میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کامجوزہ بل اپوزیشن کے حوالے ، اے پی این ایس کی مخالفت
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام پر پہلا باضابطہ اجلاس حکومت اور اپوزیشن کے ارکان نے شرکت کی۔ حکومت کے جانب سے وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور شبلی فراز جبکہ اپوزیشن کی جانب سے مصدق ملک، مریم اورنگزیب اور مصطفیٰ نواز کھوکھر شریک ہوئے، جبکہ آل پاکستان پیپرز سوسائٹی نے میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی مخالفت کر دی۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کے متعلق اجلاس ہوا جس میں حکومت کی جانب سے فواد چوہدری اور شبلی فراز جبکہ اپوزیشن کی جانب سے مصدق ملک، مریم اورنگزیب اور مصطفیٰ نواز کھوکھر نے شرکت کی، حکومتی ارکان نے میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کا مجوزہ بل اپوزیشن کے ارکان کے حوالے کیا ،وزیر اطلاعات نے اپوزیشن ارکان کو میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام سے متعلق اعتماد میں لیا۔ذرائع کے مطابق حکومت نے میڈیا اتھارٹی کے قیام کے لئے مجوزہ بل اپوزیشن ارکان کے حوالے کردیا، حکومت نے میڈیا اتھارٹی پر اپوزیشن کو اپنی تجاویز سے بھی آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن اور حکومتی وفود میں دوسری ملاقات آئندہ ہفتے رکھنے پر اتفاق کیا گیا ۔ وزیر اطلاعات نے واضح کیا کہ میڈیا اتھارتی کے قیام کا مقصد میڈیا کی آزادی پر قدغن لگانا ہرگز نہیں۔فواد چودھری نے کہاکہ میڈیا اتھارٹی کا فائدہ اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا کو ہی ہو گا، اتھارٹی کے قیام کے لئے تمام فریقین سے مشاورت کر رہے ہیں، اتھارٹی کے قیام سے ون ونڈو آپریشن کی سہولت حاصل ہوجائیگی۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی ارکان کا مجوزہ بل پر اپنی اپنی قیادت سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے ،اپوزیشن ارکان آیندہ اجلاس میں بل پر اپنی تجاویز دیں گے۔ البتہ آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس) نے میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی مخالفت کر دی اے پی این ایس کے صدر حمید ہارون اور سیکرٹری جنرل سرمد علی نے کہا کہ فواد چوہدری اور افتخار درانی نے یقین دہانی کے باوجود مشاورت نہیں کی اور انہوں نے میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام پر شدید تشویش کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ موجودہ آئینی میڈیا کے اداروں کے ہوتے ہوئے میڈیا اتھارٹی کے قیام کی مذمت کرتے ہیں، پرنٹ، الیکٹرانک، سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا کو میڈیا اتھارٹی کے تحت لانا قابل قبول ہے۔وزارت اطلاعات نے ریگولیٹری اتھارٹی کا مسودہ نہیں دیا صرف خدوخال بتائے ہیں لائسنگ کی خلاف ورزی میڈیا کنٹرول کے اقدام کی مذمت کرنے ہیں، ایسا دکھائی دیتا ہے کہ وزارت اطلاعات فوجی آمر ایوب خان کے پی پی او سامنے لانا چاہتی ہے ہم میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی