ماورائے عدالت قتل بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی، گناہگار اور بے گناہ کا فیصلہ پولیس نے کرنا ہے تو عدالتوں کو تالہ لگا دیا جائے:علامہ ہشام الٰہی ظہیر

ماورائے عدالت قتل بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی، گناہگار اور بے گناہ ...
ماورائے عدالت قتل بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی، گناہگار اور بے گناہ کا فیصلہ پولیس نے کرنا ہے تو عدالتوں کو تالہ لگا دیا جائے:علامہ ہشام الٰہی ظہیر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)معروف عالم دین اور سکالر علامہ ہشام الٰہی ظہیر نے کہا ہے کہ ماورائے عدالت قتل بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہیں،اگر پولیس نے ہی گناہگار اور بے گناہ کا فیصلہ کرنا ہے تو پورے پاکستان کی عدالتیں بند کر کے تالہ لگا دیا جائے۔

نجی ٹی وی چینل’’سما نیوز‘‘ کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مشہور دینی سکالر علامہ ہشام الٰہی ظہیر کا کہنا تھا کہ سانحہ ساہیوال میں مظلوم اور بے گناہ قتل ہونے والے ذیشان کے حوالے سے ہمارا اصولی، قانونی اور شرعی موقف یہ ہے کہ ذیشان کو چار ٹول پلازوں پر روک کر گرفتار کیا جا سکتا تھا، وہ علی الاعلان چونگی امر سدھو میں پھرتا تھا، اسے حفیظ سنٹر  اور عابد مارکیٹ سے بھی گرفتار کیا جا سکتا تھا،ہمیں بتایا جائے کہ اس ملک میں  ماورائے عدالت قتل کب تک ہوتے رہیں گے؟۔علامہ ہشام الٰہی ظہیر کا کہنا تھا کہ  ماورائے عدالت قتل بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہیں،ملزم کو بھی  اپنی صفائی کا پورا حق ہے،اگر کوئی حقیقی ملزم بھی ہو تو اسے کیپیٹل پنشمنٹ کے ذریعہ عدالتوں کے ذریعہ پھانسی چڑھوانا چاہیے،وہاں حکومت موم بتی مافیا کا ساتھ کیوں دیتی ہے؟کیا پولیس اہلکار خود جج ہیں؟اگر انہوں نے ہی فیصلہ کرنا ہے تو  گناہ گار اور بے گناہ کا تو سارے پاکستان کی عدالتیں بند کر کے تالہ لگا دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ادارے کس وجہ سے ضد کر رہے ہیں؟ کیا وہ غلطی سے پاک ہیں؟ کیا انہیں کبھی غلطی نہیں لگ سکتی؟انسانی غلطی کا امکان ہر جگہ ہوتا ہے لیکن بات یہ ہے جو پولیس افسران اپنے پی آر او اور پی ایس او کے خلاف انکوائری کی جرات نہیں کرسکتا کیونکہ وہ  اس کےجرم کا راز دار ہے تو اب وہ اپنے پیٹی بھائی کو کیوں نہیں بچائیں گے ؟۔علامہ ہشام الٰہی ظہیر کا کہنا تھا کہ کتنے  افسوس کی بات ہے کہ اس واقعہ کی وہی تفتیش کر رہے جنہوں نے  یہ جرم کیا ہے ،ہمارا مطالبہ ہے کہ سانحہ ساہیوال کی انکوائری  کم از کم ہائیکورٹ کے  2 جج  کریں,موجودہ وزیر قانون کو ’’راجہ  ثناء اللہ‘‘ کہوں یا ’’راجہ داہر ‘‘؟جس جے آئی ٹی رپورٹ کا ہمیں پابند بنایا جا رہا ہے ،اِس رپورٹ سے پہلے ہی اُس نے ذیشان کو کس اصول کی بنیاد پر دہشت گرد کہا؟۔