ڈولفن فورس کو سیدھی فائرنگ کے اختیارکیخلاف ہائیکورٹ میں درخواست دائر
لاہور(نامہ نگارخصوصی)لاہور ہائی کورٹ نے ڈولفن فورس کے آپریشنزکے دوران بے گناہ شہریوں کی ہلاکتوں کے خلاف جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے لئے دائر درخواست پر پنجاب حکومت اور آئی جی پولیس پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیاہے۔درخواست میں ڈولفن فورس کو سیدھی فائرنگ کا اختیار دینے کے اقدام کو بھی چیلنج کیاگیاہے۔مسٹرجسٹس شاہد مبین نے اس سلسلے میں آصف محمود ایڈوووکیٹ کی درخواست پر نوٹس جاری کئے ہیں،،درخواست گزار کا موقف ہے کہ ڈولفن فورس کے اہلکار غیرتربیت یافتہ ہیں، ڈولفن فورس کی سیدھی فائرنگ سے عام شہری قتل ہو رہے ہیں،پنجاب حکومت نے 2015 ء میں جرائم کی روک تھام کے لئے ڈولفن فورس تشکیل دی ، ڈولفن فورس کی فائرنگ سے بند روڈ، نولکھا اور سبزہ زار میں عام شہریوں کے قتل کے واقعات ریکارڈ پر ہیں، ڈولفن فورس کی فائرنگ سے عام شہریوں کے قتل مقدمات اور انکوائریوں کا بھی کچھ نہیں بنا،دنیا کے کسی ملک میں سکیورٹی فورس کو عام شہریوں پر براہ راست گولیاں چلانے کا اختیار نہیں ہے، درخواست گزار کا مزید کہنا ہے کہ غیرتربیت یافتہ ڈولفن فورس کی سیدھی فائرنگ سے عام شہریوں کے قتل کے واقعات پر معاشرے میں خوف پایا جاتا ہے، بلاجواز ڈولفن فورس بنا کر صوبائی خزانے پر اربوں روپے کا بوجھ ڈالا گیاہے۔ڈولفن فورس کے اہلکاروں پر سیدھی فائرنگ کرنے پر فوری پابندی عائد کی جائے ،ڈولفن فورس کے اہلکاروں کو سٹریٹ کرائم روکنے کے لئے پہلے تربیت دینے کے احکامات دیئے جائیں،درخواست میں یہ استدعا بھی کی گئی ہے کہ نیب کوڈولفن فورس کی مہنگے داموں وردی، موٹرسائیکلیں اور دیگر اشیاء کی خریداری کی انکوائری کاحکم بھی دیا جائے۔