ایوان میں وزراء کی عدم حاضری پر اپوزیشن کا واک آؤٹ ، چیئر مین سینیٹ نے وزیر اعظم سے جواب طلب کر لیا

ایوان میں وزراء کی عدم حاضری پر اپوزیشن کا واک آؤٹ ، چیئر مین سینیٹ نے وزیر ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد(آئی این پی)چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ایوان میں وزراء کی عدم حاضری پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم سے جواب طلب کرلیا۔ سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی صدارت میں گزشتہ روز منعقد ہوا ،ایوان میں وزرا کی عدم حاضری پر چیئرمین سینیٹ حکومت پر برہم ہوگئے ،چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ وزراء کہاں ہیں ان کوایوان میں ہونا چاہئے جبکہ غیر حاضری روز روز کا معمول بن گئی ہے ،یہ غلط بات ہے کہ وزیر آتے نہیں اور ہم اور انتظار کریں،سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ یہ ملک کو کدھر لے کر جارہے ہیں ہم واک آؤٹ کر کے تھک گئے ہیں لیکن حکومت کو احساس نہیں ،چیئرمین سینیٹ نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کو بتائیں کہ وزرا نہیں آئے اس بات پر جواب دیں،اس موقع پر اپوزیشن نے احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آٹ کر دیا جبکہ مسلم لیگ(ن)کے سینیٹر غوث محمد خان نیازی نے کورم کی نشاندہی کر دی کورم پورا نہ ہونے پر پانچ منٹ کیلئے گھنٹیاں بجائی گئیں جبکہ وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر کے ایوان میں آنے کے بعد اپوزیشن نے اپنا واک آؤٹ ختم کر دیا۔بعدازاں اجلاس میں اپوزیشن نے منی بجٹ کو گورکھ دھندہ اور لالی پاپ قرار دیتے ہوئے کہا ہے حکومت آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر چل رہی ہے۔سینیٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ چار مہینے نہیں گزرے پھر یہ منی بجٹ آیا ہے،گیس ،پیٹرول مہنگا ہوا،منی بجٹ میں صرف کارپوریٹ اور بزنس کمیونٹی کو فائدے دیئے گئے جبکہ غریب لوگوں کو دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں ،حکومت کے منشور میں غریبوں کو سہولیات دینے کا وعدہ کیا گیا تھا مگرپالیسی میں حکومت کے ماہرین فیل ہو چکے ہیں ۔میاں رضا ربانی نے کہا کہ انتخابی مہم کے دوران بڑے بڑے بزنس ہاؤسز نے اپنے دروازے موجودہ حکومت کیلئے کھول دیئے اور ان کی انتخابی مہم چلائی ، جن کے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ منی بجٹ دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ترقیاتی فنڈز ضیا الحق نے متعارف کرائے تھے جبکہ مشرف سیاسی حکومتوں نے بھی یہ جاری رکھے ،رضاربانی نے کہا کہ پرنٹ میڈیا کو ریلیف دیا گیا لیکن اس سے مالکان کو فائدہ ہے ،آج ورکنگ جرنلسٹ کو دو دو تین تین مہینے سے تنخواہیں نہیں ملیں،حکومت اس ریلیف کو صحافیوں کے واجبات کو کلیئر کرنے سے جوڑتی لیکن یہ بات نہیں کی گئی ۔سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ پانچ میں ماہ دو دفعہ بجٹ لا کر لوگوں پر ڈرون حملہ کیا گیا ہے ،سود کی موجودگی میں معیشت کو پاؤں پر کھڑا نہیں کر سکتے لہٰذاسود کا خاتمہ ہونا چاہئے تھا۔

مزید :

صفحہ اول -