نے سپریم کورٹ میں جمع کرائے ہیں۔
سماعت کے دوران وہاں پر اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب ، جن کا نام غالباً عائشہ ہے، وہ موجود تھیں جنہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے تحقیقاتی کمیٹی بنا دی ہے جو اس معاملے کی تحقیقات کرے گی ، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اب کمیٹی بنائی ہے؟ چیف جسٹس صاحب نے مجھ سے کہا کہ آپ کے ذہن میں اور کیا بات ہے تو میں نے کہا کہ یہ تو وہ باتیں ہیں جو میں نے باہر سے سنیں۔

جیسا کہ میں نے کہا کہ جو ٹی وی پر چل رہی ہے فہرست، یہ وہ نہیں ہے جو میں نے سپریم کورٹ میں جمع کرائی، ہمارے دوست احباب ہیں سب ،ان کا بس چلے تو وہ پاکستان کے سارے قتل بھی میرے سر پر ڈال دیں۔ چیف جسٹس سے اہم بات یہ بھی کی کہ اگر آپ اجازت دیں اور اس معاملے کی مزید تحقیقات کی جائیں تو اس میں باہر کے اکاﺅنٹس بھی ملوث ہیں اور یہ بہت بڑا گینگ ہے۔“

 یہ بھی پڑھیں۔۔۔زینب کی لاش جس جگہ سے ملی اس سے کتنے فاصلے پر موجود مکان میں اسے رکھا گیا؟ گرفتار افراد نے تہلکہ خیز انکشاف کر دیا، مکان پر چھاپہ مارا تو پولیس والوں کے پیروں تلے بھی زمین نکل گئی

دوسری جانب آج سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں تردید کی گئی ہے کہ زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران کا کسی بینک میں کوئی اکاﺅنٹ نہیں ہے جس کے بعد ڈاکٹر شاہد مسعود کو بھی کئی ٹی وی چینلز پر موقف دینے کی دعوت دی گئی تاہم وہ اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ بچیں نہ بچیں، یہ درندے نہیں بچ پائیں گے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران علی کے بینک اکاﺅنٹس کی تحقیقات کیلئے قائم کی گئی تحقیقاتی کمیٹی کا پہلا اجلاس آج (جمعہ کو) ہوا جس نے ڈاکٹر شاہد مسعود کو طلب کیا تاہم وہ جے آئی ٹی کے روبرو پیش نہیں ہوئے۔
جے آئی ٹی کے پہلے ہی اجلاس میں ڈاکٹر شاہد مسعود کا دعویٰ غلط ثابت ہوا ہے اور تحقیقاتی ٹیم کو ملزم کے کسی بینک اکاﺅنٹ کا سراغ نہیں ملا۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کو بھی ملزم کے کسی بینک اکاﺅنٹ کا پتہ نہیں چلا جبکہ عمران کا قصور کے 12 بینکوں میں ایک بھی اکاﺅنٹ نہیں ہے اور نہ ہی اس کے شناختی کارڈ پر کوئی بینک اکاﺅنٹ کھلا ہوا ہے۔

۔۔۔ویڈیو دیکھیں۔۔۔